گرینڈ قومی جرگہ کا وزیرستان سے پنجاب کو گیس کی سپلائی پائپ لائن کو بند رکھنے کافیصلہ
بنوں (نمائندہ خصوصی)تین قبائل بکاخیل،ممندخیل اور جانی خیل قبائل نے گرینڈ قومی جرگہ میں متفقہ طور پر فیصلہ کیاہے کہ وزیرستان سے پنجاب کو گیس سپلائی کرنے والے پائپ لائن پر کام اس وقت تک بند رکھیں گے جب تک ہمیں تحریری طور پر گیس فراہم کرنے کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی ہے تینوں قبائل نے گذشتہ پانچ دنوں سے ٹوچی پل کے مقام پر صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ملک شاہ محمد خان کی سربراہی میں گیس پائپ لائن پر زبردستی کام بند کروایا ہے بدھ کے روز گرینڈ قومی جرگہ میں احمد زئی وزیر کے مشران سابق تحصیل ناظم ڈومیل فدامحمد خان،پی ٹی آئی کے رہنما ملک اسماعیل وزیر اور سابقہ تحصیل میئر امیدوار ایثار علی خان نے بھی تینوں قبائل کو گیس پا ئپ لائن پر کام بندکرنے پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ اگرضرورت پڑی تو احمدزئی وزیرقوم بھی آپ کے ساتھ ہوگی صوبائی وزیرٹرانسپورٹ ملک شاہ محمدخان کے بھائی ملک گلبازخان نے کہا کہ منسٹرشاہ محمدخان نے رات کووزیراعلی کے ساتھ ملاقات کی ہے جنہوں نے گیس کمپنیوں کے کوپورے بنوں کوگیس فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے تاہم جب تک ہمیں تحریری طور پریقین دہانی نہیں کرائی جاتی ہے گیس پائپ لان پرکام بندرہیگا۔جرگہ سے مولانا ضابطہ علی خان۔ملک مویز خان جانی خیل، چیئرمین معصوم وزیر۔مستہ علی خان۔ازمرعلی۔علاؤالدین سعداللہ۔ولی اللہ۔گوہروزیر۔ڈاکٹرصفی اللہ گوہر۔ملک زار۔ملک محمدعلی۔ودیگرمشران نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ گیس پر پہلاا حق آئین مطابق قریبی آبادی کا ہوتا ہے اولئی جہاں گیس ذخائردریافت ہوئے ہیں ہماری مٹی ہے اسلئے قوم نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک ہفتہ اسی مقام پر قومی چلویشتی فورس پائپ لائن پر کام کی نگرانی کریگی اس دوران اگرہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے توپشاور یا اسلام آباد میں دھرنااوراحتجاج کریں گے یہ بھی فیصلہ کیاگیا کہ جن لوگوں کی دشمنیاں ہیں اور احتجاج میں شرکت کیلئے آتے ہیں وہ اسوقت تک ایک دوسرے پرحملہ نہیں کریں گے جب تک وہ احتجاج میں شرکت کیلئے آتے ہیں خلاف ورزی کرنے والوں کو30لاکھ روپے جرمانہ کیاجانی خیل،بکاخیل اورممندخیل کوگیس فراہمی تک مشترکہ قومی احتجاجی تحریک جاری رہیگی اوربنوچی بھائیوں اوراحمدزئی وزیرکے احتجاجی جلسوں میں بھی تینوں اقوام بھرپورشرکت کریں گے اس موقع پرایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنرسب ڈویژن خیام ناصراورجنیدخان نے جرگہ میں آکرمشران کے مطالبات سنے اور کہا کہ آپکے مطالبات جائز ہیں اوراس سلسلے میں اعلی آفسران کے ساتھ تینوں اقوام کے مشران کا جرگہ کرکے تینوں اقوام کے تحفظات کو مذاکرات کے ذریعے دور کرکے جائز حق دلانے کیلئے کردارااکریں گے۔