دہلی مسلم کش فسادات، جھڑپیں جاری، سکول بھی نذر آتش، ہلاکتیں 37ہو گئیں
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہونیوالے مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 37 ہو گئی ہے۔ انتہا پسند غنڈوں نے گیارہ روز پہلے سر پر سہرا سجانے والے مسلمانوں لڑکے کو فائرنگ اور تلوار کے وار سے قتل کر ڈالا جبکہ ظلم کیخلاف امریکہ سے بھی صدائیں اٹھنے لگی ہیں۔بھارتی دارالحکومت دہلی میں پرتشدد فسادات سے متاثرہ علاقوں میں چوتھے روز بھی دوران شب آگ لگانے اور جھڑپیں جاری رہیں۔ مسلم مخالف فسادات میں ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ طبی حکام نے اب تک 37 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جبکہ دو سو سے زائد زخمی اب بھی ہسپتالوں میں داخل ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان، خواتین اور بزرگ بھی شامل ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بی جے پی کے انتہا پسندوں نے کارروائیوں کے دوران مسلمانوں کی جہاں املاک جلائیں وہیں پر نئی دہلی کے نواحی علاقے مصطفی آباد میں سکول کو بھی نذر آتش کر دیا۔ انتہا پسندمودی سرکار کے غنڈوں نے گیارہ روزقبل سر پر سہرا سجانے والے مسلمان لڑکے کو فائرنگ اور تلوار کے وار سے قتل کر دیا،غم سے نڈھال ماں بیٹے کی لاش کے لیے ہسپتال کے دھکے کھانے پر مجبور ہوگئی۔ نئی دہلی میں کیس کی سماعت جاری رہی، کیس کی سماعت کے دوران ایڈووکیٹ کولن نے دلائل دیئے کہ اس وقت نئی دہلی میں ایک نعرہ بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے، یہ نعرہ ہے ’جاؤ اور مار ڈالو۔ادھر کانگریس پارٹی نے دہلی میں ہونے والے فسادات کے لیے حکومت پر سخت نکتہ چینی کی ہے اور کہا ہے کہ حکومت نے دانستہ طور پر فسادیوں کے خلاف کارروائی نہیں کی جس کی وجہ سے اتنے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ گزشتہ روز جب قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے متاثرہ علاقوں پہنچے تو شہریوں کی بڑی تعداد ان کے سامنے پھٹ پڑی جب وہ واپس گئے تو ایک مرتبہ پھر مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ فسادات کے دوران مسلمانوں کی دوکانوں اور مکانوں کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا اور اس دوران پولیس لاتعلق رہی۔امریکا میں عالمی سطح پر مذہبی آزادی کے نگراں ادارے یو ایس سی آئی آر ایف نے نئی دہلی میں ہونے والے مسلم مخالف فسادات پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ بلا امتیاز مذہب و ملت تمام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔یو ایس سی آئی آر ایف کے سربراہ ٹونی پریکسن نے کہا کہ دہلی میں جاری تشدد اور مسلمانوں پر حملے، ان کی عبادت گاہوں، مکانات اور دکانوں پر حملوں کی اطلاعات بہت پریشان کن ہے۔ ہم بھارتی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ مسلمانوں اور ان افراد کے تحفظ کے لیے سنجیدہ کوششیں کرے جنہیں ہجوم نشانہ بنا رہے ہیں۔خارجی امور سے متعلق امریکی کمیٹی نے بھی دہلی کے مذہبی نوعیت کے فسادات پرگہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام افراد کے تحفظ کو یقین بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی سینیٹر ایلزیبتھ وارین نے بھی بھارت پر یہ کہہ کر نکتہ چینی کی تھی کہ پر امن مظاہرین کے خلاف تشدد کو کبھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔دوسری جانب دہلی مسلم کش فسادات کی سماعت کرنے والے ہائی کورٹ کے جج مرلی دھر کا تبادلہ کردیا گیا، جسٹس مرلی نے گزشتہ روز سماعت میں اشتعال انگیز تقریر کرنے والے بی جے پی لیڈروں کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کئے جانے پر مرکزی حکومت اور پولیس کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کی رہنما پریانکا گاندھی نے جسٹس مرلی دھر کے تبادلے کو افسوس ناک اور شرم ناک قرار دیا ہے۔بھارتی صدر کے حکم پر رات گئے جسٹس ایس مرلی دھر کا ٹرانسفر پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں کردیا گیا ہے۔
دہلی فسادات