سیاسی جماعتوں کے تحفظات رد کرنا انتخابی عمل بحال کرنے کی راہ میں رکاوٹ بنے گا : فافن

سیاسی جماعتوں کے تحفظات رد کرنا انتخابی عمل بحال کرنے کی راہ میں رکاوٹ بنے گا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(آئی این پی)فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے عام انتخابات 2018پر اپنی عبوری رپورٹ جاری کر دی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کی جانب سے فارم45نہ ملنے کی شکایات فوری دور کرے، سیاسی جماعتوں کے تحفظات کو رد کرنا انتخابی عمل پر اعتماد بحال کرنے کی راہ میں رکاوٹ بنے گا،قومی اسمبلی کے 35حلقوں میں جیتنے والے اور دوسرے نمبر پر رہنے والے امیدواروں کے حاصل کردہ ووٹوں کا فرق مسترد کردہ ووٹوں کے فرق سے کم ہے۔فافن نے گزشتہ روزعام انتخابات 2018پر اپنی عبوری رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن)سمجھتا ہے کہ نئے انتخابی قانون کے تحت متعارف کرائے جانے والے ریزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم کو درپیش مسائل کے باوجود انتخابی عمل کے اہم پہلوں میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی جس سے انتخابات پر عوامی اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ عام انتخابات 2018سے پہلے انتخابی قوانین میں کی گئی اصلاحات اور الیکشن کمیشن کو بااختیار بنانے جیسے اقدامات کے ان انتخابات پر مثبت اثرات دیکھنے میں آئے تاہم الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ اپنے نئے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں کی جانب سے ووٹوں کی گنتی، اور انتخابی نتائج کی تیاری کے حوالے سے اٹھائے گئے تحفظات دور کرے اور انتخابات کے معیار پر لگنے والے اس داغ کے ذمہ دار تمام اداروں اور اہلکاروں کے خلاف انضباطی کارروائی کرے۔فافن کو اپنے مشاہدہ کاروں کی جانب سے تاحال 37،001پولنگ اسٹیشنوں کی مشاہداتی رپورٹس موصول ہوئی ہیں جن میں سے ایک تہائی پولنگ سٹیشنوں پر انتخابی قواعد و ضوابط کی کم از کم ایک خلاف ورزی فی پولنگ سٹیشن دیکھنے میں آئی۔ تاہم ان میں سے کئی خلاف ورزیاں معمولی نوعیت کی تھیں جن کے انتخابی نتائج پر اثرات نہ ہونے کے برابر ہیں مگر الیکشن کمیشن کو انتخابی قانون اور قواعد کے نفاذ کو مزید بہتر بنانے کیلئے اپنی کاوشوں کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ عبوری نتائج کے مطابق این اے دس شانگلہ اور این اے اڑتالیس شمالی وزیرستان ایجنسی کے حلقوں میں خواتین ووٹروں کا ٹرن آٹ دس فیصد سے کم رہا ہے۔ الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت کسی انتخاب میں خواتین کا ٹرن آٹ مجموع ووٹوں کے دس فیصد سے کم رہنے کی صورت میں الیکشن کمیشن متعلقہ پولنگ اسٹیشنوںیا حلقے کے نتائج کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ انتخاب کا حکم دے سکتا ہے۔
فافن/رپورٹ

مزید :

صفحہ آخر -