مو بائل فو ن سستے پیکجز،سہو لت یا تبا ہی

مو بائل فو ن سستے پیکجز،سہو لت یا تبا ہی
مو بائل فو ن سستے پیکجز،سہو لت یا تبا ہی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اس وقت شاید ہی وطن عزیز کا کو ئی کو نہ ہو جہاں پر موبائل فو ن کی سہو لت مو جو د نہ ہو۔پو رے ملک میں کسی نہ کسی مو بائل فون کمپنی کا نیٹ ورک مو جو د ہے ۔ گزشتہ ایک دہا ئی سے مو بائل فو ن نے ہما ری روزمر ہ کی زند گی میں ایک انقلا ب بر پا کر دیا ہے ۔ آج سے دس سال پہلے کو ئی سو چ بھی نہیں سکتا تھا کہ بلو چستا ن جیسے پسما ندہ علاقوں کے پہا ڑوں کے بیچ میں بکر یو ں کے چرواہے اور کراچی ،اسلام آبادیا لا ہو ر جیسے تر قی یا فتہ شہر میں اپنے دفتر میںبیٹھے کامیا ب ارب پتی تاجر شخص کے ہا تھ میں ایک چیز مشتر کہ مو بائل فو ن ہو گا۔ موبائل فو ن کے ذریعے برپاہو نے والا انقلا ب ہر شخص کی زند گی پر یکساں اثر اندازہو ا ۔بلاشبہ مو با ئل فو ن کے فو ائد اتنے ہیں انہیںکہ ایک کالم میں قلم بند نہیں کیاجاسکتا ۔ لیکن بڑ ے افسو س کی بات ہے کہ ان فو ائد کے ساتھ ساتھ مو بائل فو ن کی وجہ سے ہو نے والے نقصانا ت کی فہر ست بھی آہستہ آہستہ لمبی ہو تی جا رہی ہے ۔ہما رے ملک میں مو بائل فو ن کی وجہ سے ہو نے والے نقصا نا ت کسی بھی معا شر ے کوتباہ کر نے اور معا شر تی اقدار کی بر بادی کے لیے کا فی ہیں ۔ مو بائل فون نیٹ ورک کمپنیو ں کے درمیان اپنے اپنے نیٹ ورک کو وسعت دینے اور اپنے صا رفین کی تعد اد بڑ ھا نے کی صو رت میں شر وع ہو نے والے مقا بلے نے وہ گل کھلائے جس کا تصو ر بھی بھیا نک ہے ۔
 مختلف مو بائل کمپنیوں نے زیا دہ سے زیا دہ لو گوں کو اپنے نیٹ ورک کی طر ف لانے کے لیے مختلف اوقا ت کے لیے کا لز اور میسجز کے کئی پیکجز دیے ۔ ایک کمپنی نے پو ری بات پو ری رات کے نام سے کا ل پیکیج نکالا تودوسری نے پور ا دن فر ی کے نام سے پیکج دیا ۔غر ض یہ کہ ان مو بائل فو ن کمپنیو ن نے ہما رے معا شر ے کو تباہ کر نے میں کو ئی کسر نہ رہنے دی جس میں ہماری حکو مت بھی برابر کی ذمہ دار ہے ۔ سستی کال اور سستے مسیجز کے پیکجز کے نتا ئج اتنے خو فنا ک آرہے ہیں کہ یقین نہیں آتا ۔ سا را دن فر ی اور پو ری بات پو ری رات جیسے پیکجز نے نو جو ان نسل کوان راہو ںپہ ڈال دیا جو صر ف اور صر ف تبا ہی کی طر ف جاتی ہیں لیکن افسو س کہ قا نو ن بنا نے والے اور قا نو ن نافذ کر نے والے اداروں میں بیٹھی شخصیات کے کانو ں پر جون تک نہیں رینگی اور نہ رینگے گی۔ انہی پیکجز کی وجہ سے وقت اورپیسے کے ضا ع کے سا تھ ساتھ جو اخلا قی اقدارکی بر بادی اورکئی خاندانون کی تباہیاں ہو رہی ہیں اس کا اندازہ لگا نے کے لیے بھی بڑ ے دل گر دے کی ضرورت ہے ۔ آج کل کی نو جو ان نسل کا سار ا وقت مو بائل فو ن کی نظر تو ہو ہی جا تا ہے لیکن اس کے ساتھ مو بائل فو ن کمپنیو ں کی طرف سے دیے گئے سستے پیکجز کی مر ہو ن منت سے قتل وغارت ،اغو ابر ائے تاوان ،لو ٹ ما ر ڈکیتیا ں ،جنسی بے راہروی ،جعلی شادیا اور طلا قو ںکی شر ح اس وقت نقطہ عر وج پر ہے ۔