حرمین شریفین کے بعد پاکستانی مساجد کورونا کی زد میں
کووِڈ19کی پانچویں لہر اومی کرون اِس وقت دنیا میں راج کر رہی ہے۔کورونا کی طرح اومی کرون سے بھی امریکہ سمیت مغربی ممالک کے بعد بھارت سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں میں شامل ہے،اومی کرون نزلے کی بگڑی ہوئی قسم بتائی جا رہی ہے،جس میں گلے کی تکلیف شروع ہو کر بخار اور فلو کے ساتھ پانچویں دن کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ امت مسلمہ پراللہ کا خاص کرم رہا ہے، وبائی مرض کورونا میں مسلمان ممالک سب سے کم متاثر ہوئے اور امریکہ و یورپ کے مقابلے میں اسلامی ممالک میں اموات کم ہوئی ہیں۔ کورونا کے مقابلے میں اومی کرون بہت کم خطرناک ہے،ویکسین کروانے والوں کے لئے بالکل خطرناک نہیں ہے۔اومی کرون کے تیزی سے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے اقدامات اتنے ہی بڑے پیمانے پر شروع ہیں، وبائی مرض سے بچنے کے لئے اقدامات یقینا ہونا چاہئے اس سے کسی صورت انکار نہیں کیا جا سکتا، مگر عملاً عالم اسلام سے اس کورونا کی آڑ میں ہونے والے سلوک سے نئے شکوک شبہات نے جنم لیا ہے۔ اب سوچنے کی بات ہے یہ سب امت مسلمہ کا وہم ہے یا کورونا کی آڑ میں واقعی اسلامی اشعار عبادات اور عقائد و دینی مراکز کو ٹارگٹ بنانے کی سازش کی گئی ہے۔
میری رائے سے اختلاف کیا جا سکتا ہے یقینا موت سے خوفزدہ دانشور حضرات میرے موقف سے انکار کریں گے، مگر عملاً انہیں ثابت کرنا پڑے گا۔میں ویکسین کرانے اور احتیاط کے خلاف ہر گز نہیں۔بحیثیت مسلمان ہمارا عقیدہ اور توکل اللہ اصل میں ہے کیا، ہم کلمہ پڑتے ہوئے کن چیزوں پر ایمان لاتے ہیں اور اللہ کی طرف سے اِس دنیا میں بھیجے جانے سے واپس لینے کے سفر کے دوران ہماری ذمہ داریاں کیا ہیں۔بنی نوح انسان کے ارتقاء سے آقائے دو جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین کی سرفرازی سے موت کے ہلکارے تک کی رہنمائی دستورِ حیات قرآن کریم اور سیرتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا نہیں مل رہی؟ یقینا اِس دنیا کو بنانے کا مقصد بھی بتا دیا گیا ہے اور بیماریاں آزمائشیں، آفات پر بھی زندگی سے اسی طرح جڑی ہوئی ہیں،جس طرح زندگی کے ساتھ سانس کی ڈوری تاریخ بھری پڑی ہے۔امت مسلمہ نے دیکھا کورونا کی آڑ میں ہماری صف بندی توڑی گئی، ”ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز…… نہ کوئی بندہ رہا نہ بندہ نواز“ کا شیرازہ بکھیر دیا گیا ہے، کیا خانہ کعبہ، اللہ کے نور،رحمتوں کا مرکز گناہوں سے نجات کا ذریعہ نہیں ہے؟ خانہ کعبہ اللہ کا گھر اور امت مسلمہ کی عبادات کا مرکز و محور ہے اسی طرح روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حاضری کی اہمیت اپنی جگہ موجود ہے۔ فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے کے دنیا میں صرف دو سفر کرنے کی اجازت دی گئی ہے،جس میں حرمین شریفین شامل ہیں۔
