کرکٹ بحالی لاہور پولیس کا کریڈٹ
دہشت گردی کے خوف کو شکست دے کر جس طرح پاکستان میں عالمی کرکٹ مقابلوں کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ اس سے پاکستان میں کھیلوں کے میدان ایک بار پھر آباد ہو گئے ہیں۔ دنیا بھر کیلئے یہ ایک خوبصورت پیغام ہے کہ پاکستان کھیلوں کیلئے محفوظ ترین ہے۔ حکومت پنجاب اور مقامی انتظامیہ نے جس طرح لاہور اور کراچی میں پی ایس ایل کے مقابلوں کے انتظامات کئے وہ قابل تحسین ہیں۔ عوام نے جس جوش و خروش کے ساتھ اس ایونٹ میں شرکت کی اور غیر ملکی و ملکی کھلاڑیوں کا استقبال کیا وہ بھی قابل تعریف ہے،پنجاب پولیس بالخصوص لاہور پولیس نے پی ایس ایل سیون کی سکیورٹی کے لئے مثالی کردار ادا کیا ہے،پی ایس ایل سیون کے تمام میچ انتہائی سنسنی خیز ر ہے تمام میچوں کے دوران قذافی سٹیڈیم شائقین کرکٹ سے کچھا کھچ بھرا رہا، الحمد للہ پورے ٹور نامنٹ میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا، سیکیورٹی کی مجموعی صورتحال اس قدر شاندار رہی کہ دنیا بھر کے کرکٹ کھیلنے والے ممالک بھی اس بارے اپنا نقطہ نظر بدلنے پر مجبور ہو گئے اور تو اور ہمارا ہمسایہ ملک بھی پاکستان کو حسد بھری نظروں سے دیکھتے رہے کہ ان لوگوں نے کیسے کامیابی سے دہشت گردی کو شکست دے کر ملک کو امن کا گہوارا بنا دیا ہے۔ 2008 میں جب سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ ہوا تب سے کوئی بھی قابل ذکر انٹرنیشنل یا نیشنل سیریز منعقد نہ کروائی جا سکی تھی ماسوائے پی ایس ایل کے چند میچز، زمبابوے، سری لنکا اور بنگلہ دیش کی ٹیموں کے مختصر دوروں کے۔ سری لنکن ٹیم پر حملے کے پیچھے بھی پاکستان کے وہ دشمن ملوث تھے جو کہ پاکستان کو دہشت گردی کے ذریعے نقصان پہنچانے کی سازشیں کرتے رہے ہیں۔ بھارت کبھی بھی نہیں چاہتا تھا کہ پاکستان میں پی ایس ایل منعقد ہو۔ اسی لیے وہ بارہا دوسرے ممالک پر پاکستان کا دورہ نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالتا رہا۔
بھارت اپنے ملک میں ہونے والے آئی پی ایل میں پچھلے کئی سالوں سے پاکستانی کھلاڑیوں کو شامل نہ کر کے پاکستان دشمنی کا ثبوت دیتا رہا۔ پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کے لیے کئی غیر ملکی کھلاڑیوں کا انتہائی اہم کردار رہا ہے جن میں ویسٹ انڈیز کے نامور آل راؤنڈر ڈیرن سیمی کا نام سرفہرست ہے، اسکے علاوہ آسٹریلیا، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے صف اول کے کھلاڑیوں نے پی ایس ایل میں بلا خوف شرکت کر کے دنیا بھر میں پاکستان کے پرامن موقف کو تقویت بخشی۔پی ایس ایل کے کامیاب انعقاد میں وفاقی حکومت، حکومت سندھ، حکومت پنجاب، پی سی بی، پولیس، پاک فوج اور دوسرے کئی اداروں کا کردار ناقابل فراموش ہے، یقیناً موجودہ پی ایس ایل کے انعقاد کے بعد پاکستان پر بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے کھل گئے ہیں۔ سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد پولیس کارکردگی پر جو داغ لگا تھا اسے پولیس نے اپنے شہدا ء کے خون سے دھو یاہے۔ اب بے داغ سکیورٹی لاہور پولیس کا ایک کریڈٹ ہے۔ کرکٹ کے شائقین اور کھلاڑیوں کی حفاظت کے لیے لاہور پولیس نے دل و جان سے فرائض سرانجام دیے۔ وہ ایک قابل تعریف کام ہے۔ لوگوں کو سکیورٹی انتظامات کے دوران مشکل کا سامنا ہوا۔ لوگوں کو ایک اذیت سے گزرنا پڑا۔ بہرحال غیرضروری اقدامات کے ذریعے کوشش کی گئی کہ لوگوں کی تکلیف میں کمی ہو۔آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان کی رہنمائی میں سی سی پی او فیاض احمددیونے اس سارے عمل میں ذاتی دلچسپی لی۔ ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر عابد راجہ، ایس ایس پی آپریشنزاورڈویڑنل ایس پی آپریشنز و انوسٹی گیشن نے بھی ”دیو“ صاحب کی بھرپور معاونت کی۔ فیاض احمد دیو نے کنسٹیبل سے لے کے افسران تک کو اپنی اپنی ڈیوٹی کے حوالے سے بریفنگ دی اور پھر خود نگرانی کرتے رہے۔
اپنی تکلیف کے باوجود لوگ خوش تھے کہ اتنے برسوں کے بعد عالمی سطح پر ہماری کرکٹ بحال ہوئی ہے۔ ہمارے ملک میں حالات جیسے بھی ہوں کرکٹ کے ساتھ لوگوں کی وابستگی اٹل ہے۔ جو میچ وغیرہ نہیں دیکھتے اس بات میں ضرور دلچسپی لیتے ہیں کہ نتیجہ کیسا رہا۔ پاکستان جیتا کہ نہیں۔ میچ بھارت کے خلاف ہو تو لوگ کھیل کے میدان کو جنگ کا میدان سمجھتے ہیں۔دنیا بھر میں موجود پاکستان کے دشمن کبھی بھی نہیں چاہتے کہ پاکستان میں امن و خوشحالی آئے مگر ہمارے سیکیورٹی ادارے اور عوام یکجان ہو کر سب دشمنوں کا کامیابی سے مقابلہ کرتے آئے ہیں، عوام ہمیشہ اپنے ملک کی سلامتی کے اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں۔ آج پاکستان کے دشمنوں کو یقینی شکست اور شدید مایوسی ہو رہی ہو گی مگر وہ ہمارے جذبوں اور حوصلوں کے آگے بے بس ہیں۔ دنیا بھر کے پاکستان دشمن پاکستان کو تنہائی کا شکار کرنا چاہتے تھے مگر آج پاکستان دنیا بھر میں مزید ابھر کر سامنے آیا ہے، آج دنیا بھر کے بڑے سے بڑے سیاستدان اور حکمران پاکستان کی قربانیوں کو مانتے ہیں حالانکہ چند برس پہلے پاکستان پر دہشت گرد اسٹیٹ قرار دیئے جانے کے خطرات منڈلا رہے تھے مگر ہماری پولیس،افواج اور اداروں نے اپنی جانوں کی پرواہ کیئے بغیر اپنی دھرتی کی حفاظت کی ہے۔
پی ایس ایل سیون کی کامیابی کے پیچھے ہمارے لاکھوں لوگوں کا خون شامل ہے۔دنیا کا شاید ہی کوئی ملک ایسا ہو جو کہ براہ راست دہشت گردی سے اس قدر متاثر ہوا ہو جس طرح پاکستان ہوا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جان قربان کرنے والے ہمارے ہزاروں جوانوں کی قربانی کی بدولت آج پھر سے پاکستان کی سرزمین دنیا کے محفوظ ترین ممالک میں شامل ہے حالانکہ پاکستان کے تقریباً چاروں جانب دشمنوں کے ڈیرے ہیں۔ اس ایک کامیاب ایونٹ نے پاکستان کے دشمنوں کو شدید مایوس کیا ہے کہ جو مسلسل پاکستان کو نقصان پہنچانے کی سوچتے رہتے ہیں۔ یقینی طور پر پی ایس ایل 7کے کامیاب انعقاد کے بعد پاکستانی حکومت اور پی سی بی دنیا کے کسی بھی فو رم پرپرامن اور محفوظ پاکستان کی ضمانت دے سکتے ہیں۔