ملک میں نئے پاکستان کے نام پر سیاسی یتیموں کا راج ہے، کوفہ کی سیاست سے مدینے کی ریاست نہیں بن سکتی،2020الیکشن کا سال ہو گا: بلاول بھٹو

  ملک میں نئے پاکستان کے نام پر سیاسی یتیموں کا راج ہے، کوفہ کی سیاست سے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 
راولپنڈی (سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں) چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ میں اسی مقام پر آیا ہوں جہاں بی بی کو چھینا گیا،اسی شہر میں جہاں بھٹو کو شہید کیا گیا،راولپنڈی گواہ رہنا میں اپنے ملک کو آزادی دلا ؤں گا،جمہوریت کو بحال کروں گا اور طاقت کا سرچشمہ عوام کو بنا کر رہوں گا،کوفہ کی سیاست سے مدینہ کی ریاست نہیں بن سکتی،2020 الیکشن کا سال ہوگا،نوجوانوں،کسانوں اور مزدورں کو ان کا حق دلواوں گا، بھٹو ہے ضیا تھا،بے نظیر بھٹو ہے،مشر ف تھا،نئے پاکستان کے نام پر سیاسی یتیموں کا راج ہے،وہ سیاسی یتیم جن کے بارے میں بی بی شہید خبردار کرتی تھیں،انہیں کا راج ہے،یہ تجربہ ناکام ہو چکا،آئینی،معاشی بحران ہے۔ لیاقت باغ میں بے نظیر بھٹو کی بارہویں برسی کے موقع پر منعقد جلسے سے خطاب کرتے ہو ئے چیئر مین پیپلز پارٹی  بلاول بھٹو نے کہا کہ راولپنڈی آپ گواہ ہو کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو قائد عوام تھا،راولپنڈی آپ گواہ ہو بھٹو شہید نے ٹوٹے ہوئے ملک کو جوڑا،آپ گواہ ہو کہ بھٹوشہید نے نوے ہزار جنگی قیدی اور پانچ ہزار میل رقبہ دشمنوں سے واپس لیا،آپ گواہ ہو بھٹو نے پہلا متفقہ اسلامی جمہوری آئین دیا،راولپنڈی آپ گواہ ہو کس نے اس ملک کو ایٹمی طاقت بنا یا،آپ گواہ ہوکس نے مسلم امہ کو پاکستان کی قیادت میں لاہور میں جمع کیا،آپ گواہ ہو مسئلہ کشمیر پر قوم کی آواز کون بنا،مزدوروں کو حقوق بھٹو نے دیے،کسانوں کو زمین دی،غریب کو آواز بھٹو نے دی،عوام کو طاقت کا سرچشمہ بھٹو نے بنا یا۔انہوں نے کہا کہ اس ملک کی بد قسمتی کہ عوامی راج ضیا کو قبول نہیں تھا،قائد عوام کے ساتھ کیا کیا گیا،راولپنڈی کا ہر محلہ گواہ ہے اس تاریخی ظلم کا کہ قائد عوام کو تختہ دار پر لٹکا یا گیا،آپ عوامی راج کے خاتمے اور آمریت کے آنے کا گواہ ہیں، راولپنڈی گواہ ہے کہ بھٹو کی بیٹی نے اپنے والد کا پرچم تھاما،انہوں نے اپنے والد کی جد و جہد جاری رکھی،عوام کی آواز کے لیے انہوں نے تیس سال جدو جہد کی،دو آمروں سے ٹکرائیں،سلیکٹڈ سیاستدانوں کا مقابلہ کیا،دہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔بلاول کا کہنا تھا کہ وہ کہتے تھے ایک خاتون مسلم ملک کی قائد نہیں بن سکتیں،بے نظیر بھٹو مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔انہوں نے میڈ یا کو آزاد کرایا،دنیا میں پاکستان کا نام بلند کیا،بے نظیر نے ملک کو میزائل ٹیکنالوجی دلوائی،یہ باتیں ملک دشمن قوتوں کو برداشت نہیں تھی،بی بی شہید کے شوہر کو راولپنڈی کی جیل میں بارہ سال رکھا گیا،بے نظیر نے جلا وطنی کاٹی خطرات کے باوجود ملک واپس آئیں،عوامی راج قائم کرنے کے لیے واپس آئیں اور 27دسمبر یہاں