لیگی دور میں بلدیاتی اداروں کی حیثیت نمائشی تھی،محمودالرشید

  لیگی دور میں بلدیاتی اداروں کی حیثیت نمائشی تھی،محمودالرشید

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(سٹی رپورٹر)وزیر بلدیات پنجاب میاں محمود الرشید نے کہا ہے کہ ن لیگ دور میں بلدیاتی اداروں کی حیثیت محض نمائشی تھی۔ ن لیگ دور حکومت میں بلدیاتی ادارے بے اختیار تھے جن کو کسی طرح کے سیاسی، مالی اور انتظامی اختیارات حاصل نہیں تھے۔ن لیگ دور کا بلدیاتی نظام آئین کی روح کے منافی تھا جبکہ پی ٹی آئی حکومت نے پنجاب میں نیا تاریخ ساز بلدیاتی نظام متعارف کرایا ہے جس میں بلدیاتی نمائندے اور سربراہ  براہ راست منتخب ہوں گے۔ بلدیاتی سربراہوں کے براہ راست انتخاب سے ہارس ٹریڈنگ اور بلیک میلنگ کا خاتمہ ہوگا۔ میاں محمود الرشید نے ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ ن  کے رہنما احسن اقبال کی پریس کانفرنس پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کا نیا بلدیاتی نظام بااختیار مقامی حکومتوں کے قیام کی طرف ایک تاریخی قدم ہے جس میں آئین کے آرٹیکل140-A کے مطابق اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ نیا نظام  بلدیاتی اداروں اور ان کے سربراہوں کو  مکمل سیاسی انتظامی اورمالی خود مختاری  دیتا ہے۔ڈویلپمنٹ اتھارٹیز،ویسٹ مینجمنٹ کمپنیاں،پی ایچ ایز،واساز اورپارکنگ کمپنیاں میٹروپولیٹن میئرز کے ماتحت ہوں گی جبکہ ضلعی سطح پر ہیلتھ، ایجوکیشن،سوشل ویلفیئر،پاپولیشن ویلفیئر اور سپورٹس اتھارٹیز ضلعی میئر کے ماتحت ہوں گی۔ میاں محمود الرشید نے کہا کہ پنجاب حکومت نے بلدیاتی اداروں کی بحالی کے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کیا۔  2013 کے بلدیاتی ایکٹ کے تحت بلدیاتی اداروں کی بحالی میں آئینی پیچیدگیاں تھیں اس لیے حکومت پنجاب نے  نظرثانی کی درخواستیں  دائر کی تھیں جو ابھی تک زیر التواء  ہیں۔ مزید برآں حکومت پنجاب نے ٹرانزیشن ٹیمیں تشکیل دیں تا کہ  بحال شدہ اداروں کو اثاثہ جات و ذمہ داریوں کی تقسیم یقینی بنائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013کے تحت 229 بلدیاتی ادارے تشکیل دئیے گئے تھے جبکہ  ایکٹ2019  کے تحت شہری دیہاتی تقسیم کو مدنظر رکھتے ہوئے 359 اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا تھا مزید برآں مختلف اداروں کو تما م اثاثہ جات بھی ٹرانزیشن کے ذریعہ تقسیم کیے جا چکے تھے۔ ان اداروں کی بحالی کے لیے دوبارہ  ٹرا نزیشن کا عمل درکا ر تھا۔ٹرانزیشن پلان کی کابینہ سے منظوری ہوتے ہی بلدیاتی اداروں کو 17.10.2021 کو بذریعہ نوٹیفیکیشن بحال کر دیا گیا تھا۔  میاں محمود الرشید نے کہا کہ نئے نظام میں 11میٹروپولیٹن کارپوریشنز،35ضلعی کونسلز، 2385 نیبرہڈ کونسلز اور 3464ویلج کونسل قائم ہوں گی۔  ضلع میں ڈسٹرکٹ اسمبلی قائم ہو گی اورصوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہر گاؤں میں ویلج پنجایت کونسل تشکیل دی جائے گی جو چوکیدارہ نظام،سٹریٹ لائٹس،سینی ٹیشن اور چھوٹے موٹے جھگڑوں کے حل کی ذمہ دار ہوگی۔ضلعی اور ویلج کونسل کے نمائندے مقامی  ترجیحات کے مطابق ترقیاتی فنڈز کا استعمال کریں گے،