قومی ٹیم کی قیادت میں فوری تبدیلی ، ہیڈ کوچ نے مخالفت کر دی
کراچی(اے این این)پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے ٹیسٹ و ون ڈے ٹیم کی قیادت میں فوری تبدیلی کی مخالفت کردی،دورہ ویسٹ انڈیز تک مصباح الحق کو کپتان برقرار رکھا جائے ،فوری تبدیلی پر سنگین نتائج مرتب ہوں گے، پاکستان سپر لیگ میں باصلاحیت نوجوان کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا میں بدترین شکستوں اور ناقص کارکردگی کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹیسٹ اور ایک روزہ ٹیم کی قیادت سمیت ٹیم میں اہم تبدیلیوں کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اظہر علی کی جگہ سرفراز احمد کو ون ڈے ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ کر چکا ہے، ٹیسٹ ٹیم کی قیادت میں فوری طور پر تبدیلی کے مخالف مکی آرتھر دورہ ویسٹ انڈیز تک مصباح الحق کو ہی کپتان برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں اور اس تبدیلی کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں۔ سلیکٹرز سمیت بورڈ کے اعلی مصباح کو قیادت سے ہٹانا چاہتے ہیں لیکن ہیڈ کوچ کو خدشہ ہے کہ ٹیسٹ اور ایک روزہ ٹیم میں ایک ساتھ فوری تبدیلی کے ٹیم پر انتہائی سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ادھر بورڈ میں ایک بڑا حلقہ 29 سالہ ٹی ٹوئنٹی کپتان سرفراز احمد کو تینوں فارمیٹ میں کپتان بنانے کا خواہشمند ہے لیکن مصباح کی قیادت کے حامی آرتھر اس فیصلے کی راہ میں حائل ہیں اور شاید ایسا نہ ہونے دیں۔ذرائع نے انکشاف کیا کہ محمد حفیظ اور عمر اکمل جیسے سینئر کھلاڑیوں کو ممکنہ طور پر آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں آخری موقع فراہم کردیا گیا ہے اور انضمام الحق کی زیر سربراہی سلیکشن کمیٹی اب پاکستان سپر لیگ میں باصلاحیت نوجوان کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے اور کارکردگی کی بنیاد پر انہیں قومی ٹیم میں شامل کیا جائے گا۔25 سالہ اوپنر احمد شہزاد قومی ٹیم سے اخراج کے بعد سے ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کھیل پیش کر رہے ہیں اور ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک روزہ میچوں کی سیریز کیلئے ان کی ٹیم میں شمولیت کا امکان ہے۔
قبل ازیں پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ نے پانچویں ون ڈے میں شکست کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیاتھا کہ کہ ہم فیلڈنگ اور فٹنس میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تھا کہ شرجیل خان نے اچھا آغاز فراہم کیااور ہم سخت محنت کے باوجود مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ تھا کہ ٹیم میں اختلافات نہیں، بہتری کیلئے کوشش جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوچنگ اسٹاف گزشتہ 7ماہ سے سخت محنت کررہا ہے، اس معاملے میں بہتری بھی آئی لیکن ابھی معیار میں دیگر ٹیموں سے بہت پیچھے ہیں۔ عالمی نمبر ون کینگروز اورآٹھویں درجے پر موجود گرین شرٹس کی کارکردگی میں اس فرق کا یہ ایک ثبوت ہے تاہم کھلاڑی طویل مصروفیات کی وجہ سے ذہنی طور پر بھی تھکاوٹ کا شکار تھے لیکن اس کو جواز کے طور پر پیش نہیں کیا جاسکتا، ہم پوری کوشش کے باوجود 3قدم آگے بڑھنے کے بعد 2 قدم پیچھے ہٹ جاتے ہیں، اس پر مایوسی بھی ہوتی ہے لیکن بہتری کیلئے محنت جاری رکھیں گے۔ہیڈ کوچ نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ ختم ہونے پر شیڈول دورہ ویسٹ انڈیز کیلئے بھرپور تیاری میں اپنے مسائل کا حل تلاش کرنے کیلئے کام کرینگے، ایک سوال پر ہیڈ کوچ نے کہا کہ ٹیم میں اختلافات نہیں، سب متحد اور بہتر سے بہتر کارکردگی دکھانے کیلئے کوشاں ہیں، بیٹسمینوں کا اسٹرائیک ریٹ 70کے قریب ہونا بھی ہمارے لیے مسائل پیدا کررہا ہے جبکہ شرجیل خان اچھے آغاز فراہم کررہے ہیں جس کی وجہ سے بابر اعظم پر بھی دباؤ نہیں رہتا۔ دونوں پاکستان کرکٹ کے مستقبل کے پلان میں ضروری بیٹسمین ہیں لیکن سب کو 300 سے زائد رنز کا ہدف سامنے رکھتے ہوئے بیٹنگ کرنا ہوگی۔آرتھر نے مزید کہا کہ نتائج کے لحاظ سے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ٹورز حوصلہ افزا نہیں رہے، ون ڈے میں ہم پیچھے ہیں لیکن ٹیسٹ کرکٹ میں بہتر کارکردگی کی توقعات پوری نہیں ہوئیں۔