افغان طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ نے اب تک کا سب سے بڑا حکم جاری کردیا، ایسی تبدیلی آگئی جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی
کابل(مانیٹرنگ ڈیسک) افغان طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے اپنے پیشرو ملامنصور اختر کی ہلاکت کے بعد گزشتہ برس مئی میں تنظیم کی امارت سنبھالی۔ ابتداءسے ہی انہیں نسبتاً کمزور امیر تصور کیا جا رہا تھا تاہم اب انہوں نے تنظیم پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے انتظامی عہدوں میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کر ڈالی ہیں۔ عالمی خبررساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ملاہیبت اللہ خان نے افغانستان کے 34میں سے 16صوبوں کے گورنرز کو ہٹا کر ان کی جگہ اپنی مرضی کے لوگوں کو گورنر تعینات کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ صوبائی سطح کے 8دیگر عہدیداروں کو بھی تبدیل کر دیا گیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی وہ کام کر ڈالا جو اس سے پہلے صرف ہٹلر نے کیا تھا، دنیا بھر میں کھلبلی مچ گئی
تنظیم کے سینئر عہدیدار نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے ان تبدیلیوں کی تصدیق کی ہے۔ اس کے علاوہ تحریک کے مرکزی ترجمان کی طرف سے بھی اس امر کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ تحریک کے ذرائع کا کہنا تھا کہ ”ماضی قریب میں اندرونی تقسیم اور لوگوں کے تحریک چھوڑ کر داعش و دیگر شدت پسند تنظیموں میں چلے جانے سے اس کی طاقت میں خاصی کمی واقع ہوئی۔ نئی تعیناتیوں سے ملا ہیبت اللہ کے ہاتھ مضبوط ہوں گے۔“
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ صوبہ ہلمند کے عہدیداروں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ ہلمند کے زیادہ تر حصے پر تاحال طالبان کا قبضہ ہے اور تحریک کی زیادہ تر آمدنی کا ذریعہ بھی اسی صوبے میں افیون کی کاشت ہے۔طالبان ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملاہیبت اللہ خان کی ہلمند پر بھی گرفت اس قدر مضبوط نہیں ہے جتنی ملامنصور اختر کی تھی۔ ماضی کی طالبان حکومت کے وزیر اور سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ ”ملاہیبت اللہ تحریک پر اپنی گرفت مضبوط کرنے اور اپنی طاقت بڑھانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں لیکن وہ ہر قدم انتہائی پھونک پھونک کر اٹھا رہے ہیں۔“