ہیپاٹائٹس کا عالمی دن

دنیا میں ہر تیس سیکنڈ کے بعد ایک شخص ہیپاٹائٹس سے متعلق بیماریوں سے ہلاک ہو جاتا ہے۔ اس بیماری کے خاتمے میں تاخیر کا اب انتظار نہیں کیا جا سکتا۔ہیپاٹائٹس سے متعلق آگاہی اور ٹیسٹ کی سہولتوں کی فراہمی میں مزید تاخیر خطرناک ہے۔ اس مرض میں مبتلا لوگ زندگی بچانے کے اقدامات میں تاخیر برداشت نہیں کر سکتے۔ عالمی ادارہ صحت نے اس سال -28جولائی کو ہیپاٹائٹس کا عالمی دن منانے کا موضوع ”ہیپاٹائٹس مزید انتظار نہیں ہو سکتا!“ رکھا ہے۔ یہ جگر سے متعلق ایک بیماری ہے جس سے دنیا میں ہر سال گیارہ لاکھ سے زیادہ اموات واقع ہوتی ہیں۔
اس مرض کے پھیلنے کی بنیادی وجوہات میں آلودہ پانی اور خوراک کا استعمال، حفظان صحت کے اصولوں پر عمل نہ کرنا، سبزیوں اور پھلوں کو دھو کر استعمال نہ کرنا، استعمال شدہ سرنج کا استعمال، خون کی غیر محفوظ منتقلی،سرجیکل اور ڈینٹل آلا ت کو دو با رہ استعما ل کرنا،وا ٹر سپلا ئی کی سیوریج کے سا تھ آمیز ش،سرنج کا آلو دہ /غیر محتا ط اور غیر ذمہ دا را نہ ڈسپو زل،فضلہ کا غیر محفو ظ تلف کر نااور حجام کا آلودہ اوزاروں کا استعمال وغیرہ ہے۔ ہیپاٹائٹس علاج معالجے میں اگر کوتاہی برتی جائے تو اس سے انسانی جان کو خطرہ بھی پیدا ہو جاتا ہے۔ علاج اور احتیاط کے ساتھ ساتھ ہیپاٹائٹس کی بیماری سے متعلق شعور اور آگہی اس میں کمی کا ایک موثر ذریعہ ہے۔پاکستان کی آبادی کا5 فیصد اس موزی مرض میں مبتلا ہے جبکہ صوبہ پنجاب میں یہ شرح 7%ہے۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ ہم اس بیماری سے متعلق اہم اور مفید معلومات سے آگاہ ہوں۔
ہیپاٹائٹس کی دو بڑی اقسام ہیں ایک ہیپاٹائٹس A&E(جسے پیلا یرقان بھی کہتے ہیں) دوسری ہیپاٹائٹس C&Bجسے کالا یرقان بھی کہتے ہیں۔پیلے یرقان (Hepatitis A&E)کی علامات میں تھکاوٹ اور کمزوری، فلو، تیز زرد رنگ کا پیشاب اور پاخانہ آنا، پیٹ درد، بھوک میں کمی، وزن میں کمی، آنکھوں اور جلد کا زرد ہونا، مسلسل بخار رہنا، جوڑوں میں درد اور جسم پر خارش شامل ہیں تاہم بعض اوقات اس مرض کی یہ علا مات ظاہر نہیں بھی ہوتیں لہذا اس مرض کا ٹیسٹ گاہے بگاہے کراتے رہنا چاہئیے۔بیماری کی تشخیص میں جسمانی معائنہ، جگر کا ٹیسٹ، خون کا ٹیسٹ، جگر کا الٹراساؤنڈمددگار ہوتاہے۔
ہیپاٹائٹس کا علاج بہت ضروری ہے۔ اس سلسلے میں مستند، معیاری اور پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن سے رجسٹرڈ ڈاکٹر سے رابطہ و مشا ورت، مکمل آرام، سگریٹ نوشی اور منشیات /الکوحل سے اجتناب، حفاظتی ٹیکوں کا لگوانا ضروری ہے۔ ہیپاٹائٹسA,B,Eکی ویکسین موجود ہے اور اس کے حفاظی ٹیکے لگوانے سے اس بیماری سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ جبکہ ہیپاٹائٹس Cکی ویکسین موجود نہیں لہذا احتیاط ضروری ہے کیونکہ یہ جان لیوا ہو سکتا ہے اور اس کی ابتدا ئی علا ما ت وا ضح نہیں ہو تیں۔ایک حد تک ہیپا ٹا ئٹس Cخا مو ش قا تل ہے۔ ہیپاٹائٹس کی بیماری کو بہت سنجیدگی سے لینا چا ہئیے اور علاج میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔ اس مرض سے بچاؤ کے لیے عطائیوں، غیر مستند اور غیر رجسٹرڈ معالجین سے ہرگز علاج نہیں کرانا چاہئیے کیونکہ اس طرح مرض کے مزید بگڑ جانے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن نے اس سلسلے میں بڑی سنجیدگی اور موثر طریقے سے علاج گاہوں کو رجسٹرکرنا شروع کیا ہے۔
فی الوقت کمیشن نے63ہزار سے زائدعلاج گاہوں کو رجسٹر کیا ہے جبکہ عطائیوں کے32 ہزارسے زائد اڈے سیل کر دیے ہیں۔ یہ تمام اقدامات ہیپاٹائٹس کی روک تھام میں اہم کردار ادا کر ر ہے ہیں۔اس کے علا وہ پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن نے ہسپتالوں کے فضلات) Hospital waste) کومحفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لیے علاج گاہوں کے ساتھ مل کر بہت کام کیا ہے۔ مزید براں کمیشن کی جانب سے تیار کردہ فراہمی صحت کی خدمات کے کم سے کم معیارات Minimum Service Delivery Standard-MSDS)) کے نفاذ کے دوران علا ج کی فرا ہمی میں انفیکشن سے بچا ؤ، ادویات اور طبی سہولتوں کی فراہمی کے دوران مر یض اور طبی عملہ، دونوں کی حفا ظت پر زور دیا جا تا ہے کیو نکہ طبی عملہ بھی ہیپا ٹا ئٹس Bاور Cکے خطرات کی زد میں رہتا ہے اس سلسلے میں اسٹاف کی تربیت اور آگاہی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ (MSDS) بھی اس بیماری کی روک تھام میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