پی آئی اے طیارے پر نانگا پربت کا تفریح دورہ،افسروں کی تفصیلات طلب

پی آئی اے طیارے پر نانگا پربت کا تفریح دورہ،افسروں کی تفصیلات طلب

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(نامہ نگار خصوصی )چیف جسٹس ثاقب نثار ، جسٹس عمر عطاء بندیال ، جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بنچ نے نیو انٹرنیشنل ایئر پورٹ اسلام آباد میں بارش کا پانی بھر جانے کے معاملے پر پیش کی گئی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دے دیاجبکہ سول ایوی ایشن اور پی آئی اے کے افسروں کے قومی ایئر لائن کے طیارے پر نانگا پربت کے تفریحی دورے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ عیاشی کیلئے مفتے کا ملک ہے ؟کسی کو غریب عوام کے ٹیکسوں کے پیسے برباد کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔عدالت نے پی آئی اے کے طیارے پر نانگا پربت کی سیر کرنے والے افراد کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں۔چیف جسٹس نے ایئرپورٹ میں پانی بھرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت کے حکم پر بنائی گئی 10رکنی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی تو چیف جسٹس نے کہا کہ لگتا ہے یہ رپورٹ ملی بھگت سے تیار کی گئی ہے ۔اس کوتاہی کے ذمہ داروں کے خلاف معاملہ ایف آئی اے کو بھیج دیتے ہیں ،چیف جسٹس نے عدالت میں موجود ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر عباس رضوی سے استفسار کیا کہ وہ بتائیں ان لوگوں کے خلاف کیا کارروائی ہوسکتی ہے ؟ اور ان کے خلاف کن دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوسکتا ہے ؟فاضل جج نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مزید کہا کہ وہ ان لوگوں کے ساتھ بیٹھیں اور دیکھیں کہ انہوں نے ملی بھگت سے تو رپورٹ تیار نہیں کی ۔عدالت میں نئے اسلام آباد ائیرپورٹ پر پانی کھڑا ہونے کی ویڈیو دکھائی گئی جس پرعدالت نے ریمارکس دیئے کہ ویڈیو میں جتنا پانی نظر آرہا ہے رپورٹ میں اس کا تذکرہ معمولی انداز سے کیا گیا ہے،ڈی جی سول ایوی ایشن نے بتایا کہ پانی زیر تعمیر عمارت میں جمع ہوا،عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ہمارے سامنے نئی عمارت میں ہی پانی کھڑے ہونے کا سوال ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کیوں نہ یہ معاملہ ایف آئی اے میں بھیجا دیا جائے اور غلط رپور ٹ پیش کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے، عدالت نے قائم مقام ڈی جی سول ایوی ایشن حسن بیگ سے استفسار کیا کہ عدالت کی منظوری کے بغیر آپ کو ڈی جی کس نے لگادیا؟جس پر ڈی سول ایوی ایشن نے بتایا کہ انہیں سی ای او پی آئی اے کی منظوری سے تعینات کیا گیا ہے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خود ہی کمیٹی بنا کر خود ہی فیصلے کر رہے ہیں۔
پی آئی اے طیارہ

مزید :

صفحہ آخر -