پاکستان میں ہیپا ٹائٹس کی شرح خطے میں سب سے زیادہ،فیصل سلطان

  پاکستان میں ہیپا ٹائٹس کی شرح خطے میں سب سے زیادہ،فیصل سلطان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(پ ر) عالمی ادارہِ صحت کی جانب سے ہر سال 28جولائی کو ہپاٹائٹس سے آگاہی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس سال ہیپا ٹائٹس کے عالمی دن کو اس مرض کی بروقت تشخیص اور علاج کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے ©One Life One Liver " کے عنوان سے منایا جا رہا ہے۔ ہمارے ملک میں ہیپاٹاٹس بی اور سی کی شرح خطے بھر میں سب سے زیادہ ہے ۔ دائمی ہپاٹائٹس کو خاموش قاتل بھی کہا جاتاہے۔ اسی دن کی مناسبت سے شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سنٹر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹرفیصل سلطان نے کہا کہ ہپا ٹائٹس بی اور سی سے بچاﺅ کے لیے ضروری ہے کہ لوگ ڈاکٹرز پر غیر ضروری طور پر انجکشن لگوانے پر زور نا دیں اور طبی شعبے کے افرادکو بھی انجکشن کے محفوظ استعمال کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانا چاہیے ۔ ہپاٹائٹس بی اور سی سے بچاﺅ کے بارے میں بتاتے ہوئے ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ یہ ایک متاثرہ شخص کی استعمال شدہ سرنج کے دوبارہ استعمال ، غیر تصدیق شدہ خون انتقال خون، دانتوں یا جسم کے دیگر حصوں کی سرجری یا حجامت کے دوران آلودہ آلات کے استعمال سے پھیلتا ہے ۔ہیپاٹائٹس ای ، بی ، سی ، ڈی اور ای کے باعث جگر کی خطرناک بیماریا ںہو سکتی ہیں ۔ اگرچہ یہ تمام اقسام جگر کے مسائل پیدا کرتی ہیں لیکن ان کے پھیلاﺅ کے ساتھ ساتھ ان سے محفوظ رہنے کی احتیاطی تدابیر بھی ایک دوسرے سے مختلف ہیں ۔

 ہپاٹائٹس اے اور ای آلودہ پانی یا خوارک سے پھیل سکتے ہیں جبکہ ہپاٹائٹس بی ، سی اور ڈی خون یا جسم سے نکلنے والے مواد سے پھیلتے ہے۔ شوکت خانم ہسپتال کے ماہرین ہپاٹائٹس کی بر وقت تشخیص کے لیے ہر سال باقاعدہ ٹیسٹ کروانے پر زور دیتے ہیں تا کہ کامیاب علاج ممکن ہو سکے ۔ ملک بھر میں موجود شوکت خانم ہسپتال کے لیباٹری کلیکشن سنٹرز میں ہپاٹائٹس کے ٹیسٹ کروانے کی سہولت موجود ہے ۔ اس مرض میں مبتلافرد کا علاججتنی جلدی شروع کیا جائے اتنے ہی زیادہ اس کے اچھی اور صحت مند زندگی گزارنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔شوکت خانم ہسپتال میں ، ہمارے گیسٹرو انٹرالوجسٹ ہپاٹائٹس بی اور سی سمیت اس حوالے سے تمام بیماریوں کے لیے جامع تشخیص اور علاج کی سہولیات فراہم کرتے ہیں ۔