کراچی پی ایس 94 کے ضمنی انتخاب میں ایم کیو ایم کامیاب

کراچی پی ایس 94 کے ضمنی انتخاب میں ایم کیو ایم کامیاب

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی(سٹاف رپورٹر) پی ایس 94 کورنگی کے ضمنی انتخاب میں ایم کیو ایم نے کامیابی حاصل کرلی جبکہ تحریک انصاف دوسرے نمبر پر رہی،ایکسپریس نیوز کے مطابق کورنگی پی ایس 94 کے تمام حلقوں کے غیر سرکاری نتائج موصول ہوگئے جس کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے امیدوار ہاشم رضا 21 ہزار 537 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے۔ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کے امیدوار اشرف جبار 8970 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے اسی طرح ایم کیو ایم کے امیدوار نے اپنے حریف پر 12 ہزار 567 ووٹوں کی واضح برتری حاصل کی۔قبل ازیں پی ایس 94 کورنگی میں ضمنی انتخاب کیلئے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہا۔ اس حلقے میں مجموعی ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 46 ہزار 449 ہے جن میں سے 1 لاکھ 36 ہزار 808 ووٹرز مرد اور 1 لاکھ 9 ہزار 641 خواتین ووٹرز ہیں۔ ضمنی انتخاب کے لیے 149 پولنگ اسٹیشنز اور 596 پولنگ بوتھ بنائے گئے۔واضح رہے 2018ء کے عام انتخابات میں ایم کیو ایم کے محمد وجاہت (مرحوم) نے 32 ہزار 729 ووٹ حاصل کرکے فتح حاصل کی تھی۔ ان کے مقابلے پر ٹی ایل پی (تحریک لبیک پاکستان) کے امیدوار محمد شعیب الرحمن کو 14 ہزار 30 اور پی ٹی آئی کے فرید اللہ کو 13 ہزار 640 ووٹ ملے تھے۔مہاجر قومی موومنٹ کے عارف اعظم 10 ہزار 828 اور ایم ایم اے کے محمد اسلم پرویز عباسی نے 7 ہزار 614 ووٹ حاصل کیے تھے جب کہ پی ایس پی کے امیدوار محمد عرفان کو 4 ہزار 187 اور پیپلز پارٹی کی امیدوار گل رعنا کو 2 ہزار 458 ووٹ ملے تھے۔الیکشن کمیشن کے مطابق اس ضمنی انتخاب کے لیے حلقے میں 1300 پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا جب کہ رینجرز اہلکاروں کی تعداد اس کے علاوہ تھی جو پولنگ اسٹیشنز اور علاقوں میں موجود رہے۔ پولنگ کے لیے الیکشن کمیشن نے 2 ہزار سے زائد انتخابی عملہ مقرر کیا تھا۔کامیابی کے بعد ایم کیو ایم کے کارکنان نے لانڈھی الیکشن آفس میں جشن منایا۔ ایم کیو ایم کے کارکنان نے بھنگڑے ڈالے اور مٹھائیاں تقسیم کیں۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے سر براہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، کنور نوید جمیل اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آج سندھ کے شہری علاقوں کے لوگوں کو صرف ووٹ ڈالنے کا ہی موقع نہیں ملا بلکہ ان کے ووٹ گنے بھی گئے ہیں، یہ کراچی کا فیصلہ ہے جو 25 جولائی کو رک گیا تھا، اگر کراچی کو مقام ملے گا تو ملک کو بھی مقام ملے گا۔

مزید :

صفحہ اول -