صدر نے ریفرنس پر دستخط کر کے حلف کی خلاف ورزی کی: رشید اے رضوی
اسلام آباد(نیوزایجنسیاں) جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کیس میں بدنیتی عیاں تھی،کیا صدر ایڈوائس سے ہٹ کر اختیار استعمال کر سکتے ہیں؟پیر کے روز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس پرسپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کیخلاف درخواستوں پر 10 رکنی بنچ نے سماعت کی۔سندھ ہائیکورٹ بار کے وکیل رشید اے رضوی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ججز کیخلاف صرف صدر اور سپریم جوڈیشل کونسل انکوائری کر سکتے ہیں، صدر اور کونسل کے علاوہ کوئی بھی انکوائری کرے تو غیرقانونی ہوگی، غیرقانونی طریقے سے حاصل دستاویزات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں،اعلیٰ عدلیہ اس نقطے پر کسٹمز اور اِنکم ٹیکس مقدمات میں اصول وضع کر چکی،اثاثہ جات ریکوری یونٹ غیرقانونی باڈی ہے،غیرقانونی طریقے سے جمع شدہ مواد پر آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی نہیں ہو سکتی اور نہ ہی اثاثہ جات ریکوری یونٹ ازخود اختیار حاصل کر سکتا ہے۔یہی صورتحال رہی تو کل ایس ایچ او بھی ججز کیخلاف کارروائی شروع کر دے گا،صدر مملکت اور وزیراعظم پاکستان نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے، کیا صدر اور جوڈیشل کونسل جج کیخلاف میڈیا کی خبر پر ایکشن لے سکتے ہیں؟اوّل تو صدر صاحب اخبار پڑھتے ہی نہیں،چند دن پہلے کسی نے صدر سے گندم بحران کا سوال کیا تھا،جس پر انہوں نے گندم بحران سے لاعلمی کا اظہار کیا،عدالت نے ایسے اصول وضع کر دیے تو کوئی نہیں بچے گا، سپریم جوڈیشل کونسل میں بھی تبدیلی آئی ہے، گزشتہ دو تین سال سے جو کونسل میں ہوا امید ہے اب نہیں ہوگا، اب جسٹس عمر عطاء بندیال کونسل کا حصہ بن چکے ہیں، صدر مملکت نے آرڈیننس فیکٹری لگا رکھی ہے،کیا ایسے شخص سے ضمیر کے مطابق فیصلے کی امید لگائی جا سکتی ہے؟ صدر مملکت نے ریفرنس پر اپنے جوڈیشل ذہن سے کوئی فیصلہ نہیں کیا،صدر نے وزیراعظم کی سفارش پر ریفرنس جوڈیشل کونسل کو بھیجوا دیا،صدر نے نان جوڈیشل مائینڈ بھی اپلائی نہیں کیا،ریفرنس میں جج کے نام کیساتھ معزز بھی نہیں لکھا گیا،صدر نے ریفرنس پر دستخط کرکے حلف کی خلاف ورزی کی،وزیراعظم کی ایڈوائس بدنیتی پر مبنی تھی،صدر کو ریفرنس کی ایڈوائس پر آزادانہ فیصلہ کرنا چاہیے تھا۔ دوران سماعت جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ صدر نے صرف ذہن اپلائی کرنا ہوتاہے جوڈیشل مائنڈ نہیں، کیا صدر ایڈوائس سے ہٹ کر اختیار استعمال کر سکتے ہیں،جج کیخلاف شکایت حکومت نے صدر کو بھجوائی تھی،سپریم جوڈیشل کونسل آزاد ادارہ ہے،سپریم جوڈیشل کونسل میں آنیوالی تبدیلی کو چھوڑ دیں، افتخار چوہدری کیس میں بدنیتی عیاں تھی،سابق چیف جسٹس کیخلاف ریفرنس کا فائدہ اس وقت کے صدر کو ہونا تھا۔کیس کی مزید سماعت آج منگل 28جنوری تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔
جسٹس قاضی فائز کیس