شہید ہو گئیں،قوم کی بیٹی بم دھماکے میں سر عام شہید کردی گیں،ایک خاندان کے والد،دونوں بیٹے اور آخر بی بی کو بھی شہید کردیا گیا،کیونکہ وہ طاقت کا سرچشمہ عوام کومانتے تھے،کیونکہ وہ کسی آمر کے سامنے سر جھکانے کو تیار نہیں تھے،ہم نے غم و غصے کو قابو میں رکھا،انتقام اور انتشار نہیں پھیلا یا،جمہوریت کی بات کی،زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا یا،مفاہمت کی سیاست،عوامی راج بحال کیا،اٹھارویں ترمیم کر کے عوامی راج بحال کیا،صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ دیا،کسی سپر پاور کے سامنے سر نہیں جھکا یا،مالا کنڈ وزیرستان کو دہشت گردوں سے آزاد کرایا،آئی ڈی پیز کو واپس لوٹایا،میڈ یا اور عدلیہ کو آزاد کیا اور سازشوں کا مقابلہ کرتے کرتے پہلی بار سویلین سیٹ اپ نے اپنا دور مکمل کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ آج پھر دھرتی پکار رہی ہے کہ میں خطرے میں ہوں،اس لیے میں لیاقت باغ میں آیا ہوں،جمہوریت کا حال دیکھو اٹھارویں ترمیم پر حملہ ہو رہا ہے عدلیہ پر حملہ ہو رہا ہے،میڈ یا آزاد نہیں،انتہا پسندی کی آگ ملک بھر میں پھیلی ہوئی ہے،قبائلی عوام سے پشاور تک عوام اپنے حقوق کے لیے احتجاج کر رہے ہیں،پنجاب میں ڈاکٹرز سے لے کر سٹوڈنٹس تک سب احتجاج کر رہے ہیں،معیشت کا حال دیکھو،عوام کا معاشی قتل ہو رہا ہے،یہ حکومت عوام کے لیے عذاب بنی ہوئی ہے،اس موسم میں لاکھو ں لوگوں سے گھر چھینے جا رہے ہیں،اس صورتحال میں آٹھ لاکھ لوگوں سے بے نظیر،ہمارے ملک کا وزیراعظم کسی اور کا دورہ نہیں کر سکتا،اس ملک کے فیصلے آئی ایم ایف کر رہا ہے،کشمیر پر تاریخی حملہ ہوا ہے،اسلام آباد نے ہماری بہنوں اور بھائیوں کو لاوارث چھوڑا۔  ان کی کس قسم کی بزدلانہ سیاست ہے جہاں بزرگوں اور خواتین گرفتار کیا جاتا ہے،کوفہ کی سیاست سے مدینہ کی ریاست نہیں بن سکتی،یہ سیاسی یتیم گھبرا رہے ہیں،ان کا کٹھ پتلی راج ہل رہا ہے،سیاسی یتیم کہتے تھے میاں صاحب باہر نہیں آئیں گے،زرداری باہر نہیں آئیں گے لیکن وہ باہر آگئے،سیاسی یتیموں سے ملک نہیں چل رہا،ایک سال میں دس لاکھ لوگ بے روز گار ہوئے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بی بی شہید کہتی تھیں جس ملک کے اندر غریب کا پیٹ خالی ہو،وہ ملک ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود مضبوط نہیں ہو سکتا،ملک اندرونی طور پر کمزور ہوتا ہے،اگر سیاسی یتیموں کا راج ہو تو ملک نہیں چل سکتا،2020کو عوامی راج کا سال ہونا پڑے گا،یہ شفاف الیکشن کا سال ہو گا،خیبر سے کراچی تک عوام کہہ رہے ہیں،سیاسی یتیم الوداع۔۔پیپلز پارٹی کے  سینئر رہنما رضا ربانی نے کہا  کہ راولپنڈی سے دو لاشیں لی لیکن پھر بھی پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ رضا ربانی نے کہا کہ بی بی کا مشن چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیات میں آگے لے کر چلیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایک اور بھٹو تیار ہے تمہیں جو ظلم کرنا ہے کر لو لیکن مشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ لیاقت باغ اور اطراف میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہے۔