آپریشن رد الفساد :عوام اور فوج شانہ بشانہ
وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے ترکی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آپریشن ردالفساد شروع کرنے کا فیصلہ چند روز قبل وزیر اعظم ہاؤس میں ہوا۔دہشت گردی کے خلاف ڈٹ کر لڑیں گے ۔ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے۔ بعض قوتیں پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں۔اس آپریشن کے مقاصد حاصل کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ آپریشن ضرب عضب کے بعد سے حکومت ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پُر عزم ہے۔ ترقی مخالف قوتوں میں غیر ملکی شامل ہو سکتے ہیں۔ بدقسمتی سے افغانستان میں بیٹھے دہشت گرد ہمیں نقصان پہنچا رہے ہیں۔ افغانستان کو بھی چاہیے کہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور ان کا خاتمہ کرے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل کا فائنل، ای سی او اجلاس مقررہ وقت پر ہوں گے، قوم حوصلہ رکھے۔ دہشت گردوں کو پی ایس ایل پر اثر انداز نہیں ہونے دیں گے ۔ حکومت دہشت گردی سے نہیں گھبرائے گی۔ ہم بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں اور تجارت بھی بڑے پیمانے پر کرنا چاہتے ہیں۔ پنجاب میں رینجرز کی تعیناتی کا فیصلہ وزیر اعظم ہاؤس میں کیا گیا۔ خدا کے فضل سے ہم مسائل پر قابو پا رہے ہیں۔ موجودہ ترقیاتی منصوبوں کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں امن و استحکام کے لئے کام کیا ہے۔ افغانستان کو بھی چاہیے کہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔ افغانستان بھی دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچائے۔ دہشت گردی کے حالیہ واقعات انتہائی تکلیف دہ اور افسوسناک ہیں۔
ہم نے ساڑھے تین سال پہلے امن دشمن عناصر کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا اور دہشت گردی کے خلاف کامیابی سے جنگ لڑرہے ہیں۔ امن و امان کے قیام کے لئے کئے گئے اقدامات کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے ہیں۔ بچ جانے والے مٹھی بھر شر پسند عناصر دہشت گردی کر رہے ہیں۔ شرپسند عناصر کو پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہو رہی ہے۔ پاک فوج نے وزیر اعظم کے حکم پر ملک بھر میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن ’’ردالفساد‘‘ شروع کر دیا۔اس آپریشن کا مقصد ملک سے بچے کھچے دہشت گردوں کا بلا تفریق خاتمہ کرنا ہے اور اس سے سرحد کی سیکیورٹی بھی یقینی بنائی جائے گی۔ان کارروائیوں میں پنجاب میں رینجرز بھی حصہ لیں گے۔ان کوششوں میں ملک کو اسلحے سے پاک کرنا اور آتشیں مادے پر کنٹرول حاصل کرنا بھی شامل ہے۔آپریشن ردالفساد کا مقصد نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنا اور ماضی میں کئے گئے آپریشن میں حاصل کامیابیوں کو مستحکم کرنا ہے۔دہشت گردی کے خلاف آپریشنز سے صورت حال کو کنٹرول کیا جائے گا۔ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد اس آپریشن کا طر�ۂامتیاز ہو گا۔
آپریشن ’’ردالفساد‘‘ آپریشن ضرب عضب کے اڑھائی سال بعد شروع کیا جارہا ہے۔بلاامتیاز آپریشن سے شدت پسندی، دہشت گردی کے خطرے کو ختم کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا اختیار فوجی قیادت کو دے دیا گیا ہے۔ حکومت کا واضح فیصلہ ہے کہ کسی ملک کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دی جائے۔ ہم اپنی سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں کرنے دیں گے۔ بہتر ہے کہ وہ ممالک دہشت گردوں کے خلاف خود ایکشن لیں۔ کارروائی نہ کی تو پاکستان اپنی سیکیورٹی کے لئے مجبوراً کارروائی کرے گا۔ہمارے پاس معتبر شواہد موجودہیں کہ دوسرے ممالک پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہیں۔ بیرون ملک سے پاکستان کے اندر دہشت گردی کو فنانس کیا جارہا ہے۔پاکستان نے افغانستان کو ملوث افراد کی فہرست دی ہے۔ ہم نے تمام چیلنجوں کو خندہ پیشانی سے قبول کیا۔ کوئی اچھا یا برا دہشت گرد نہیں۔ پاکستان کے اندر جو بھی تنظیمیں ریاست کے اندر ریاست بنائے ہوئے ہیں،اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔انہیں ریاست کے سامنے سرنڈر کرنا ہو گا، ورنہ اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔۔۔ پچاس مفتیان کرام نے بھی آپریشن رد الفساد کے حق میں فتویٰ دے دیا ہے۔ فتوے میں کہا گیا ہے کہ بدامنی پھیلانے والے فساد فی الارض کے مرتکب ہو رہے ہیں اور اہل وطن کی حفاظت اسلامی مملکت اور فوج کی ذمہ داری ہے۔ مفتیان کرام نے کہا ہے کہ آپریشن رد الفساد میں فوج کے شانہ بشانہ ہیں۔