پاکستان کے کسی ہسپتال میں کرونا وائرس کی تشخیص کاکوئی بندوبست نہیں
لاہور)جاویداقبال (خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے چین میں درجنوں انسانی زندگیوں کو نگلنے والا کرونا وائرس پاکستان کے دل لاہور پہنچ گیا ہے اگرچہ سروسز ہسپتال میں اس وائرس میں مبتلا ہو کر سامنے آنے والے دونوں مریضوں کا تعلق چین سے ہے اور وہ حال ہی میں پاکستان آئے ہیں مگر قابل افسوس بات یہ ہے کہ پاکستان اور خصوصی پنجاب کے اندر اور پاکستان کے دل کہلانے والے شہر لاہور کے کسی ہسپتال میں کرونا وائرس کی تشخیص اور تصدیق کے لیے نہ ہی کٹس موجود ہیں اور نہ ہی مخصوص مشینری جس کے ساتھ مریض کے سیمپل لیے جا سکیں ۔ اس کے ٹیسٹ کے لئے پنجاب کو اسلام آباد میں موجود قومی ادارہ صحت میں واقع لبارٹری کا سہارا لینا پڑے گا مگر محکمہ صحت کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس ادارہ میں بھی کرونا وائرس پہلے ٹیسٹ کے لیے مخصوص کٹس ہی موجود نہیں ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے کونے کونے میں چائنیز موجود ہیں اور جن کی تعداد ہزاروں میں ہے یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر چائنییز میں کرونا وائرس موجود ہو مگر چائنیز کے ٹیسٹ ضروری ہیں جو ایئرپورٹس پر ہونا چاہیے مگر پاکستان کے کسی ایک ایئرپورٹس پر تاحال اس ٹیسٹ کے لیے مشینری نصب کی گئی ہے اور نہ ہی ضروری آلات اور نہ ہی اس ٹیسٹ کے لیے بیرون ممالک سے کیپٹکل اور کیٹس منگوائی گئی ہیں جس سے عوام میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے یہاں تک کہ پنجاب میں بار ورڈ روڈ پر واقع صوبہ کے واحد پبلک ہیلتھ کے ادارہ میں بھی اس کرونا وائرس کے ٹیسٹ کا کوئی انتظام موجود نہیں ہے اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ پنجاب ڈاکٹر ہارون جہانگیر سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس چونکہ ایک نیا وائرس ہے اس کے ٹیسٹ کے لیے کیٹز باہر سے منگوائی جارہی ہیں بیرون ممالک سے رابطہ قائم کر لیا گیا ہے حکومت پوری طرح الرٹ ہے کسی کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں وائرس سے نپٹنے کے لیے ہر طرح کے بہترین انتظامات کیے جائیں گے تا کہ مریض کا بر وقت علاج اور تشخیص ممکن ہو سکے۔
کرونا ٹیسٹ