رضا ربانی نے کہا کہ 'حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا جس کے تحت گھی، شکر، پیٹرول، بجلی اور گیس مہنگی ہوگئی، آج یہ بات واضح ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا نیا نظریاتی سفر شروع ہوگیا اور وہاں سے شروع ہوگا جہاں سے 2007 میں علم گرا تھا۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو اپنی والدہ کا گرا ہوا علم دوبارہ اٹھانے آرہا ہیں سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے اپنے خطاب میں دعویٰ کیا کہ 'میں تاریخ کا طالبعلم ہوں، برصغیر کی 300 سالہ تاریخ میں بینظیر بھٹو جیسی سیاسی جدوجہد کسی نے نہیں کی'۔انہوں نے کہا کہ لیاقت باغ گزشتہ 12 سال سے ویران تھا۔قائم علی شاہ نے کہا کہ بینظیر نے کہا تھا جمہوریت بہترین بدلہ ہے۔سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ بے نظیر کی برسی لیاقت باغ میں منانا آصف علی زرداری کا درست اور دانشمندانہ فیصلہ تھا آج یہ ملک تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ بن چکا ہے بے نظیر بھٹو نے 12سال قبل یہاں اپنے خطاب میں ملک و قوم کی ترقی کا پلان جاری کیا تھا لیکن بلاول بھٹو زرداری اس ادھورے مشن کی تکمیل کے لئے پہنچ چکا ہے بے نظیر نے اپنے آخری خطاب میں کہا تھا کہ سوات، مالاکنڈ میں دوبارہ پاکستان کا جھنڈا لہرائیں گے آج کشمیر میں جو حالات ہیں اگر بے نظیر زندہ ہوتی تو کشمیر کا یہ حشر نہ ہوتا جب ہم اقتدار میں تھے تو کالے قوانین ختم کر کے معلومات تک رسائی دی آج میڈیا پر قدغن ہے سابق سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ آج پیپلز پارٹی نے ایک بارپھر ثابت کر دیا کہ نظریات کو کبھی دبایا نہیں جا سکتاپیپلز پارٹی اپنی پرانی روایات پر قائم ہے بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی ایک بار پھر انقلاب برپا کرے گی یہ سندھ کے وزیر اعلی سید مراد علی شاہ نے کہا کہ آج لیاقت باغ سے ایک بار پھر جدو جہد کا آغاز کر رہے ہیں 2020میں بلاول کو ایک بار پھر وزیر اعظم بنائیں گے بھٹو شہید اور بے نظیر بھٹو نے پاکستان کے عوام کو جو سوچ دی تھی ہم اسے عملی جامہ پہنائیں گے پیپلز پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری سید نیئر حسین بخاری نے کہا کہ 12سال قبل اسی اسٹیج سے بے نظیر بھٹو کی جدائی کا زخم لیا آج بھی دل اداس ہے لیکن اطمینان اس بات کا ہے کہ پنڈی والوں نے بی بی کے لخت جگر بلاول بھٹو کو پرسہ دینے کئے عظیم اجتماع منعقد کیا بلاول کی ماں جرات کا نشان تھی یہ اجتماع اس بات کی نوید ہے کہ 2020میں بلاول  ہے اس ملک کا وزیر اعظم ہو گا موجودہ حکمرانوں نے ملک کو بحرانوں میں پھنسا دیا معاشی اور انتظامی بحرانوں کے ساتھ اداروں میں ٹکراؤ کے ذمہ دار حکمران ہیں لیکن تاریخ گواہ ہے کہ بھٹو شہید سے لیکر آج تک پیپلز پارٹی نے ملک کو  بحرانوں سے نکالا بلاول کی جرات مند قیادت اور