کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کیخلاف الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست مسترد

کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کیخلاف الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست مسترد

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(سٹاف رپورٹ +آن لائن)سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں امن وامان عملدرآمد مقدمے کے دوران بینچ نے کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی کی درخواست مسترد کر دی،جرائم میں ملوث افراد کے نام پوشیدہ رکھنے پر آئی جی سندھ فیاض لغاری کی جانب سے تحریری معافی نامہ جمع کرانے پر شوکاز نوٹس واپس لے لیا گیا،سیکرٹری ٹرانسپورٹ کی بنائی گئی موٹروہیکل قانون میں ترمیم کی سمری بھی مستردکردی گئی۔ بدھ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں امن وامان عملدرآمد مقدمے کی سماعت جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میںشروع ہوئی ۔بینچ میں جسٹس خلجی عارف حسین، جسٹس سرمد جلال عثمانی، جسٹس گلزار احمد اور جسٹس اطہر سعیدشامل ہیں ۔سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل منیب پراچہ نے موقف اختیار کیا کہ کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کیلئے مردم شماری ضروری ہے، نئی حلقہ بندیوں کی صورت میں آئندہ عام انتخابات ملتوی ہوسکتے ہیں ، جس پر جسٹس انور ظہیر جمالی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اسمبلی کی نشستیںبڑھانے یا گھٹانے کیلئے مردم شماری کی ضرورت ہوتی ہے، نئی حلقہ بندیوں کیلئے مردم شماری کی ضرورت نہیں ہے ۔ سپریم کورٹ نے وطن پارٹی کی درخواست پر کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کیلئے واضح فیصلہ دیا تھا، سپریم کورٹ کا حکم ماننا آپ کی آئینی ذمہ داری ہے اگر الیکشن کمیشن عملی طور پر ایسا نہیں کرسکتا تو دوسری بات ہے۔جسٹس انور ظہیر نے ریمارکس دیئے الیکشن کمیشن اور حکومت سندھ کی مرضی نہیں ہے نئی حد بندی کرنے میں اسلام میں منافقت نہیں یا تو کالا ہے یا سفید ہے۔جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دئیے کہ اصل میں الیکشن کمیشن اور حکومت سندھ کراچی میں نئی حد بندیوں کے حق میں نہیں ہیں۔ جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن، سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرا چکے ہیں۔جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس میں کہا کہ کوئی خواب میں بھی نہ سوچے کہ الیکشن ملتوی ہو سکتے ہیں نہ کوئی ایسا جملہ بھی بولے۔لارجر بینچ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کا حکم نظر انداز کیا۔دوسری جانب بدھ کو سماعت کے دوران آئی جی سندھ فیاض لغاری بھی شوکاز نوٹس کا جواب دینے کیلئے عدالت میں پیش ہوئے تاہم انہوں نے عدالت سے تحریری طور پر معافی مانگ لی جس پر عدالت نے جاری ہونے والا شو کاز نوٹس واپس لے لیا۔ سماعت کے دوران آئی جی سندھ نے تحریری یقین دہانی کرائی کہ جرائم میں ملوث پولیس افسران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ جس پر عدالت عظمیٰ نے ان کی معافی قبول کرتے ہوئے شوکاز نوٹس واپس لے لیا۔ عدالت نے ٹرانسپورٹ سیکریٹری کی جانب سے پیش کی جانیوالی گاڑیوں کی فٹنس اور حادثات کے ذمہ دار ڈرائیوروں کے خلاف جرمانوں کی سمری کو بھی غیر تسلی بخش قرار دیا اور نئی سمری بنانے کی ہدایت کی۔ جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا شہر میں کہیں ٹرانسپورٹ کہیں واٹر مافیا ہے۔ جسٹس سرمد جلا ل عثمانی نے کہا کہ اگر پنجاب میں پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم بن سکتا ہے تو کراچی میں کیا قباحت ہے۔ سمری میں جرمانوں میں اضافہ کریں۔جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ کم از کم پانچ ہزار روپے جرمانہ کیا جائے تاکہ جرم کرنے والے کو اس بات کا ڈر ہو کہ دو دن کی دھاڑی چلی جائے گی۔جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ عوام کو مافیا کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے ، کہیں ٹرانسپورٹ ، کہیں ٹینکر اور کہیں قبضہ مافیا کا راج ہے۔ دوران سماعت بینچ کے ججز کا کہنا تھا مصلحتوں کا دور گزر گیا عدالت صرف آئین کی بالادستی اور شہریوں کے حقوق کا تحفظ چاہتی ہے۔ بعد میں سماعت آج تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔
الیکشن کمیشن درخواست مسترد

مزید :

صفحہ اول -