کمپیوٹرائزڈ ٹرانسفر ڈیڈز کی پرنٹنگ کا عمل بند پنجاب بھر میں بحران پیدا ہو گیا

کمپیوٹرائزڈ ٹرانسفر ڈیڈز کی پرنٹنگ کا عمل بند پنجاب بھر میں بحران پیدا ہو ...
کمپیوٹرائزڈ ٹرانسفر ڈیڈز کی پرنٹنگ کا عمل بند پنجاب بھر میں بحران پیدا ہو گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                لاہور(شہباز اکمل جندران//انویسٹی گیشن سیل ) ایکسائز اینڈٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ میں گاڑیوں کی کمپیوٹرائزڈ نمبر پلیٹوں کے بعد گاڑیوں کی ٹرانسفر ڈیڈز کا بحران پیدا ہوگیا ہے۔ موٹر برانچ کے ملازمین 3سو روپے کی ٹرانسفر ڈیڈ 7سو روپے سے ایک ہزار روپے میں بیچنے لگے۔گاڑیوں کی پوسٹ ٹرانزکشن کے لیے رجوع کرنے والے سائل پریشانی کا شکار ہوگئے۔معلوم ہوا ہے کہ ایکسائز اینڈٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ میں ان دنوں گاڑیوں کی کمپیوٹرائزڈ نمبر پلیٹوںکے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی پوسٹ ٹرانزکشن میں استعمال ہونے والی کمپیوٹرائزڈ ٹرانسفر ڈیڈوں کا بحران پیدا ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایکسائز اینڈٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ نے یکم جولائی 2012ءسے ہر قسم کی چھوٹی بڑی ، کمرشل اور نان کمرشل گاڑیوں کے مالکانہ حقوق کی ایک سے دوسرے شخص کو منتقلی کے لیے اشٹام پیپر پر استعمال ہونے والی ٹرانسفر ڈیڈ کی بجائے اشٹام پیپر کی طرز پر ہی نئی کمپیوٹرائزڈ ٹرانسفر ڈیڈ لاگو کردی۔اور ڈیڈ کی قیمت 3سو روپے مقرر کی۔لیکن ذرائع سے معلوم ہواہے کہ کراچی گورنمنٹ پرنٹنگ پریس نے کمپیوٹرائزڈٹرانسفر ڈیڈز کی چھپائی کا عمل بند کردیا ہے۔ جس کے باعث پنجاب بھر میں ٹرانسفر ڈیڈز کا بحران پیدا ہوگیا ہے۔ اور موٹربرانچ لاہور کے ملازمین جونیئر کلرک ملک منیب،جونیئر کلرک ملک جمیل ، جونیئر کلرک محمد ریاض ،ڈی ای اوعدیل ظہیراور ڈی ای او کرن ایوب وغیرہ تین سو روپے کی ٹرانسفر ڈیڈ سات سو روپے سے لیکر ایک ہزار روپے تک بلیک میں فروخت کررہے ہیں۔اور بلیک میں فروخت کی جانے والی اکثر ٹرانسفر ڈیڈیں اوپن فروخت کی جاتی ہیں۔ اور ایسی ڈیڈ ز پر ضابطے کے مطابق متعلقہ گاڑی کا نمبر پرنٹ نہیں کیا جاتا ہے۔ جس سے گاڑیوں کی پوسٹ ٹرانزکشن کے لیے محکمے سے رجوع کرنے والے سائلوں کو شدید پریشانی کاسامنا ہے۔ اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے موٹر برانچ کی انتظامیہ کا کہناتھا کہ شٹامپ پیپروں کی معمول میں ہونے والی چھپائی کے باعث کراچی پرنٹنگ پریس ٹرانسفر ڈیڈیں نہیں چھاپ رہی ۔ البتہ ایک سے دو دن کے اندر یہ بحران ختم ہو جائیگا۔ جبکہ موٹر برانچ کے متذکرہ ملازمین کا کہنا تھا کہ وہ ایمانداری سے کام کرتے ہیں۔

مزید :

بزنس -