وہ اہم ترین ہتھیار جو بھارت کے پاس صرف ایک ہی تھا، وہ بھی ناکارہ ہوگیا، اب کم از کم 8 ماہ تک چین سے ذرا سا بھی پنگا نہ لے سکے گا کیونکہ۔۔۔
نئی دلی (نیوز ڈیسک) چین سے مقابلے کا خواب دیکھنے والا بھارت اپنی جنگی استعداد میں اضافے کے لئے نئے طیارہ بردار بحری جہاز بنانے کا سوچ رہا تھا مگر اس انکشاف نے تمام امیدوں پر پانی پھیر دیاہے کہ جو ایک طیارہ بردار تھا وہ بھی ناکارہ ہو گیا ہے۔
اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے واحد طیارہ بردار جہاز آئی این ایس وکرمادتیا کی مرمت پر کم از کم 8ماہ لگیں گے، جس کے بعد اس کے دوبارہ استعمال کی کوئی امید پیدا ہو گی۔ بھارت اپنے 44ہزار 570ٹن وزنی واحد طیارہ بردار جہاز کی فٹنس کے بارے میں طویل عرصے سے پریشانی میں مبتلا ہے اور ایک نیا طیارہ بردار جہاز آئی این ایس وکرانت تیار کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔ بھارتی دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے طیارہ بردار جہاز کی تیاری 2023ءسے پہلے مکمل ہونے کی امید نہیں ہے۔
راج ٹھاکرے بھی اسلامی قوانین کے معترف ہوگئے ، شرعی قوانین نافذ کرنے کا مطالبہ کردیا
بھارتی بحریہ کئی سالوں سے اپنی حکومت سے مطالبہ کررہی ہے کہ اسے مغربی، وسطی اور مشرقی سمندری سرحدوں کی حفاظت کے لئے تین طیارہ بردار جہازوں کی ضرورت ہے، لیکن آئی این ایس وکرانت کے منصوبے میں سامنے آنے والی تاخیر اور بے قاعدگیوں کے باعث یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگلی ایک دہائی تک بھارتی بحریہ کو اپنے موجودہ ناکارہ طیارہ بردار جہاز پر ہی اکتفا کرنا ہوگا۔
بھارتی بحریہ کے لئے مزید پریشان کن خبر یہ ہے کہ آئی این ایس وکرما دتیا اور آئی این ایس وکرانت کے لئے روس کو آرڈر کئے گئے MIG-29K ہوائی جہازوں کو بھی مسائل زدہ قرار دے دیا گیا ہے۔ اس روسی جنگی جہاز کے ائیرفریم،33MK RD- انجنوں اور فلائی بائی وائر میں مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ان گونا گوں مسائل نے بھارت کے طیارہ بردار جہازوں کے پورے منصوبے کو ہی ناکامی کے خطرے سے دوچار کر دیاہے۔