خلیل الرحمان قمر کا جیو سے ڈرامے لکھنے کا معاہدہ: سوشل میڈیا سیخ پا کیوں؟ سیونتھ سکائی کی مناپلی؟

خلیل الرحمان قمر کا جیو سے ڈرامے لکھنے کا معاہدہ: سوشل میڈیا سیخ پا کیوں؟ ...
خلیل الرحمان قمر کا جیو سے ڈرامے لکھنے کا معاہدہ: سوشل میڈیا سیخ پا کیوں؟ سیونتھ سکائی کی مناپلی؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اے آر وائی ڈیجیٹل کا ہٹ ڈرامہ 'میرے پاس تم ہو' تاریخ رقم کر چکا، اور اس ڈرامے کے کرداروں اور ڈائریکٹر سے زیادہ اس کے رائٹر مشہور ہو چکے، تقریباً تمام ٹی وی چینلز نے ان پر پروگرام کرنا فرض منصبی سمجھا، جہاں بعض جگہ خاموش رہنا بہتر تھا، وہاں خلیل الرحمان قمر نے فرنٹ فٹ پر کھیلا، اور داد سے زیادہ تنقیدی ہدف رہے، ان کا ہٹ ڈرامے کیلئے لکھا گیا جملہ 'دو ٹکے کی لڑکی' کو لبرلز اور خواتین کی اکثریت نے ناپسندیدگی سے دیکھا اور خلیل الرحمن قمر بہت جلد ایک متنازعہ شخصیت بن گئے۔ سوشل میڈیا اور بعض ٹاک شوز میں وہ جذباتی بھی ہوئے، اور عورتوں پر اپنا موقف دینے پر شدید تنقید کی زد میں بھی رہے، لیکن جب میں نے انکا سہیل وڑائچ کیساتھ ایک دن جیو کیساتھ دیکھا تو شک گزرا کہ وہ اب جیو کیلئے کچھ کرنے جا رہے ہیں، اور اب خبر یہ ملی کہ ان کا جیو کے ڈرامے لکھنے کیلئے 7th Sky  کے ساتھ معاہدہ ہو گیا ہے کہ وہ جیو کیلیے سال میں چار سیریل لکھیں گے اور ایک فلم بھی لکھیں گے، پہلا پراجیکٹ 'گاڈ از گریٹ' پر کام شروع کر دیا گیا ہے، اور جلد جیو پر آن ایئر ہو گا۔

خلیل الرحمان قمر بلا شبہ پاکستان کے منجھے ہوئے رائٹر ہیں، لیکن اپنی ذات کے گرد اتنا سخت خول تن چکے کہ اداکار اور ڈائریکٹر انکے جوتے کی نوک پر ہوتے ہیں، جو وہ لکھ چکے اس پر آپ ایک نقطہ بھی نہیں بدل سکتے، میری یاداشت کے مطابق مجھے ان  کا ڈرامہ 'بوٹا فرام ٹوبہ ٹیک سنگھ' یاد ہے، پھر لنڈا بازار اور اب میرے پاس تم ہو، یاد رہے اس عرصے کے دوران انہوں نے بہت سے ڈرامے لکھے، کچھ کامیاب بھی رہے اور کچھ ناکام بھی، لیکن اس پر بات نہیں ہو گی کیونکہ میرے پاس تم ہو ہٹ ترین رہا، اب اس ڈرامے کی کامیابی میں بلاشبہ اے آر وائی ڈیجیٹل اور اسکی ٹیم کا بھی بڑا کردار ہے، ندیم بیگ بحثیت ڈائریکٹر ایک بڑا نام، پھر جرجیس سیجا بحثیت پروڈیوسر ایک کامیاب نام، سب سے بھر کر اے آر وائی ڈیجیٹل کی ریٹنگز، جو اسوقت سب سے اوپر ۔

اب کیا آپ سمجھتے ہیں کہ خلیل الرحمان قمر پھر ویسی تخلیق کر سکیں گے؟ ان کی عورتوں پر اختلافی گفتگو کی وجہ سے بہت سے ناظرین ان سے دور ہو چکے، کیا اب وہ جیو پر ویسا ہی کوئی جادو کر سکیں گے؟ جواب شاید ناں میں ہ کیونکہ جیو ابھی ڈیجیٹل سے نیچےہے اور پھر ویسی ٹیم کا ملنا مشکل، اب جیو کے انٹرٹینمنٹ پارٹنر سیونتھ سکائی پروڈکشن کمپنی ہے، جو پہلے ہی اپنی مناپلی بنا چکی، اس سے پہلے جیو نے آصف رضا میر کی کمپنی اے بی پروڈکشن کیساتھ بھی ایسا ہی معاہدہ کیا تھا، جو کچھ ہی عرصے میں ختم ہو گیا، اب دیکھتے ہیں سیونتھ سکائی خلیل الرحمان قمر کا بھاری بوجھ کیسے اٹھاتی ہے۔

 انڈین ڈائریکٹر رام گوپال ورما 'ستیا' کی تخلیق کے بعد اس پائے کی کوئی فلم ناں بنا سکے، اسی طرح مانی رتنم بھی 'دل سے' کے بعد کوئی بڑا بریک تھرو نہ لے سکے، اسی طرح ڈائریکٹر سرمد کھوسٹ 'ہمسفر' کے بعد کوئی میگا ہٹ نہ دے سکے،  تو جیو اور سیونتھ سکائی کا خلیل الرحمان قمر کو ایک سال کیلیے آن بورڈ لینا سمجھ سے بالا تر ہے، ہم ایک رائیٹر کو اتنا مضبوط کیوں بنا رہے ہیں؟ ڈائریکٹر اور کاسٹ کا ان ڈراموں میں کیا رول ہو گا؟ پھر عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی کیا اپنی اہمیت جتا پائیں گے؟ مجھے تو لگتا ہے کہ اب خلیل الرحمن قمر کے آ جانے سے گانا یاد آ رہا--- سنیاں ہو جان گلیاں تے وچ مرزا پھرے' والی کیفیت ناں ہو جائے-
رات سوشل میڈیا پر ماروی سرمد اس پر احتجاجی کیمپین چلا رہی تھیں کہ خلیل قمر کا جیو کیساتھ معاہدہ کیوں ہوا؟ جس پر افسوس ہوا،  اگر خلیل کا اپنا بیانیہ ہے اور فریڈم آف اسپیچ ہر ایک کا حق تو پھر اس لبرل بریگیڈ کو اعتراض کیوں؟ ہمیں ایک مثالی ورکنگ کیلیے جیو اور جینے دو کی پالیسی اپنانی ہو گی۔

نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’dailypak1k@gmail.com‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔

مزید :

بلاگ -