یہاں ان معصوموں کے ساتھ کیا شرمناک سلو ک ہوتا ہے؟ جان کر آپ کے ہوش اڑ جائیں گے

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن)امریکہ میں تارکین وطن کے بچوں کے لئے قائم شیلٹر ہاﺅسز میں بچوں کو شدید قسم کے جنسی حملوں کا سامناہے باوجود اس کے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ان شیلٹر ہومز کو حکومتی حراست میں موجود ان معصوموں کے لئے ”محفوظ جنت“ قرار دیا جاتا ہے ۔
امریکی نیوز ایجنسی ”میل آن لائن نیوز “ کے مطابق ان مراکز میں بچوں کے ساتھ جنسی حراسانی ، تشدد اور ان کوگم کرنے کے سینکڑوں واقعات ہو چکے ہیں۔ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی 17ریاستوں میں قائم ان شلٹر ہومز میں 10000بچوں کو حراست میں رکھا گیا ہے جن میں 17فیصد 12سے 20سال کے درمیان ہیں۔ماہرین کے مطابق یہ بچے خوف کا شکار ہیں اور جنسی مجرموں کا آسان ہدف بھی ہیں۔
بوسٹن میڈیکل سنٹر کی ڈاکٹرلائزا کے مطابق اگر تم بچوں کے ساتھ جنسی رغبت رکھتے ہوتو پھر یہاں موجود بچے تمہارے لئے ”سونے کی کان“
ہیں۔ایک انٹریو میں ڈاکٹر لائزا نے بتایا کہ ایسے افراد کو ان بچوں تک مکمل رسائی حاصل ہے جو پہلے ہی بے وطنی کے ستم کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔
ایک مثال دیتے ہوئے اس کا کہنا تھا کہ ایریزونا سنٹر میں موجود 15سالہ لڑکا اس وقت جاگ گیا جب وہاں ملازمت کرنے والے ایک شخص نے اس کی چھاتی کو چھونا شروع کیا ۔ بچے نے جب اس سے پوچھا کہ وہ کیا کررہا ہے تو ملازم اس کو چھوڑ کر وہاں سے چلا گیا ۔اس کے بعد بھی اس نے بچے کے ساتھ د و مرتبہ نا مناسب حرکتیں کیں۔
اس مرکز میں ایک 21سالہ نوجوان جو یہاں ملازمت کرتاہے۔اس پر ایک 16سالہ سالہ لڑکی کو چومنے کا الزام ہے ۔اس کے علاوہ ان مراکز میں بچوںکو جنسی طور پر ہراساں کئے جانے کے درجنوں واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ماہرین کا کہناہے کہ بہت سے واقعات اس لئے منظر عام پر نہیں آتے کیونکہ نشانہ بننے والے بچے خوف کی وجہ سے شکایت نہیں کرتے ۔
شیلٹر ہوم جہاں بچوں کو پنجروں میں بند کرکے رکھا گیا ہے ۔