داعش ختنہ فتوے پر عمل کرائے گی،عراقی این جی او
بغداد(این این آئی)عراق میں القاعدہ سے متاثر جنگجو جماعت دولت اسلامی (داعش) کی جانب سے ایک فتویٰ نما حکم منظرعام پر آنے کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے اور اس ملک کی انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے کہا ہے کہ داعش شمالی شہر موصل اور اس کے نواح میں رہنے والی گیارہ سے چھیالیس سال کے درمیان عمر کی لڑکیوں اور خواتین کے ختنوں کے حکم پر عمل درآمد کراکے رہے گی۔حمورابی انسانی حقوق کمیشن کے میڈیا تعلقات کے سربراہ ولیم وردہ نے عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں یقین ہے،داعش نے جس فتوے کا اعلان کیا ہے،وہ اس پر عمل درآمد کرائے گی،انھوں نے کہا کہ داعش اپنی خواتین کے ذریعے ختنہ شدہ لڑکیوں اور خواتین کو چیک کرسکتی ہے۔ان کے بہ قول داعش کی اپنی خواتین ہیں۔انھوں نے چہرے ڈھانپے ہوتے ہیں اور خاندانوں کو ڈرانے دھمکانے کے لیے اسلحہ اٹھایا ہوتا ہے۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا یہ خواتین عراقی ہیں؟ تو ان کا کہنا تھاکہ ان کا بولنے کا لب ولہجہ بالکل اہلِ موصل جیسا ہے۔ولیم وردہ کا کہناتھا کہ ان خواتین کو یا تو ترغیب دے کر داعش میں شامل کیا گیا ہے یا پھر وہ زبردستی اس جنگجو گروپ میں شامل کرلی گئی ہیں۔اب موصل میں مقیم دوسری خواتین گھروں سے باہر نکلنے سے ڈرتی ہیں۔