پتنگ باز کو قاتل نہیں دہشتگرد سمجھا جائے متاثرین حکومت بسنت کی اجازت دے،کائٹ ایسوسی ایشن
لاہور( لیاقت کھرل) بسنت ایک ہندوانہ رسم اور بسنت کی آڑ میں پتنگ بازی میں استعمال ہونے والی ڈور ایک خاموش تلوار کی مانند ہے جو کہ معصوم اور بے گناہ بچوں اور شہریوں کی گردنوں پر قاتلانہ حملہ کرتی ہے۔ پتنگ باز کو قاتل اوردہشت گرد قرار دیا جائے۔ حکومت نے بسنت کی آڑ میں پتنگ بازی کی اجازت دی تو پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنا اور ایوانِ وزیر اعلیٰ کا گھیراؤ کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار اینٹی کائیٹ فلائنٹ ایسوسی ایشن کے صدر راؤ محمد اکرم نے پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ یہ الگ بات ہے کہ موسم تبدیل ہونے یا کسی نئی حکومت کے آنے پر چند افراد پھر بسنت منانے کی تیاریاں شروع کر دیتے ہیں ۔ حکومت نے اگر بسنت و پتنگ بازی کی اجازت دی تو پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔ پتنگ متاثرین کمیٹی کے چیئرمین شیخ محمد امین قادری نے کہا کہ بسنت اور پتنگ بازی ایک ہندوانہ رسم ہے اور قتل کرنے کا نام ہے۔ پتنگ باز کو قاتل کی بجائے دہشت گرد قراردیا جائے۔ اس موقع پر اینٹی کائیٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں مرزا عنایت بیگ، عظمت علی، نعیم بٹ اور چودھری محمد ایوب نے کہا ہے کہ پتنگ بازی کی اجازت دینا کھلم کھلا قتل و غارت کو دعوت دینا ہے۔ اس سے سڑکوں اور شاہراؤں پر ایک مرتبہ پھر بے گناہ اور معصوم افراد کے قتل و غارت کی فضا جنم لے گی۔ اس قاتلانہ کھیل کے لئے اصلاحات یا حفاظتی اقدامات سے بھی قتل و غارت نہیں رک سکے گی۔ حکومت اس کی ہرگز اجازت نہ دے ، وگرنہ اس قاتلانہ کھیل کے متاثرین کو بھی احتجاجی مظاہروں میں دعوت دی جائے گی اور پابندی تک احتجاجی مظاہروں کو ختم نہیں کیا جائے گا۔ بسنت اور پتنگ بازی کی حمایتی تنظیموں کے عہدیدار نے کہا ہے کہ بسنت ایک تاریخی اور ثقافتی تہوار ہے، اس سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہے ،حکومت اور ملک کو ہونے والے لاکھوں روپے کا زرمبادلہ بھی رک کر رہ گیا ہے، اسی حوالے سے کائیٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کے صدر شیخ محمد سلیم نے کہا حکومت اس تہوار کو منانے کی اجازت دے، عہدیدار استاد بلو نے کہا کہ بسنت ایک تاریخی تہوار ہے اس پر پابندی غیر قانونی ہے کہ اس تہوار کے موقع پر ہونے والی پتنگ بازی کے لئے اصلاحات کی ضرورت ہے اور پتنگ بازی کے لئے حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہے۔