پولیس کا کہنا ہے کراچی میں غیر جانبدار انتظامیہ کے بغیر امن ممکن نہیں : چیف جسٹس سندھ ہائیکورت
کراچی(این این آئی، خصوصی رپورٹ)سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس مشیر عالم نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا موقف ہے کہ غیر جانبدار اور انتظامیہ کے بغیر کراچی میں امن وامان ممکن نہیں۔ وہ بدھ کو یہاں سندھ ہائی کورٹ میںسندھ ہائی کورٹ کے سات نئے ایڈیشنل ججوں کی حلف برداری کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔ چیف جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ میں ایک ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سیل قائم کیا گیا ہے جو شہر میں امن و امان کی صورتحال کو مانیٹر کرے گا ، جرائم کے اعداد و شمار اکھٹے کرے گا جس سے پتہ چل سکے گا کہ کن علاقوں میں کون سے جرائم زیادہ ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کچی آبادیوں میں جرائم پیشہ افراد کو پناہ ملتی ہے حکومت ان آبادیوں کو مستقل کرتے وقت یہ پہلومد نظر رکھے ۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے کسی نظام کے بغیر ٹرانسفر اور پوسٹنگ جرائم کے تدارک میں رکاوٹ ڈالتی ہے اس لئے ہائی کورٹ نے حکومت سے کہا ہے کہ ٹرانسفر اور پوسٹنگ مخصوص مدت کیلئے کی جائے۔ ججز کے حوالے سے چیف جسٹس نے کہا کہ عملی طور پر صرف تیرہ کورٹ روم موجود ہیں اور40 ججوں کیلئے یہ جگہ ناکافی ہے اس لئے حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ ہائی کورٹ کےاطراف کی بیرکوں میں جگہ فراہم کی جائے جہاں ہائی کورٹ کی مزید عدالتیں قائم کرنے کے ساتھ ساتھ خصوصی عدالتوں اور ٹریونل کیلئے کمپلیکس تعمیر کئے جاسکیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہائی کورٹ کا ایک جج ایک مہینے میں اوسطاً 50 مقدمات نمٹا سکتا ہے۔یاد رہے کہ اس وقت ہائی کورٹ میں ایک لاکھ بیس ہزار مقدمات زیر التوا ہیں۔قبل ازیں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس مشیر عالم نے نے سات ایڈیشنل ججز سے حلف لیا۔ حلف اٹھانے والے ججز میں جسٹس سید محمد فاروق شاہ، جسٹس فاروق علی چنا ، جسٹس حبیب الرحمان شیخ، جسٹس عزیز الرحمان ، جسٹس افتاب احمد ،جسٹس صلاح الدین پنہور اورجسٹس ریاضت علی سیہڑ شامل ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد 24ہوگئی ہے تاہم ابھی بھی 16ججز کی اسامی خالی ہیں۔