اللہ کرے وہ دن بھی آئے

اللہ کرے وہ دن بھی آئے
 اللہ کرے وہ دن بھی آئے
کیپشن: pic

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ماہ رمضان اختتام پذیر ہو رہا ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان عید کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ پاکستان میں بھی عید کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ ایک طرف تو عید کے موقع پر عوام مہنگائی کے ہاتھوں تنگ ہیں تو دوسری طرف حکومت اپوزیشن سے تنگ ہے۔ عوام کی کمر منہ زور مہنگائی توڑ رہی ہے تو دوسری طرف حکومت کی کمر عمران خان اور طاہر القادری مل کر توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں،لیکن متحد ہو کر نہیں ،بلکہ الگ الگ رہ کر ہی اپنے اپنے راگ الاپنے پر مجبور ہیں۔ اور زور و شور سے حکومت کے خلاف سازشوں میں مصروف بھی نظر آتے ہیں۔ چودھری شجاعت حسین نے ،جومسلم لیگ ق کے رہنما ہیں، کوشش کی کہ طاہر القادری اور عمران خان متحد ہو جائیں، لیکن تا حال ان کی کوششیں کامیاب نہیں ہوئیں۔ چودھری شجاعت نے تو اپنے کارکنوں پر یہ واضح کر دیا ہے کہ اگر طاہر القادری انہیں پکاریں تو وہ ان کا خیر مقدم کریں۔ بہر حال عمران خان نے تو عید کے بعد چودہ اگست کویوم آزادی کے روز اسلام آباد میں جلسے کا انتظام کر لیا۔
 عمران خان نے حکومت پر واضح کر دیا ہے کہ وہ اسلام آباد میں ٹی ٹونٹی نہیں ٹیسٹ میچ کھیلنے جمع ہو رہے ہیں۔ عمران خان نے حکومت کو خبردار کر دیا ہے۔ تاہم یہ بات بھی حقیقت ہے کہ جب سے انتخابات کے نتائج آئے ہیں تب سے ہی جناب عمران خان دھاندلی کا نعرہ لگائے ہوئے ہیں۔ عمران خان اگر دھاندلی کا شور مچا رہے ہیں تو انہیں یہ بات کیوں یاد نہیں آ رہی کہ انتخابات نواز شریف نے نہیں کروائے اور اگر عام انتخابات میں دھاندلی ہوتی تو پھر اسلام آباد سے تحریک انصاف کے مخدوم جاوید ہاشمی کیسے جیتتے، ملتان سے شاہ محمود قریشی جیتے، لاہور سے میاں محمود الرشید، میاں اسلم اقبال، راولپنڈی سے پشاور سے خود جناب عمران خان جیتے ۔ خیبر پختونخوامیں تو عمران خان کی جماعت حکومت بنانے میں بھی کامیاب ہوئی تو، تو گویا عمران صاحب کا یہ خیال کیوں نہیں کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں ان کی جماعت کی حکومت بننا بھی دھاندلی کا شاخسانہ ہے۔
انتخابات کے جو نتائج موصول ہوئے اس کے مطابق نوازشریف کی جماعت نے ملک بھر سے کامیابی حاصل کی تھی ، میاں نوازشریف کی کامیابی کے پیچھے لاکھوں ماﺅں، بہنوں، بھائیوں کی دعائیں تھیں، جن کی بدولت انہیں کامیابی ملی۔ خان صاحب !میاں نوازشریف کی حکومت دھاندلی سے نہیں، بلکہ عوامی محبت و بے تحاشہ پیار کے باعث بنی۔ عوام نے اپنے قیمتی ووٹوں سے میاں نوازشریف کو تیسری بار وزیر اعظم پاکستان بنایا اور یہ بات اب تک میاں نوازشریف کے مخالفین کو ہضم نہیں ہو رہی۔ اس لئے تو اب تک ان کے سیاسی مخالفین دھاندلی کا رونا رو رہے ہیں اور آئے روز حکومت کیخلاف غیر جمہوری اور اوچھے ہتھکنڈے بھی روا رکھے ہیں۔
 طاہر القادری موصوف بھی عید کے بعد حکومت گراﺅ مخالف مہم شروع کریں گے لیکن بہت سے دوستوں کا خیال ہے کہ طاہر القادری بھی عوام کی نظروں میں پٹ چکے ہیں اس لئے عوام آزمائے ہوﺅں کو کیوں آزمائیں،فی الوقت تو حکومت کے لئے خطرے کی گھنٹی عمران خان بجانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن قوی امید ہے کہ حکومت جناب عمران خان کے نمٹنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ خبر تھی کہ حکومت عمران خان سے بیک ڈور رابطے کر کے منانے کی کوشش کر رہی ہے۔
بہر حال خبر تو یہ بھی بڑی بڑی شہ سرخیوں میں اخبارات کی زینت بن رہی ہے کہ اسلام آباد کی سیکیورٹی تین ماہ کے لئے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وفاقی وزیر چودھری نثار کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے حوالے سے ڈی سی او سلام آباد کو نہ کوئی درخواست موصول ہوئی اور نہ ہی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تاہم بہت سے دوست کہہ رہے ہیں کہ حکومت ملک بھر میں امن قائم کرنے کے لئے جو بھی بہتر سمجھے قدم اٹھائے۔ اس لئے اگر عارضی طور پر فوج کی خدمات حاصل کر بھی لی جائیں تو کوئی مضائقہ نہیں۔چودھری نثار کے اس بیان نے ہر طرف گویا ہنگامہ برپا کر دیا ہے ، ہر جگہ شور سا پڑ گیا ہے، گویا چودھری نثار نے از خود خاموش زبانوں کو مرچ مصالحہ پیش کر دیا۔
جی ہاں جتنے منہ اتنی باتیں ہو رہی ہیں.... بہر حال ہمارے بہت سے دوست کہہ رہے ہیں کہ چودہ اگست ہمارا قومی دن ہے۔ لہٰذا اس دن خوشی کے موقع پر ہنگامہ آرائی ا ور محاذ آرائی کی سیاست کا خاتمہ ہونا چاہئے.... تاہم ہمارا کیا ہمارے بہت سے دوستوں کا بھی یہ خواب ہے کہ جس طرح سے دنیا بھر کے سیاست دان ہار جیت کو کھیل کا حصہ مانتے ہوئے ہار تسلیم کرنے کے ساتھ مل کر گلے شکوئے مٹا کر اکٹھے بیٹھتے ہیں سر جوڑ کر ملکی ترقی بارے سوچتے ہیں تو.... تو ہم پاکستانی سیاست دان کیوں نہیں کر سکتے سب اپنے اختلافات پس پشت ڈال کر ملکی بھلائی و سلامتی کے لئے کیوں نہیں سوچ سکتے.... بہر حال اللہ کرے وہ دن بھی ضرور آئے گا جب سب پاکستانی سیاست دان متحد ہو کر صرف اور صرف وطن کی سلامتی و بقاءکے لئے سوچیں گے اور یہ خواب یقیناً پورا ہوگا۔ بہرحال اجازت چاہتے ہیں پیارے دوستو آپ سے ملتے ہیں جلد ایک بریک کے بعد اللہ نگہبان رب راکھا۔

مزید :

کالم -