اورنج ٹرین کا ایک ڈبہ کم کرکے ہسپتالوں کا فضلہ ٹھکانے لگانے کا پراجیکٹ لگالیتے: چیف جسٹس
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اورنج ٹرین کا ایک ڈبہ کم کرکے ہسپتالوں کا فضلہ ٹھکانے لگانے کا پراجیکٹ لگالیتے، میوہسپتال کادورہ کیاتووہاں کی حالت سب کے سامنے تھی۔
ناقص پانی پرازخودنوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈی جی فوڈاتھارٹی نورالامین مینگل پراظہاربرہمی کیا اور کہا ہیپاٹائٹس کاعلاج کتنامہنگا ہے،آپ کوعلم ہے ؟ ہرحال میں اب قوم کی حالت بدلنی ہے۔ اب تک صاف پانی کی بوتلوں والے کتنے یونٹ بند کیے ، ایک سال گزر گیا کمپنیوں کے نمونے چیک کیوں نہیں ہوئے؟ ۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ٹی وائٹنربنانے والی کمپنیاں ڈبوں پر"یہ دودھ نہیں ہے"واضح لکھیں،سپریم کورٹ کا کمپنیوں کو وارننگ شائع کرنے کا حکم
ڈی جی فوڈ اتھارٹی نورالامین مینگل نے بتایا کہ پنجاب میں 1148 کمپنیاں رجسٹرڈہیں، 412 کمپنیوں کے 67 نمونے درست تھے ، 145 پلانٹس بند کر دیے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ معیاری پانی فروخت کرنے والی کتنی کمپنیاں ہیں؟ جس پر ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے بتایا کہ صاف پانی کی 350 کمپنیاں رجسٹرڈہیں، ایسا میکانزم بنا رہے ہیں جس سے روزانہ کی بنیاد پر سب چیک ہوگا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: گورنر پنجاب کے صاحبزادے آصف رجوانہ نے سپریم کورٹ سے معافی مانگ لی
چیف جسٹس نے ایم ڈی واسا سے کہا کہ صاف پانی مہیاکرناریاست کی ذمہ داری ہے، لاہور کے بارے میں کیا جانتے ہیں کبھی لاہور کی تاریخ پڑھی ہے؟ 6جنوری تک 575 ٹیوب ویلوں کی حالت زارپربیان حلفی جمع کرائیں،غلط بیان حلفی کی سزاتوہین عدالت سے زیادہ ہے۔ پانی کانمونہ چیک کرائیں گے اور اگر فرق نکلا توآپ ذمہ دار ہوں گے، آپ جس نلکے کا پانی پی رہے ہیں وہ بھی چیک کرائیں گے ، میرامقصداس مسئلے کو درست کرناہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: نجی میڈیکل کالجز میں زائد فیسوں سے متعلق کیس ، سپریم کورٹ نے نواز شریف کو طلب کرلیا
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ابھی ادویات پر بھی نوٹس لیناہے، انہوں نے ایم ڈی واسا سے استفسار کیا کہ ہسپتالوں اور انڈسٹری کافضلہ کہاں ضائع کرتے ہیں،کبھی کباڑخانے گئے ہیں، آپ جا کر دیکھیں ہسپتال کا فضلہ کیسے آتا ہے؟ اورنج ٹرین کا ایک ڈبہ کم کرکے ہسپتالوں کا فضلہ ٹھکانے لگانے کا پراجیکٹ لگالیتے۔ میوہسپتال کادورہ کیاتووہاں کی حالت آپ کے سامنے تھی ، کبھی مزنگ گئے ہیں ،وہاں جا کر دیکھیں عطائیوں کی بھرمار ہے۔سپیشل سیکریٹری ہیلتھ نے عدالت کو بتایا کہ وہ ایک نجی ہسپتال کو لگام دینے میں 2 بارناکام ہوئے۔
چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری سے کہا کہ آپ بڑے عہدے پر ہیںکچھ توقوم کودیں، اینٹوں کے بھٹوں کی وجہ سے سموگ پیداہوا، پنجاب حکومت کواپنی ترجیحات ترتیب دینی ہوں گی۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ماحولیات سے استفسار کیا کہ زندگی کیلئے کونسی 2 چیزیں ضروری ہیں ، پانی صاف ہے نہ ہوا ، کیازندگی ہے یہ۔