اٹارنی جنرل نےنواز شریف کی میڈیکل رپورٹس کےحوالےسےحیران کن بات کہہ دی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان نےکہاہےکہ تاحیات نااہلی کا فیصلہ عوام کو کرنا چاہیے،سابق وزیر اعظم نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس جعلی ہونے کا میرے پاس کوئی ثبوت نہیں،نواز شریف کی واپسی کے معاملے پر شہباز شریف کے خلاف توہین عدالت کی کارروئی میرا مقصد نہیں ہے۔
نجی ٹی وی کےپروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نےکہاکہ تاحیات نااہلی کا معاملہ سپریم کورٹ کے بجائے پارلیمان میں آنا چاہیے ،سپریم کورٹ کو سیاسی معاملات میں نہیں گھسیٹنا چاہیے،سپریم کورٹ بار کی ساکھ کو تاحیات نااہلی کی درخواست سے نقصان پہنچے گا،سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن انتہائی معزز اورمنتخب ادارہ ہے لیکن تاحیات نااہلی کیخلاف سپریم کورٹ میں انکی پٹیشن بظاہرکچھ افرادکے مفادات کیلیے ہے نہ کہ عوام کے لئے،اس سے بارکی ساکھ کونقصان پہنچانے کااندیشہ ہے، اس کیلیے صحیح فورم پارلیمنٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارامقصدعدالتی حکم پرعملدرآمد کروانا ہے،شہبازشریف سے درخواست کی ہے کہ وہ سابق وزیراعظم کی میڈیکل رپورٹس سے متعلق تمام چیزوں کو مکمل کریں۔خالد جاوید خان نے کہا کہ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے ڈاکٹرز کی رپورٹ جمع کروائی جائیں، چاہتے ہیں معاملہ کورٹ میں جائے بغیر حل ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، جس کی بنیاد پر وہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس کو جعلی کہہ سکیں،میرے سامنے ایسا کوئی مٹیرئل نہیں جس کی بنیاد پر کہہ دوں کہ نواز شریف کی ملک سے جانے سے پہلے میڈیکل رپورٹس جعلی تھیں، ڈاکٹریاسمین راشد نے بھی کہا کہ ایسا نہیں ہے، کابینہ نے مجھ سے اس معاملے کی تحقیق کا بھی نہیں کہا۔
اٹارنی جنرل خالدجاویدخان کا کہنا تھا کہ میں گرفتاریوں کےخلاف ہوں، تمام کیسز میں پہلےپوری تحقیقات ہونی چاہئیں اورضروت ہوتو ای سی ایل میں نام ڈال دیں، گرفتارکرکےسال دوسال کیس ہی نہیں بنتا،قومی احتساب بیورو( نیب) کوسنجیدگی سےسوچناچاہیےکہ اگرقانون نے انہیں اختیاردیاہے توایسے لوگوں کی پگڑیاں نہیں اچھالنی چاہیے،میری ذاتی رائے میں 62ون ایف آئین پاکستان میں ہونا ہی نہیں چاہیے۔