حکومت کا لاک ڈائون کا اعلان لیکن فیصلہ سنتے ہی شہریوں نے کیا کردکھایا ؟ جان کر آپ کی بھی حیرت کی انتہاء نہ رہے
لاہور(سروے رپورٹ، دیبا مرزا ) پنجاب حکومت کی طرف سے عید کے موقع پر اچانک 8 روزہ لاک ڈاؤن کا فیصلہ سامنے آتے ہی بڑی تعداد میں لوگوں خریداری کیلئے بازاروں کا رخ کر لیا جس کے باعث صو با ئی دار لحکو مت میں کے با زاروں میں
بھی رش بڑھ گیا با زاروں میں پا ؤ ں رکھنے کی جگہ نہیں تھی ایس او پیز کی دھجیاں اڑا دی گئیں جب کہ دوکا ندا روں اور شہریو ں کی جانب سے حکو متی اقدام پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا, تاجروں اور دکانداروں کا کہنا تھا کہ حکو مت کا جب دل چا ہتا ہے لا ک ڈاؤن لگا دیتی ہے ہم روزی روٹی کما ئیں یا اس لاک ڈاؤ ن کی سرددر کو بھگتیں،یہی چا ر دن روزی روٹی کما نے کے ہو تے ہیں لیکن اس حکو مت کو تو صرف اپنے شا ہی احکاما ت جا ری کر نا ہو تے ہیں ان کو کیا پتہ کہ غریب کس طرح ایک وقت کی روٹی کماتاہے جبکہ شہریو ں کا کہنا تھا کہ لا ک ڈاؤن کے بعد با زار بند ہو نے ہیں ہم اپنی خریدا ری کیسے کر یں گے حکو مت کو کو ئی بھی حکمت عملی اپنا نے سے پہلے عوام کی سہو لت کو بھی مد نظر رکھنا چا ہیے۔
دکانداروں محمد جمیل،محمد آفتاب،عمران بٹ و دیگر کا کہنا تھا کہ مہنگائی نے ہم دکانداروں سمیت عوام کا جینا دو بھر کر رکھا ہے اوپر سے حکومت وقت نے ایک بار پھر سے لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا ہے جس کے باعث چھوٹا اور بڑا تاجر متاثر ہو گا کیونکہ عید الاضحی سر پر ہے اور عوام نے خریدار ی کا عمل مکمل کرنا تھا لیکن لاک ڈاؤن کے اعلان نے ہمیں شدید متاثر کیا ہے۔لاک ڈاؤن کے حوالے سے شہریوں رحیم،یاسر،اشرف،ثمینہ،ارم کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن سے بہتری کے نتائج ہی نکالنے تھے تو مستقل تین،چار ماہ کا لاک ڈاؤن لگا کر شہریوں کو خود کشیوں پر مجبور کر دینا تھا اس طرح ترسا ترسا کے مارنے سے بہتر تھا۔اب عید کے باعث ہم لوگ دوکانوں پر کس ٹائم شاپنگ کریں گے کب گھر سنبھالیں گے اور کاموں کی کیا صورتحال ہو گی کچھ پتہ نہیں ہے۔حکومت کو چاہیے کہ ایس او پیز پر عمل کرنے والے تاجروں اور گاہکوں کو ریلیف دے تا کہ کوئی طبقہ متاثر نا ہو۔
یاد رہے کہ پنجاب حکومت نے کورونا کا پھیلاؤ روکنے کے لئے 5 اگست تک مارکیٹس اور شاپنگ مالز بند کرنے کا اعلان کر دیا، فیصلے کا اطلاق پیر کی رات بارہ بجے سے ہوگیا۔ انسداد کورونا کابینہ کمیٹی کا ایوان وزیراعلیٰ میں وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا جس میں وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال، وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد، وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ کورونا کابینہ کمیٹی نے عید الاضحی پر کورونا کا پھیلاؤ روکنے کے لئے مختلف اقدامات کاجائزہ لیا۔انسداد کورونا کابینہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پنجاب میں کورونا کیسز کی تعداد میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا سے کوئی ایک بھی موت واقع نہیں ہوئی۔
صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ ہم کورونا کو شکست دینے کے قریب ہیں، لاک ڈاؤن کا مقصد ہے کہ اب لاپرواہی سے کیسز کی تعداد پھر نہ بڑھ جائے، لاک ڈاؤن کے دوران میڈیکل سٹورز، گروسری سٹورز، ٹرانسپورٹ اور دفاتر کھلے رہیں گے۔اجلاس میں مویشی منڈیوں میں ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد نہ کروانے پر وزیر قانون پنجاب نے برہمی کا اظہار کیا۔ راجہ بشارت نے کہا کہ عید کے بعد این سی او سی کے اجلاس میں ریسٹورنٹس اور ہوٹلز کھولنے کی سفارش جائے گی۔۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے بتایا کہ سخت لاک ڈاون کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ پنجاب بھر کی مارکیٹیں 5 اگست تک بند رہیں گی جب کہ عید الفطر والی ایس او پیز کا نفاذ عیدالاضحیٰ پر بھی ہو گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ 5 اگست تک پنجاب کے تمام کاروباری اور تجارتی مراکز بند رہیں گے جب کہ تھیٹر، ریسٹورنٹس، تفریحی مقامات کھولنے کا معاملہ محرم کے بعد زیربحث لایا جائے گا۔ دوسری جانب آل پاکستان انجمن تاجران نے حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن اور کاروبار بند کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے تمام تاجر تنظیموں کے متفقہ فیصلے کے مطابق بازار اور مارکیٹیں کھلی رکھی جائیں گی، تاجر بھوک سے مرنے کی بجائے مزاحمت کریں گے۔
ان خیالات کا اظہارآل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر اشرف بھٹی نے حکومت کے فیصلے کے خلاف بلائے گئے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر محبوب سرکی، نعیم بادشاہ، خواجہ ندیم، حافظ عطاء الرحمان جٹ، شہزاد بھٹی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ اشرف بھٹی نے کہا کہ حکومت کے فیصلے کے بعد تمام تاجر تنظیموں سے رابطے ہوئے ہیں اور متفقہ طور پر یہ طے کیا گیا ہے کہ عید الاضحی کے دنوں میں ہرگز کاروبار بند نہیں کرینگے اور معمول کے مطابق بازار اور مارکیٹیں کھولی جائیں گی۔ حکومت کو پیشکش کر چکے ہیں کہ مارکیٹوں میں آ کر ایس او پیز پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے لیکن حکومت نے ہماری درخواست پر غور کرنے کی بجائے کاروبار بند کرانے کا فیصلہ کر دیا۔
اشرف بھٹی نے کہا کہ تاجرو ں نے عید کے تہواروں پر کاروبار نہیں کرنا توکب کرنا ہے، حکومت یکطرفہ فیصلے معیشت کے لئے زہر قاتل ثابت ہو رہے ہیں جسے ہم تسلیم نہیں کرتے۔ حکومت جب چاہتی ہے بغیر کسی مشاورت کے کاروبار بند کرنے کا فیصلہ کردیتی ہے، بتایا جائے کاروبار بند رکھ کر تاجر دکانوں کے کرائے اور عملے کی تنخواہوں کی ادائیگیاں کہاں سے کریں۔انہوں نے کہا کہ تاجر کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے، حکومتی اقدامات کے نتیجے میں لاکھوں لوگ بیروزگار ہو جائیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری فیصلے کرنے والوں پرعائد ہو گی۔ اس معاملے پر لاہور چیمبر بھی تاجروں کی حمایت میں آگیاصدر لاہور چیمبر عرفان اقبال شیخ نے کہامارکیٹس و بازار بند ہونے کے حق میں نہیں ہیں اس سے لاک ڈاو ن سے چھوٹا تاجر اور ملازمین متاثر ہوں گے، رانا اختر محمو د (رحیم سٹورز)،خالد پرویز اور حارث عتیق کی جانب سے بھی حکو متی فیصلہ مسترد کردیا گیا۔
