ذہن و دل پر چھائی فکرمندی آپ کی سوچ کو کند کر دیتی ہے، زندگی کے موجودہ لمحات سے فائدہ اٹھائیں اوراپنے لیے کامیابی کی راہیں تلاش کریں 

Dec 28, 2024 | 12:38 AM

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:91
آپ کے ذہن و دل پر چھائی ہوئی فکرمندی آپ کی سوچ کو کند کر دیتی ہے۔ فکرمندی میں مثلاً شخص بے حس و حرکت بیٹھ جاتا ہے اور فکرمندی میں مبتلا ہو جاتا ہے جبکہ ایک عملی شخص فکرمندی کے عمل سے کہیں ماوراء ہوتا ہے۔ فکرمندی ایک ایسی بہترین ترکیب ہے جس کے ذریعے آپ غیرفعالیت اوربے عملی کا شکار ہوجاتے ہیں اور اسی طرح یہ اس قدر آسان بھی ہے لیکن اس کا فائدہ بہت کم ہے کیونکہ فکرمندی میں مبتلا شخص کی نسبت ایک فعال اور عملی شخص کامیابیاں اور کامرانیاں حاصل کرتا جاتا ہے۔
فکرمندی کے باعث انسان کو السر، بلندفشار خون، اینٹھن، اکڑاؤ، پریشانی، ذہنی دباؤ، سردرد، کمردرد اوردیگر امراض لاحق ہو سکتے ہیں۔چونکہ یہ امراض آپ کے لیے مفید نہیں ہیں اوریہ آپ کو مستقل طور پر بھی لاحق رہتے ہیں، ا س لیے آپ ان کے باعث لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں، پھر آپ عملی زندگی اختیار کرنے کے بجائے غیرفعالیت اور بے عملی کو ہی اپنے لیے راہ نجات سمجھتے ہیں۔
اب جبکہ آپ کی فکرمندی کے نفسیاتی نقصانات اور ان کی وجوہات بخوبی طور پر سمجھ چکے ہیں تو پھر آپ فکرمندی کی ان وجوہات کو پیدا نہ ہونے دینے اور اس کے نقصانات سے محفوظ رہنے کے لیے کچھ تراکیب اور طریقے استعمال کر سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ آپ ان تراکیب اور طریقوں کے ذریعے خود میں موجود فکرمندی کے جراثیم ختم کرنے پر مبنی رویہ اورطرزعمل اختیار کر سکتے ہیں۔
فکرمندی سے نجات کے لیے چند تراکیب
آپ یہ غور کرنا شروع کر دیں کہ مستقبل کی فکر میں مبتلا ہونے کے بجائے اپنی زندگی کے موجودہ لمحات (حال) سے فائدہ اٹھائیں اوراپنے لیے کامیابی کی راہیں تلاش کریں۔ جب آپ محسوس کریں گے کہ آپ کسی بھی چیز کے متعلق فکرمندی میں مبتلا ہو رہے ہیں تو پھر فوراً خود سے پوچھیے: ”اپنی زندگی کے ان موجودہ لمحات میں میں فکرمندی میں مبتلا ہو کر کس چیز سے محفوظ رہنے کی کوشش کر رہا ہوں؟“ پھر جس چیز سے آپ اجتناب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اسے عملی طو رپر انجام دینے کی کوشش کیجیے۔ فکرمندی دور کرنے کا یہ سب سے اچھا طریقہ ہے۔ میرا ایک دوست جو ماضی میں ہر وقت فکرمندی کے احساس تلے مغلوب رہتا تھا، اس نے مجھے بتایا کہ اب اس نے اس احساس سے نجات حاصل کر لی ہے۔ ایک دفعہ میرا یہ دوست تعطیلات کے دوران ایک دوسرے شہر گیا جہاں اس کی ملاقات اس کے ایک دوست کے ساتھ ہوئی جو نہایت شدید طور پر فکرمندی کی عادت میں مبتلا تھا۔ دونوں دوستوں میں ملاقات ہوئی تو اس نے بتایاکہ وہ ہر وقت فکرمندی میں مبتلا رہتا ہے۔ اس پر میرا یہ دوست اٹھا اوراپنے دوست کو کچھ دیر انتظارکرنے کا کہہ کر چلا گیا۔ ا س نے بہترین تفریحات میں حصہ لیا۔ فلم دیکھی، ٹینس کا ایک میچ کھیلا، چھوٹے بچوں کے ساتھ ینگ یانگ کھیلی اور جب دو تین گھنٹوں کے بعد واپس آیا تو اس کا دوست ابھی تک فکرمندی میں مبتلا بے حس و حرکت بیٹھا سوچ رہا تھا۔ ان دونوں افراد میں سے ایک نے اپنے وقت کا بہترین استعمال کیا اور دوسرے نے یہی وقت محض فکرمندی میں گزاردیا حالانکہ دونوں کے مختلف طو رپروقت گزارنے کے باعث دنیا کے حالات پر کوئی اثر مرتب نہیں ہوا۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں