طور خم بارڈر کو کھولنے کا اختیار توفاقی حکعمت کے پاس ہے : سکیورٹی ذرائع
خیبر ایجنسی (بیورورپورٹ) طورخم بارڈر کھولنے سے متعلق حتمی فیصلہ مرکزی حکومت کریگی ، طورخم مزید سوفٹ بارڈر نہیں رہیگا ، بارڈر منیجمنٹ کے بعد امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے ، یکم جون کے بعد کوئی مشکوک شخص یا دہشت گرد طورخم کے راستے نہیں آیا ہے ، افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے ، افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات ، کاروبار اور تجارت میں وسعت دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں، مغربی سرحد کو محفوظ بنانے کے لئے بعض مخصوص مقامات پر جلد ہی خار دار تار لگائی جائیگی، بارڈر سیکیورٹی خدشات کی بناء پر بند کر دی گئی ہے ، سیکیورٹی ذرائع ۔ لنڈی کوتل میں سیکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات ہمیشہ کے لئے خراب نہیں ہونگے اور پاکستان اور افغانستان کو باہمی رضامندی ، مذاکرات اور بھائی چارے کی فضاء میں تعلقات کو بہتر بنانا چاہئے تاہم افغان حکومت کو اپنی سرزمین دہشت گردی کے لئے پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کرنی چاہئے تاکہ دونوں ممالک کے آپس کے تعلقات پر منفی اثر نہ پڑے سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانوں کی عزت اور خدمت کی ہے اور آئندہ بھی ہر ممکن تعاؤن کیا جائیگا سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ طورخم بارڈر کو پاکستان کی دیگر سرحدات کی طرح منظم اور قانونی بنایا جائیگا اور طورخم مزید سوفٹ بارڈر نہیں رہیگا ذرائع نے بتایا کہ بارڈر منیجمنٹ کے بعد یکم جون سے کوئی دہشت گرد طورخم کے راستے پاکستان میں داخل نہیں ہوا ہے جواس نئی پالیسی کی کامیابی کا زندہ ثبوت ہے ذرائع نے بتایا کہ پہلے چند سو افراد پاسپورٹ اور ویزے سے پاکستان آتے تھے جبکہ بارڈر کی بندش سے کچھ ہی روز پہلے پاسپورٹ کے ذریعے یومیہ چار ہزار افغان آیا کرتے تھے اور یہی پوری دنیا میں ہوتا ہے کہ ایک دوسرے کے ممالک میں قانونی دستاویزات کے ساتھ سفر کرتے ہیں سیکیورٹی ذرائع نے مزید کہا کہ دونوں طرف سے سرحد کھلنے کی خواہش موجود ہے تاہم کچھ خدشات کو دور کرنا ہوگا اور کہا کہ افغانستان کی سرزمین پر دہشت گردوں کی موجودگی اور پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات نے حکومت پاکستان کو اس بات پر مجبور کر دیا کہ طورخم سمیت ، خار لاچی، انگور اڈہ اور غلام خان وغیرہ پر سختی کی جائے تاکہ کوئی دہشت گرد افغانستان سے پاکستان میں داخل نہ ہوں اور طورخم سرحد کھلنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ مرکزی حکومت کریگی سیکیورٹی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ وقتی طور پر راہ داری پاس کے اجراء کو بھی معطل کر دیا گیا ہے اور وضاحت کر دی کہ بارڈر منیجمنٹ پالیسی کے بعد تجارت اور کاروبار میں اضافہ ہوگا اور اس مقصد کے لئے این ایل سی نے نئے ٹرمینل کے قیام اور اس میں سہولیات فراہم کرنے کے لئے مؤثر منصوبہ بندی کر لی ہے جس پر جلد ہی کام کا آغاز ہوگا سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ تمام لوگوں کو مشکوک افراد پر نظر رکھنی چاہئے اور حکومت ، پولیٹیکل انتظامیہ اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ بھر پور تعاؤن کرنا چاہئے تاکہ پورے ملک اور تمام قبائلی علاقوں میں دیرپا امن کے قیام کو یقینی بنایا جا سکے اور اس میں پوری قوم کی بھلائی ہے کہ یہاں ترقی اور خوشحالی کے جس عمل کا آغا ز کیا گیا ہے اس کو برقرار رکھا جا سکے ۔