کسی کا ذاتی ڈیٹا لیک کرنا اب لاکھوں میں پڑے گا، جانئے اور احتیاط کیجئے
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی کابینہ کی طرف سے ای سیفٹی بل 2023ءاور پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2023ءکی اصولی منظوری دے دی گئی ہے، جس کے تحت کسی شہری کا ذاتی نوعیت کا ڈیٹا لیک کرنے والے شخص کو 20لاکھ ڈالر (تقریباً 58کروڑ 10لاکھ روپے) تک جرمانہ ہو سکے گا۔
نیوز ویب سائٹ’پروپاکستانی‘ کے مطابق وزارت اطلاعات، ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کی طرف سے تیار کیے گئے پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2023ءکی گزشتہ بدھ کے روز منظوری دی گئی، جس میں لوگوں کا ذاتی نوعیت کا ڈیٹا لیک کرنے کے لیے مختلف جرمانے بھی طے کیے گئے ہیں، جن کی مالیت 5لاکھ ڈالر سے 20لاکھ ڈالر یا اس کے مساوی پاکستانی روپے ہے۔
رپورٹ کے مطابق پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2023ءکے تحت حکومت، مختلف ادارے اور کمپنیاں یقینی بنائیں گے کہ پاکستانی صارفین کے ذاتی کوائف/ڈیٹا کو محفوظ رکھا جائے۔ اس نئے قانون کے تحت صارفین کی اجازت کے بغیر کسی کمپنی یا حکومتی ادارے کو بھی ڈیٹا مہیا کرنے پر بھی پابندی ہو گی۔
بل میں طے کیا گیا ہے کہ ڈیٹا کی چوری اور اس کے لیے کیے جانے کی شکایات کے ازالے کے لیے ایک قومی کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ اس کمیشن کی حیثیت دیوانی عدالت کی ہو گی۔وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد اب یہ بل کابینہ کمیٹی برائے امور قانون سازی کو بھیجا جائے گا، جس کی منظوری کے بعد اسے دوبارہ کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ وفاقی کابینہ کی حتمی منظوری کے بعد بل پارلیمان میں پیش ہو گا جہاں سے منظور ہونے کی صورت میں یہ قانون بن کر نافذ العمل ہو جائے گا۔
