18سال سے کم عمر ڈرائیور کو اتنے سال سزا اور ۔۔۔۔کچی عمر میں ڈرائیونگ کے شوقین افراد کے لئے بری خبر آگئی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)قومی اسمبلی میں سزائے موت کے قیدی کو 7کی بجائے30دن کے اندر اپیل کرنے،منشیات فروشوں کی ناقابل ضمانت اور بغیر وارنٹ گرفتاری،16کی بجائے 18سال کی عمر تک مفت تعلیم اور 18سال سے کم عمر ڈرائیور کو تین سال قید یا 50ہزار روپے جرمانے سمیت8بل پیش کر دئیے گئے،حکومت کی جانب سے تمام بلوں کی عدم مخالفت پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے تمام متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بجھوا دیے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے رکن سید جاوید حسنین شاہ نے تحدید ایکٹ1908میں مزید ترمیم کرنے کا بل پیش کیا۔ بل کے تحت عدالت سے سزائے موت پانے والے مجرم کو سات دن کی بجائے ایک ماہ تک اپیل دائر کرنے کا حق دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ پیپلزپارٹی کی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے وکلاء اور بار کونسل ایکٹ میں مزید ترمیم کرنے کا بل پیش کیا،بل میں تجویز دی گئی ہے کہ سندھ بار کونسل میں ضلع خیرپور سے اراکین کی تعداد ایک سے بڑھا کر دو اور کراچی شرقی کی تعداد چار سے بڑھا کر پانچ کی جائے۔ تحریک انصاف کی نصرت واحد نے نیوکلیئر ریگولیٹر اتھارٹی آرڈی ننس2001میں مزید ترمیم کرنے کا بل پیش کیا۔بل میں تجویز دی گئی ہے کہ نیوکلیئرریگولیٹری اتھارٹی میں دیگر اداروں کی طرح اراکین قومی اسمبلی کو بھی نمائندگی دی جائے۔
تحریک انصاف کی رکن عظمیٰ ریاض،نزہت پٹھان اور علی خان جدون نے انسداد نشہ آور مواد ایکٹ 1997میں مزید ترمیم کرنے کا بل پیش کیا۔بل میں تجویز دی گئی ہے کہ ملک میں افیون لانے یا اس کا کاروبار کرنے والوں کو عمر قید کی سزا تجویز کی گئی ہے جبکہ جرم میں گرفتار ملزمان کی ضمانت کی بھی مخالفت کی گئی ہے۔رکن اسمبلی رائے محمد مرتضیٰ اقبال نے ایوان میں مجموعہ تعزیرات پاکستان 1860میں مزید ترمیم کرنے کا بل پیش کیا۔بل میں تجویز دی گئی ہے کہ ڈرائیور کی عمر 18سال سے کم ہونے کی صورت میں تین سال قید یا 50ہزار روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی، اسی طرح ڈرائیور کی عمر 15تا16سال کے درمیان ہونے کی صورت میں چار سال قید یا ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں، اسی طرح ڈرائیور کی عمر13تا14سال کے درمیان ہونے کی صورت میں پانچ سال قید یا دو لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے تمام بلوں کی عدم مخالفت پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے تمام متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بجھوا دیے۔