دنیا تماشا دیکھ رہی ہے، گانے بجانے کے پروگرامات میں لاکھوں مرد و خواتین کی شرکت جاری ہے، کنسرٹ تسلسل سے ہو رہے ہیں ہر سال ایکسپو بھی ہو رہی ہیں، دنیا بھر کو بڑی مارکیٹیں اور شاپنگ مال بند نہیں ہوئے اس کے باوجود جہاں سے بیماریوں سے نجات ملتی ہے، جس زم زم سے شفا ملتی ہے،جہاں حاضری سے گناہ جھڑتے ہیں اس کالے غلاف میں لپٹے اللہ کے گھر سے امت مسلمہ کو دور کر دیا گیاہے،سب سے زیادہ قربت کی جگہ روضہئ رسولؐ اور ریاض الجنہ پابندیوں کی زد میں ہیں۔ امریکہ، یورپ، کینیڈا سمیت دنیا کے عیسائی اور کسی یہودی ملک کی عبادت گاہ بند نہیں ہے،مگر ہمارے حرمین شریفین کو سب سے زیادہ خطرہ قرار دے کر حج و عمرہ بند ہیں،حالانکہ دنیا بھر میں سعودیہ کورونا کو روکنے کے لئے موثر اور عملی اقدامات کرنے والوں میں سرفہرست ہے، آج تک کورونا اور اومی کرون سے سب سے کم اموات والے ممالک میں سعودیہ بھی شامل ہے۔ سروے میں بتایا گیا ہے آج تک حرمین شریفین کے اندر کوئی مرد و خواتین کورونا کا شکار نہیں ہوا ہے۔عالم اسلام بالعموم اور امت مسلمہ بالخصوص حرمین شریفین سے دوری کی وجہ سے رنجیدہ ہیں۔پورے عالم اسلام کا مرکز پاکستان جو کلمہ کے نام پر بنا ہے،99فیصد مسلمانوں کا ملک ہے اس کی ڈور بھی کوئی اور ہی ہلا رہا ہے، حالانکہ ڈھائی سالوں میں 30ہزار اموات ہوئی جو امریکہ، بھارت،یورپ اور انگلینڈ کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہیں۔
پاکستان کے اسلامی حکمرانوں نے اومی کرون کے خطرے سے بچنے کے لئے کوئی مارکیٹ شاپنگ مال بند نہیں کیا، کوئی سبزی منڈی، غلہ منڈی اور امپوریم مال بند نہیں کیا، کسی ایکسپو اور سینما پر پابندی نہیں لگائی۔ انہوں نے بھی اومی کرون کی وجہ مساجد اور مدارس کو قرار دیتے ہوئے مساجد سے قالین اٹھانے، صف بندی ختم کرنے اور چھ فٹ کا فاصلہ کرنے، وضو گھر سے کر کے آنے کا نوٹیفکیشن جاری کیاہے۔انہیں اندازہ ہی نہیں ہے۔ایک نمازی سے دوسرے نمازی کا فاصلہ چھ فٹ کر دیا جائے تو بڑی سے بڑی مسجد میں بھی 36نمازی ہی آئیں گے، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آزمائشوں سے نکلنے، آفات اور وبائی امراض سے نبٹنے کے طریقے بتائے ہیں اس میں سب سے اہم ترین معافی اور اللہ کی بارگاہ میں سرسجود ہونے میں ہے۔ ہمارے حکمرانوں کی گنگا الٹی بہہ رہی ہے،ہم آزمائش میں عبادات کے لئے سہولیات فراہم کرنے کی بجائے ٹھنڈے فرش اور ٹھنڈے پانی کو شفا قرار دے رہے ہیں۔عالمی طاغوتی قوتوں اور سازشیوں کی دوعملی پر مبنی تھیوری کی وجہ سے پاکستان میں کوئی فرد حکومتی اقدامات اور اعلانات کو سنجیدہ لینے کے لئے تیار نہیں ہے، آخر کیوں ایسا ہو رہا؟قرآن کریم نے اس حوالے سے فرمایا ہے تم وہ بات کیوں کہتے ہو جو کرے نہیں ہو۔
اہل اقتدار سے درخواست ہے اومی کرون سمیت دنیا بھر کی آفات سے بچنے کے لئے اللہ سے تعلق بنانے،اس کے سامنے گناہوں کی معافی اور سرسجود ہونے میں ہے اس کے لئے مسلمانوں کو ان کی مساجد، مدارس سے دور کرنے کی مہم جوئی کی ضرورت نہیں،بلکہ قریب کرنے کے لئے ترغیب دینے اور عبادت کے لئے سہولیات دینے کی ضرورت ہے،آیئے مل کر دُعا کریں اللہ حرمین شریفین کے دروازے امت مسلمہ کے لئے کھول دیں اور پاکستانی حکمرانوں کو بھی زمینی حقائق کے مطابق بحیثیت حکمران اسلامی ملک فیصلے کرنے کی توفیق دے۔ مساجد پر پابندیاں لگانے کی بجائے آسانیاں پیدا کریں جس طرح حکمرانوں کو غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کی تعمیر کی فکر ہے اسی طرح مساجد اور مدارس کی تعمیر کی فکر کریں۔آمین