لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ملک آپس کی دھینگا مشتی میں گھرا ہوا ہے، اگر یہی حالات رہے تو بہت سے لوگ غیر متعلقہ ہوجائیں گے جبکہ پاکستان ریموٹ کنٹرول جمہوریت سے آگے نہیں بڑھ سکتا تاہم یہ نہیں ہوسکتا صرف سیاستدان ہی رگڑا کھائیں۔
ڈان نیوز کے مطابق لاہور میں اپنے والد محمد رفیق کی برسی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ تاجروں کے نام پر ایک ایکشن کمیٹی بناکر لوگ نکلتے ہیں اور ریاست گھٹنے ٹیک دیتی ہے تو پھر اس پر سوالیہ نشان تو ہوں گے کیونکہ اس طرح لوگ جتھے بناکر نکلیں گے تو کس کس کی بات آپ مانیں گے، اگر کوہالہ کا پل بلاک کیا گیا، پاکستان کا جھنڈا یا قائداعظم کی تصویر اتاری گئی ہے تو ہمیں تشویش ہے کہ یہ کیسے ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک رات میں تو نہیں ہوا ہوگا، کشمیری تو پاکستانیوں سے بڑے کشمیری ہیں، ان کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں تو اس پار ایسا کیا ہوا، کیوں وہاں ایک ایسا آدمی بٹھایا گیا جس کا کشمیر کی سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جب کہا تھا کہ یہ کام نہ ہو، ہم نے مشورہ دیا تھا لیکن کوئی ہماری سنے تو صحیح، آپ کب تک ڈرائنگ روم میں بند ہوکر آہ و زاری کریں گے، ہمیں بات کرنی پڑے گی لیکن کون بات کرے گا۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ میں اسی لئے حکومت کا حصہ نہیں ہوں اور میرے ساتھیوں کو اس بات کا پتا ہے، میں بالکل اپنی پارٹی کے اندر ہوں لیکن جہاں خرابی ہوگی، اب چپ نہیں رہا جاسکتا اس پر بات کرنی پڑے گی، اس پر سوال کرنا پڑے گا، اس کا راستہ تلاش کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ بڑے ادب سے کہنا چاہتا ہوں، یہ جو نئی امریکی انتظامیہ آرہی ہے، ان کو عمران خان سے کوئی دلچسپی نہیں، ان کی دلچسپی وہی ہے جو امریکی استعمار کی ہے اور وہ پاکستان کا جوہری پروگرام، پاکستان کا بیلسٹک میزائل پروگرام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں شاید اپنی طاقت کا اندازہ نہیں لیکن ہمارے دشمن کو ہے، جب آپ کے ارد گرد گھیرا ڈالا جارہا اور آپ کو دکھائی بھی دے رہا ہو تو کیا آنکھیں بند کی جاسکتی ہیں، کیا خاموش رہا جاسکتا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ میری تجویز ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کا عمل کامیاب ہونا چاہئے۔
انہوں نے ملک کو موجودہ سیاسی بحرانوں سے نکالنے کے لئے قومی کمیٹی کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن، حافظ نعیم الرحمٰن، شاہد خاقان عباسی، ڈاکٹر مالک بلوچ، آفتاب خان شیرپاو¿، پیر پگارا، چودھری نثار علی خان سمیت دیگر سٹیک ہولڈز کو کمیٹی کا حصہ بنانا چاہئے، جو نہ حکومت اور نہ ہی پی ٹی آئی اتحاد کا حصہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سینئر سیاست دان ملک کو ٹریک پر واپس لانے کے لئے سوچ بچار کریں، یہ نہ ہو کہ مزید نقصان اٹھانا پڑے، ریاستی اداروں کی توہین کی جارہی ہے اور اس پر دوسری جانب سے ردعمل آرہا ہے، سمجھ نہیں آرہی ہے کہ سچا کون اور جھوٹا کون ہے۔
سعد رفیق نے مزید کہا کہ سیاست میں کوئی دفن نہیں ہوسکتا، یہ غلط فہمی سب کو دور کرلینی چاہئے، نہ بھٹو کی سیاست کوئی ختم کرسکا اور نہ نواز شریف کی کرسکا اور نہ ہی سیاست کو غیر فطری طریقے سے روکا جاسکتا ہے، سیاست کا مقابلہ غیر سیاسی طریقوں سے نہیں کیا جاسکتا۔