پنجا ب اسمبلی، پیرول ایکٹ 2019ء منظور

  پنجا ب اسمبلی، پیرول ایکٹ 2019ء منظور

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(آن لائن،این این آئی)پنجاب اسمبلی نے پیرول ایکٹ 2019ء منظور کر لیا،ایوان میں 6ماہ قبل پیش کردہ پنجاب پبلک سروس کمیشن2017ء کی سالانہ رپورٹ کودوبارہ بحث کیلئے ایجنڈے میں شامل کرنے پر اپوزیشن کا احتجاج، وقفہ سوالات میں سے 6 محرکین کی ایوان میں عدم موجودگی کے باعث نمٹا دیئے گئے۔تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس حسب روایت 2گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس میں منظور کردہ پیرول ایکٹ 2019ء کے مطابق صوبے میں قیدیوں کی پیرول پر رہائی کیلئے پیرول سروس بنائی جائے گی جو 60 روز میں کسی بھی قیدی کی رہائی کا فیصلہ کرے گی۔ پیرول سروس کا سربراہ ڈی جی رینک کا ایک افسر ہو گا۔ صوبائی وزیر شوکت لالیکانے  ایوان کو بتایا ہے کہ صوبے میں زکوۃ فنڈکی رقم 4ارب سے بڑھا کر6ارب روپے سالانہ کر دی گئی ہے، نئی مردم شماری کے بعد پنجاب بھر کی تمام زکوۃ کمیٹیاں نئی مردم شماری کے مطابق بنائی جائیں گی۔ صوبائی وزیر عطا مانیکا نے دو سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ(ن) لیگ کوناقص کارکردگی کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا۔ اجلاس میں پنجاب پبلک کمیشن کی سالانہ کارکردگی رپورٹ پر ایوان میں موجود کسی رکن نے بھی بحث میں حصہ نہ لیا جبکہ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز اور خواجہ سلمان رفیق نے بھی شرکت کی۔ ملک ارشد ایڈووکیٹ کے سوال پر ایوان کو بتایا گیا کہ حکومت نے نہ صرف زکو ۃ فنڈ میں اضافہ کیا ہے بلکہ گزارہ الاؤنس اور جہیز فنڈ میں بھی اضافہ کردیا ہے۔عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کے حوالے سے وزیر اعلی پنجاب نے وزیر قانون کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو پنجاب کے تمام عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کیلئے سفارشات تیار کرے گی۔ اجلاس میں پنجاب پبلک سروس کمیشن کی سالانہ رپور ٹ 2017 پر بحث کا آغاز کیا جبکہ وزیر قانون نے کہا کہ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ اپوزیشن ایوان کی کارروائی میں دلچسپی ہی نہیں لیتی، اجلاس کی کارروائی میں حصہ لینے کے لئے دو ارکان اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری کئے گئے لیکن وہ اجلاس کی کارروائی کا حصہ بننے کی بجائے کسی اور ہی ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔جس پر اپوزیشن کے رکن ملک وارث کلو نے کہا کہ حکومت صرف بلیم گیم اور ڈنگ ٹپا پالیسی پر گامزن ہے،پنجاب پبلک سروس کمیشن کی جس رپورٹ کو بحث کے لئے پیش کیا گیا ہے یہ 13جون2019 کو اجلاس میں پیش کی گئی اور چھ ماہ کے بعد اچانک اسے دوبارہ ایجنڈے پر ڈال دیا گیا ہے اور بحث کے لئے اس رپورٹ کی کاپی بھی فراہم نہیں کی گئی۔حکومت کو ایک روز پہلے آگاہ کرنا چاہیے تھا جو کہ نہیں کیا گیا۔رکن اسمبلی مہوش سلطانہ نے کہا کہ اگر ہمیں پہلے سے اطلاع دی ہوتی تو ضرور تیاری کرتے تاہم مطالبہ ہے کہ اس بحث کو پیر تک لے جایا جائے تاکہ اس پر بھرپور بحث کی جا سکے۔ملک وارث کلو ابھی بات کرہی رہے تھے کہ پینل آف چیئر میں نے اجلاس پیرکی سہ پہر تین بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔
پنجاب اسمبلی

مزید :

صفحہ آخر -