افغان طالبان حکومت میں خواتین پر تشدد، بنیادی حقوق سلب کئے جانے پر ایمنسٹی انٹر نیشنل کااظہار تشویش
لندن(این این آئی)ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ طالبان حکومت میں عورتوں کیساتھ مار پیٹ اور زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے،تعلیم اور ملازمتوں کا حق بھی چھینا جا رہا ہے۔ عالمی میڈیا کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے افغانستا ن کی صورتحال پر جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے طالبان حکومت خواتین کو ملاز متو ں اور لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے سے روک رہی ہے۔ رپور ٹ میں کہا گیا ہے کہ ان مظالم کیخلاف آواز بلند کرنیوالی حقوق نسواں کی علمبردار خواتین کو ڈرایا دھمکایا اور پابند سلاسل کیا جا رہا ہے اور ا نہیں اذیتیں دی جا رہی ہیں۔ آزادی اظہار رائے پر قدغن ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکرٹری جنرل ایجنیس کالامارڈ کا کہنا تھا خواتین کی ملا ز متوں، تعلیم اور یہاں تک گھر سے باہر نکلنے پر بھی پابندی ہے۔ انہیں سخت گیر مرد کنٹرول کر رہے ہیں اور خواتین کیخلاف اس گھٹن بھری کارر وائی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔طالبان حکومت میں قید کاٹنے والی انسانی حقوق کی کارکن نے بتایا مجھے خاندان والوں کی تصاویر دکھا کر کہا جاتا انہیں قتل کردیا جائیگا اور تم کچھ نہیں کرسکو گی۔علاوہ ازیں عوامی مقامات پر محرم کے بغیر نظر آنیو ا لی خواتین کو زبردستی گرفتار کرلیا جاتا ہے۔ گھریلو اور صنفی تشدد کا شکار ہونیوالی خواتین نے بتایا انہیں پناہ گاہوں جن کا وجود ہی نہیں، کے بجائے قید خانوں میں ڈال دیا گیا۔خیال رہے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ رپورٹ افغانستان میں 100 سے زائد افغان خواتین اور لڑکیوں سے بات چیت کی بنیاد پر تیار کی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل