ٹانک، آپر یشن سے متاثر ہ مکانوں کے معاوضہ کی عدم ادائیگی کیخلاف احتجاجی دھرنا

ٹانک، آپر یشن سے متاثر ہ مکانوں کے معاوضہ کی عدم ادائیگی کیخلاف احتجاجی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ٹانک(نمائندہ خصوصی)آپریشن سے متاثرہ مکانوں کے معاوضہ کی عدم ادائیگی اور بے قاعدگیوں کے خلاف یو محسود قبائل کا ہزاروں افراد پر مشتمل قبائلی جرگہ نے ضلعی انتظامیہ جنوبی وزیرستان کمپاؤنڈکے سامنے احتجاجی دھر نا شروع کر دیاتفصیلات کے مطابق سوموار کے روز محسود قبائل سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے ڈپٹی کمشنر جنوبی وزیرستان کمپاؤنڈ کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج دھرنا شروع کر دیا ہے جنوبی وزیرستان کے مختلف علاقوں، انتظامی اضلاع ٹانک،ڈیرہ اسماعیل خان اور دیگر علاقوں سے قافلوں کی شکل میں آئے ہوئے افراد نے احتجاجی دھرنا میں شریک ہوئے اور دیکھتے ہی دیکھتے احتجاجی مظاہرین کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی اس موقع پر مظاہرین نے ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے ہوئے احتجاج کیا۔احتجاجی مظاہرہ سے ممبر قومی اسمبلی مولانا جمال الدین،ممبر صوبائی اسمبلی مولانا اعصام الدین، حیات پریغل،شیر پاؤ ایڈوکیٹ،شاہ فیصل غازی،شمس محسود،ملک محمد آیاز اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محسود قبائل نے ملک اور قوم کی خاطر قربانی دیتے ہوئے اپنے گھروں کو چھوڑ کر نقل مکانی کی اور مہاجرین جیسی زندگی گزارنے پر م مجبور ہوئے گزشتہ آپریشنوں کے دوران محسود قبائل کے کاروباری مراکزاور مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے جبکہ محسود قبائل نے حکومت کے کہنے پر واپس اپنے اپنے علاقوں میں جا کر دوبارہ آباد کاری شروع کی تو مکانوں کے نقصانات کے ازالہ کے لئے حکومتی ایماء پر سروے کے نام سے کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جنہوں نے لوٹ مار شروع کر دی اور فی سروے ٹوکن کی آڑ میں ایم آئی ایس وغیرہ کے نام سے دس ہزار روپے سے لیکر ایک لاکھ روپے تک رشوت بٹوری گئی مقررین کا کہنا تھا کہ سروے میں ٹیم انچارج اور تحصیلدار وں کی نامزدگیوں پر بھی تھوک اور پرچون کی دوکان لگا کر محسود قبائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا گیا اس دھندہ میں اسسٹنٹ کمشنر سے لیکر کمشنر تک نے لاکھوں روپے کمائے انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بھی کرپٹ بیوروکریسی کے کلیجے ٹھنڈے نہیں ہوئے اور مختلف حربے استعمال میں لاکر ملک و قوم کی خاطر نقل مکانی کرنے والے محسود قبائل کو ہاتھوں میں سروے کے ٹوکن تھما کر در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کر دیا تمام قانونی تقاضے پورا کرنے کے باوجود بھی ان کو مکانات کے معاوضوں سے محروم رکھا جا رہا ہے محسود قبائل نے اپنے حقوق کی خا طر کئی مرتبہ احتجاج کیا جبکہ ہر بار ضلعی انتظامیہ نے ہمارے ساتھ وعدے وعیدیں اور تحریری معاہدے کئے لیکن تاحال ان وعدوں کو عملی جامعہ نہیں پہنایا گیا ہے مقررین نے کہا کہ محسود قبائل کو اب حکومتی وعدوں پر اعتبار نہیں رہا ہے جب تک آخری متاثرہ افراد کو معاوضہ کے چیک نہیں دئیے جاتے ہیں اس وقت تک احتجاج کانہ رکنے والا سلسلہ جاری رہیگا ادھر ضلعی انتظامیہ جنوبی وزیرستان نے احتجاجی دھرنا کو ختم کرانے کے لئے یو محسود جرگہ میں شامل قبائلی مشران کی وساطت سے مذاکرات کا سلسلہ شروع کر دیا ہے