رد عمل دیتے ہو ئے انہو ں نے کہا ہے کہ کہ چھوٹے تاجروں اورملازمین کی عید خراب ہوجائے گی۔پنجاب حکومت کے عید الاضحیٰ سے دو یا تین روز قبل مارکیٹوں اور بازاروں کی ممکنہ بندش کے فیصلے کو تاجر برادری نے غیر دانشمندانہ قرار دے دیا۔ صدر خدمت گروپ بابرمحمود نے کہا کہ چھوٹا تاجر اور اس کا ملازم پہلے ہی سنگین معاشی بحران سے دوچار ہے، عید پر مارکیٹس کی بندش سے چھوٹے تاجروں اورملازمین کی عید خراب ہوجائے گی۔اسی طرح صدر اچھرہ بازار حاجی اشفاق،صدر شاہدرہ بورڈ میاں عبیر،صدر انجمن تاجران لاہور میاں طارق فیروز اور صدر آل پاکستان انجمن تاجران خالد پرویز بھی مارکیٹوں کی مکمل بندش کے سخت مخالف ہیں۔ خالد پرویز نے کہا کہ حکومت چھوٹے تاجر اور اسکا کاروبار ختم کرنے کے درپے کیوں ہوگئی ہے اس سے معاشی بحران میں گھرے تاجروں کے حالات مزید خراب ہوں گے۔
حکومتی ہم خیال تاجروں نے بھی پنجاب حکومت کے مارکیٹوں کی ممکنہ بندش کے فیصلے کی نفی کردی، کہتے ہیں کہ حکومت ایسا غیر مقبول فیصلہ کرنے سے گریز کرے۔ دریں اثناملک بھر میں کورونا سے مزید15 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 5853 ہوگئی جبکہ نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد 274915 تک جاپہنچی ہے۔پیر کے روز ملک بھر سے کورونا کے مزید 912 کیسز اور 15 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں جن میں سندھ سے 513 کیسز اور 11 اموات،کیبر پختونخوا میں 2ہلاکتیں اور 113نئے مریض سانے آئے پنجاب سے 172 کیسز، گلگت بلتستان سے 37 کیسز اور ایک ہلاکت، اسلام آباد سے 43 کیسز اور ایک ہلاکت جب کہ آزاد کشمیر سے 11 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔پنجاب سے کورونا کے 172 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن کی تصدیق سرکاری پورٹل پر کی گئی ہے۔سرکاری پورٹل کے مطابق پنجاب میں کورونا کے مریضوں کی کْل تعداد 92073 اور ہلاکتیں 2116 ہو چکی ہیں۔صوبے میں اب تک کورونا کے 81260 مریض صحتیاب بھی ہوچکے ہیں۔وفاقی دارالحکومت سے رونا کے مزید 43 کیسز اور ایک ہلاکت سامنے آئی ہے جو سرکاری پورٹل پر رپورٹ ہوئی ہے۔پورٹل کے مطابق اسلام آباد میں کورونا کے مریضوں کی کل تعداد 14884 اور ہلاکتیں 164 ہو گئی ہیں۔
اس کے علاوہ شہر میں کورونا سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 12253 ہوگئی ہے۔گلگت بلتستان سے کورونا کے مزید 37 کیسز اور ایک ہلاکت سامنے آئی ہے۔سرکاری پورٹل کے مطابق گلگت میں کورونا کے مریضوں کی کل تعداد 1989 اموات کی تعداد 48 ہو گئی ہے۔گلگت میں کورونا سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 1566 ہے۔آزاد کشمیر سے کورونا کے مزید 11 کیسز سامنے آئے ہیں۔آزاد کشمیر میں اب تک مجموعی طور پر 2034 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ وہاں اموات کی تعداد 49 ہے۔آزاد کشمیر میں اب تک کورونا سے 1449 افراد صحتیاب ہوچکے ہیں۔پیر کو سندھ میں کورونا کے باعث مزید 11 افراد جان کی بازی ہار گئے جس کے بعد صوبے میں ہلاکتوں کی تعداد 2162 ہوگئی۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گزشتہ روز بتایا مزید 513 افراد میں مہلک وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد صوبے میں متاثرہ مریضوں کی تعداد 118824 تک جاپہنچی ہے۔صوبے میں اب تک 108480 مریض صحتیاب ہوچکے ہیں۔