زرداری کی سیاسی بصیرت اس ملک کو بحرانوں سے نکالے گی پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ آج کے المناک دن میں پیپلز پارٹی کا سینہ چوڑا ہے پیپلز پارٹی کا وطیرہ ہے کہ یہ قیادت کی برسی پر بھی بھنگڑے ڈالتی ہے پیپلز پارٹی نے ملک کے آئین، مزدور،کسان اور نوجوان کے لئے اپنی جانیں دیں جب تک ایک بھی کارکن موجود ہے یہ جنگ جاری رہے گی بھٹو شہید اور بے نظیر نے کارکنوں کے لئے جانوں کے نذرانے دیئے آج ہمارے دل دکھی ہیں بھٹو شہید سے لے کر آج تک ملک میں ایک آواز ہے کس نے ملکی مسائل کے حل کا وعدہ کیا،ملکی و غیر ملکی طاقتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پاکستان کا مقدمہ لڑا جس دن بی بی یہاں شہید ہوئی اس وقت پاکستان دہشت گردی کا شکار تھا ہمارے افسر جوان اور عوام شہید ہو رہے تھے لیکن عوام اسوقت کے فوجی حکمران کے ساتھ نہیں تھے آج بھی ہم بے نظیر بھٹو کے سامنے شرمندہ ہیں پیپلز پارٹی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتی حکمران ہمارے خلاف نت نئے پتلے کھڑے کرتے رہے لیکن کوئی مقابلہ نہیں کر سکا، کیونکہ وہ عوام میں سے نہیں تھے انہیں عوامی حمائیت حاصل نہیں تھی انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے آج ایک نیا چہرہ کھڑا کیا گیا ہے 22سالہ جدو جہد کا دعویٰ کرنے والا عمران خان کیا جانے کہ جد و جہد کیا ہوتی ہے جد وجہد میں خون دینا پڑتا ہے قوم کو سہانے خواب دکھائے، وعدے کئے کہ ٹیکس ختم کروں گا،گیس بجلی سستی کروں گا،1کروڑ نوکریاں دوں گا، باہر سے پیسہ آئے گا آج قوم پوچھتی ہے کہ عوامی فلاح کا کوئی ایک کام بتا دو عمران خان کی پالیسی یو ٹرن ہے یہ اپنی کی گئی بات پر کھڑا نہیں رہتااس کا مطلب ہے کہ عمراں ن خان کی پالیسیاں جھوٹ پر مبنی ہیں ملک کے تمام طبقات سراپا احتجاج ہیں صنعت بند ہورہی ہے،کاروبار تباہ ہو رہا ہے احتساب کا نعرہ لگانے والا عمران جان لے کہ ہم احتساب سے گزر کر آئے ہیں یہی عمران خان جس ق لیگ کے خلاف باتیں کرتا تھا آج ساتھ ملنے سے ان کے گناہ دھل گئے جس ایم کیو ایم کا چائینہ کٹنگ کہتا تھا اس کے گناہ دھل گئے نیب کسی او ر کا احتساب نہیں کر سکتی احتساب صرف پیپلز پارٹی کا ہوتا ہے لیکن ہم ملک سے بے چینی ختم کرنے کا عہد کر کے آئے ہیں شعبہ خواتین کی نائب صدر و سابق وزیر اطلاعات شیری رحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی پوری طرح متحرک ہے آج کا دن کارکنوں کے لئے مشکل دن ہے آج سے پیپلز پارٹی اپنی قائد بینظیر بھٹوسے کئے وعدے نبھانے کے لئے بلاول بھٹو کے ساتھ میدان میں نکل کھڑے ہوئے ہیں یزیدی حکمرانوں کے سامنے کوئی بات کرنے کو تیار نہیں بلاول بھٹو ملک کے کونے کونے میں پاکستان پیپلز پارٹی کا علم بلند کریں گے اب پاکستان کا چپہ چپہ بھٹو اور بے نظیر کے افکار سے گونجے گا اب پاکستان کا ہر کارکن یزیدی سرکار کا سا منا کرے کا بے نظیر بھٹو نے کارکنوں اور قوم کو بہادری کی راہ دکھائی اس لیاقت باغ میں جان کا نذرانہ دے کر پارٹی کو امر کر دیا ہے۔
بلاول بھٹو

مزید :

صفحہ اول -