ملزموں کی گرفتاری میں نا کامی لاہور پولیس کی کارگردگی پر سوالیہ نشان
لاہور(ملک خیام رفیق)لاہور پو لیس 5سالہ بچی سنبل کے ساتھ بد اخلاقی اور مبین ملک کو قتل کر نے والے ملزمان گرفتار کر نے میں نا کا م رہی ہے ،دونو ں کیسوں میں نا کامی لا ہور پو لیس کی کا رکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک مبین قتل کیس میں انویسٹی گیشن افسران نے کیس کو سردخانے ڈالنے اور ذمے داران کوبچانے کے لیے مبینہ طور پر بھاری رشوت وصول کی ہے فائرنگ کے واقعہ میں مبین ملک کا ڈرائیور رجب بھی ہلاک جبکہ ان کی کمسن بیٹی ایمان زخمی ہوگئی تھی۔ مقدمے کے اندارج اور بچی کے بیانات کے بعد کیس فائلوں کا حصہ بن گیا ہے،۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال اکتوبر کے مہینے میں عید الاضحیٰ کے دن انکم ٹیکس آفیسر ملک مبین ،اپنی بیٹی ایمان فاطمہ اور ڈرائیور رجب کے ہمراہ اپنی سابقہ بیوی اداکارہ انجمن سے ملنے کے بعد اپنے گھر واقع ڈیفنس پہنچے جہاں ملزمان نے ان پر اندھا دھندفائرنگ کردی۔فائرنگ سے کمسن بچی سمیت تینوں افراد زخمی ہو گئے، تینوں کو طبی امدادکے لیے اسپتال لے جایا گیا جہاں ملک مبین اور ان کا ڈرائیور رجب چل بسے۔ واقعے کا مقدمہ ملک مبین کے بھائی کے بیان پردرج ہوا ،ابتدائی طورپر انویسٹی گیشن افسران کا کہنا ہے کہ قتل پراپرٹی تنازع کا نتیجہ ہے۔واقعے کے بعد کمسن بچی کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا اور دیگر شواہد بھی قبضے میں لیے گئے تاہم اس ہائی پروفائل کیس میں انویسٹی گیشن پولیس ملزمان کو ٹریس کرنے میں اب تک ناکام ہے، کیس اب فائلوں کا حصہ بن چکا ہے، متعدد پریس کانفرنسز میں جب اعلیٰ انویسٹی گیشن پولیس افسران سے اس مقدمے کی تحقیقات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو وہ’’ تحقیقات جاری ہیں‘‘ کہہ کر اپنی جان چھڑاتے رہے۔ دوسری طرف سنبل بداخلاقی کیس کی تفتیش بالکل اسی طرح جاری ہے جس طرح پہلے دن اس کا آغاز کیا تھا۔پولیس کے مطا بق مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کی جارہی ہے لیکن سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے بنائے جانے والے خاکے میں ملزم کی تصویر واضح نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات پیش آرہی ہیں۔پو لیس کا کہنا ہے کہ پولیس کے پاس سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج کے علاوہ کوئی چیز نہیں اور اس فوٹیج کی مدد سے جس حد تک ممکن ہے پولیس اپنا کام کررہی ہے تاہم کسی بے گناہ شخص کو کیس میں ملوث نہیں کیا سکتا۔ اب تک 1600 سے زائد افراد کے بیانات قلمبند کئے جاچکے ہیں اور 770 مشبتہ افراد کو باضابطہ طور پر حراست میں لیاگیا لیکن ٹھوس ثبوت نہ ملنے پرانہیں رہا کردیا گیا ۔واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں نامعلوم درندہ صفت ملزمان نے 5 سالہ سنبل کو گھر کے باہر سے کھیلتے ہوئے اغوا کیا جس کے بعد اسے بداخلاقی کا نشانہ بنانے کے بعد گنگارام اسپتال کے مرکزی دروازے پر نیم مردہ حالت میں پھینک کر فرار ہوگئے۔دونوں کیسوں کے ملزمان کی عدم گرفتاری لا ہور پو لیس کی کا رکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