وہ بھی انا پرست تھا میں بھی انا پرست

پھر یوں ہوا کہ ساتھ تیرا چھوڑنا پڑا
ثابت ہوا کہ لازم و ملزوم کچھ نہیں
پھر یوں ہوا کہ راستے یکجا نہیں رہے
وہ بھی انا پرست تھا میں بھی انا پرست
پھر یوں ہوا کہ ہاتھ سے، کشکول گر گیا
خیرات لے کہ مجھ سے چلا تک نہیں گیا
پھر یون ہوا کہ درد کی لذت بھی چھن گئی
اک شخص موم سے مجھے پتھر بنا گیا
پھر یوں ہوا کہ زخم نے جاگیر بنا لی
پھریوں ہوا کہ درد مجھے راس آ گیا
پھر یوں ہوا کہ وقت کے تیور بدل گئے
پھر یوں ہوا کہ راستے یکسر بدل گئے
پھر یوں ہوا کہ حشر کے سامان ہوگئے
پھر یوں ہوا کہ شہر بیابان ہوگئے
پھر یوں ہوا کہ راحتیں کافور ہوگئیں
پھر یوں ہوا کہ بستیاں بے نور ہوگئیں
پھر یوں ہوا کہ کوئی شناسا نہیں رہا
پھر یوں ہوا کہ درد میں شدت نہیں رہی
پھر یوں ہوا کہ ہو گیا مصروف وہ بہت
اور ہمیں یاد کرنے کی فرصت نہیں رہی
اب کیا کسی کو چاہیں کہ ہم کو تو ان دنوں
خود اپنے آپ سے بھی محبت نہیں رہی
پھر یوں ہوا کہ دل میں کسی کو بسا لیا
پھر یوں ہوا کہ، خواب سجائے تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ نکلے کسی کی تلاش میں
پھر یوں ہوا کہ خود کو نہ پائے تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ باتوں میں ، ہم اس کی آ گئے
پھر یوں ہوا کہ دھوکے ہی کھائے تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ دکھ ہمیں محبوب ہو گئے
پھر یوں ہوا کہ، دل سے لگائے تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ اور کسی کے نہ ہو سکے
پھر یوں ہوا کہ وعدے نبھائے تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ بیٹھ گئے، راہ میں غیاث
پھر یوں ہوا کہ وہ بھی نہ آئے تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ گناہ کی طاقت نہیں رہی
ہم جیسے کتنے لوگ بھی درویش ہوگئے...