دہشت گر دی ،لو ڈشیڈ نگ، غر بت ،جہا لت بیماریوں اور قدر تی آفا ت زلزلے ، سیلا ب جیسے مسائل میں جکڑ ی پہلے سے بدحال قو م کو مو بائل فو ن کمپنیو ں کے نام نہاد” محد و د مد ت “کے پیکچز نے برباد کر دیاہے ۔ اس وقت بارہ سال سے لیکر بانو ے سا ل کی عمر کے ہر شخص کے ہا تھ مو بائل فو ن ہے ۔ لیکن سب سے زیا دہ متا ثر ہو نے والوں کی تعدا د بارہ سے پچیس سال کے درمیان ہے ۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے یہ وہ عمر ہے جو کسی بھی انسا ن کے مستقبل کا فیصلہ کر تی ہے لیکن افسو س کہ اب اس عمر کے لوگوں کے مستقبل کا فیصلہ ان لو گو ں کے مو بائل فون کے استعما ل،اس میں ملٹی میڈ یا مو اد ،ہر نیٹ ورک کی سمیں اور پور اد ن فر ی اور پو ری بات پوری رات جیسے پیکجزکے استعمال سے بخو بی لگایا جاسکتاہے ۔ مو بائل فو ن شادی کیس کی اصطلا ح عا م ہو گئی ہے جج سے لیکر اہلمد تک ہر شخص کو پتہ ہے کہ یہ جوڑا شادی کے بندھن میں کیسے بند ھا اور اب کیو ں جدا ہو نا چاہتاہے ۔ ہر فیملی عدالت میںروزانہ درجنو ںکے حسا ب سے طلاق، حق زن شو ئی ، حق مہر اور جہیز کی واپسی کے مقدما ت درج ہو تے ہیں اورایسے ہی درجنو ںمقد مو ں کا روز انہ فیصلہ بھی سنا یا جاتاہے ۔اس مو بائل فو ن کی وجہ سے جو بو جھ عدالتو ں پر پڑ ا ہے وہ ایک الگ رونا ہے ۔
 اس کے علا وہ عدالتو ں میںہزاروں مقد ما ت اغو ا کے بعدجعلی شا دی، زبردستی نکا ح اورنئے شا دی شدہ جو ڑے کا تحفظ کے لیے پو لیس کی مد د کے درج ہو تے ہیں ۔ ان سب باتو ں کے علاو ہ کچھ عر صے پہلے ایک سر وے آیا جس کے مطابق انٹرنیٹ پر فحش مو اد کی تلا ش میں پاکستا ن پہلے نمبر پر رہا اس کی بڑ ی وجہ ایک ہا تھ میں مو بائل فو ن میں سستے انٹر نیٹ کے پیکج کی دستیا بی بھی ہے ۔ کتنی شر مند گی کی بات ہے کہ ما ں با پ کو پتہ بھی نہیں ہو تاکہ ان کی اولا دفو ن پر ساری ساری رات کس کے ساتھ کیا بات کر تی ہے ۔چند دن پہلے میں امر یکی صد ر اوبامہ کی بیو ی مشل اوبامہ( امر یکی خاتون اول) کا یہ انٹر ویو پڑھ کے حیر ان رہ گیا جس میں اس نے کہا کہ اب میر ی بیٹی مالیا جو چو دہ سال کی ہو گئی ہے کے بارے مجھے اس بات کی پو ری فکر ہو تی ہے اور میں اس بات کو یقینی بنا تی ہو ں کہ وہ فو ن پر کس سے کیا بات کر رہی ہے ۔اس امر میں کو ئی شک نہیں کہ مو بائل فو ن ایک جد ید ٹیکنا لو جی ہے اور وقت کی ضر ورت ہے اس کے وجہ سے مہینے میں ہو نے والے کا م منٹو ں میں ہو رہے ہیں لیکن ان مو بائل فو ن کمپنیو ں کی طر ف سے دیے جانے والے پیکجز اور مو بائل فو ن میں مو جو د ملٹی میڈ یا کے مو اد نے جو تباہی لائی ہے اور لا رہا ہے کیا اس کے سد باب کے لیے کو ئی قد م نہیں اٹھا یا جا سکتا ۔اس ناسو ر کے بارے کئی دفعہ قو می اسمبلی میں ایک آدھے ممبر قو می اسمبلی نے اپنے ساتھیو ں کی اس طر ف توجہ مبذول کر انے کی ناکا م کو شش بھی کی لیکن افسو س کہ کوئی عملی قدم نہیں اٹھا یا جا سکالیکن پارلیمنٹ جس کو سب اداروں کی ماں کہا جاتاہے کے بارے میں سابقہ ممبر قو می اسمبلی کایہ بیا ن کہ یہ ایوان ملک کے سنجید ہ مسائل پر بحث کرنے کے لیے مناسب جگہ نہیں ہے میر ا خیا ل ہے صحیح ترجمانی کرتاہے۔ ٭

مزید :

کالم -