ادھر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آج پاکستان ان چند ممالک میں ہے جنہوں نے کورونا وائرس پر قابو پالیا ہے، عید الاضحیٰ اور محرم الحرام میں احتیاط نہ کی تو وبا ء دوبارہ پھیل سکتی ہے۔ پیر کو میڈیا بریفنگ کے دوران وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال سنبھلنے پر اپنی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ہماری پہلی حکومت تھی جسے سمجھ آگیا تھا کہ جب آپ کے ملک میں غربت ہوتو ہمیں کس طرح اس کورونا وبا سے لڑنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا خاص کرم ہے کہ پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد کم ہوئی ہے۔ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہے جہاں وبا پر قابو پا لیا گیا ہے گزشتہ تین دن کے دوران پاکستان میں کورونا سے انتہائی کم ہلاکتیں ہوئیں، ہسپتالوں میں بوجھ کافی حدتک کم ہو چکا ہے۔
تاہم ہمیں آئندہ بھی سخت احتیاط کی ضرورت ہے۔انہو ں نے کہا کہ شروع میں ہم پر دباؤ ڈالا گیا کہ یورپ کی طرح کا لا ک ڈاؤن کریں لیکن ہماراسمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ بہترین رہا کیو نکہ ہمارے معاشی حالات یورپ سے بالکل مختلف ہے پاکستان میں سب سے زیادہ لاک ڈاؤن کا اثرنچلے طبقے پرپڑا، ہم نے سوچا کہ کورونا سے بچاتے بچاتے ایسا نہ ہوکہ ہمارے لوگ بھوک سے مرجائیں اسلیے غریب لوگوں کو بچانے کے لیے شفافیت سے احساس پروگرام شروع کیا گیا، مشکل حالات سے بچنے کے لیے احساس پروگرام نے غریبوں کی بہت مدد کی۔وزیراعظم نے کہا کہ وائرس سے دنیا اب تک سیکھ رہی ہے،احتیاط نہ کرنے پرکورونا پھر خطرناک ہوسکتا ہے، ہم نے احتیاط نہیں کی تو ہمیں مزید نقصان پہنچ سکتا ہے، اسلیے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ عید الاضحی احتیاطی تدابیرکے ساتھ منائیں۔
عید الاضحی اورمحرم الحرام پرعوام کی بے احتیاطی سے دوبارہ سخت لاک ڈاؤن لگانا پڑے گا جس سے مزید معاشی نقصان ہوگا اورکورونا کیسزمیں بھی اضافہ ہوگا۔انہو ں نے عوا م کو ہدایت کی کہ وہ جانوروں کی خریداری کے دوران منڈیوں میں جائیں تو ایس او پیز پر سختی سے عمل کر یں اور ماسک کا استعمال لا زمی کریں اگر ہم اعید الاضحی اور محرم میں کورونا کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو گئے تو ہم سیا حت اور شادی ہالز اور ریستوران کو کھول دیں گے کیو نکہ سیاحت شادی ہالز اور ریستوران بند ہو نے سے بہت سے لو گ بے روز گار ہیں جبکہ سکول ویو نیو رسٹیز بھی بند پڑی ہوئی ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آٹا عوا م الناس کی بنیادی ضرورت ہے لہذا اس کی دستیابی اور مناسب قیمت پرمیسر آنے کو یقینی بنایا جائے، نجی شعبے کے ساتھ ساتھ سرکاری طورپر بھی گندم کی درآمدکے عمل کو تیز کیا جائے، ،گندم اور آٹے کی قیمتوں کو ملک بھر میں یکساں سطح پر لانے کے لئے تمام چیف سیکرٹری صاحبان باہمی مشاورت سے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں، گندم کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کو مزید تیز کیا جائے۔وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار ملک میں گندم اور چینی کی صورتحال کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