چیف الیکشن کمشنر کا تقرر!
اطلاع ہے کہ حکومت جلد ہی قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کے اس خط کا جواب دے گی جو انہوں نے مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے بارے میں لکھا ہے۔ جسٹس فخرالدین جی ابراہیم عرف فخرو بھائی کے مستعفی ہو جانے کے بعد سے ابھی تک مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری نہیں ہو سکی اور قائم مقام چیف الیکشن کمشنر ہی کام چلا رہے ہیں۔ آئین کے مطابق حکومت قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کرتی ہے، لیکن ابھی تک مشاورت کا عمل بھی شروع نہیں ہوا۔
قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے گزشتہ ہفتے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو خط لکھ کر ان کی توجہ اس آئینی تقرری کی طرف دلائی تھی اور کہا تھا کہ مزید تاخیر درست اقدام نہیں ہو گا۔ معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم کی طرف سے قائد حزب اختلاف کو دیا جانے والا جواب اطمینان بخش ہو گا اور تقرری کا عمل شروع کرنے کا یقین دلایا جائے گا، جس کے بعد ہی باقاعدہ طور پر نام تجویز کر کے ان کی رائے بھی پوچھی جائے گی۔ قائد حزب اختلاف حکومت کے تجویز کردہ کسی نام سے اتفاق کر سکتے ہیں۔ دوسری صورت میں وہ اپنی طرف سے بھی نام تجویز کر سکتے ہیں۔
یہ تازہ ترین صورت حال اپنی جگہ، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ تحریک انصاف پورے الیکشن کمیشن کی تحلیل اور نیا خود مختار الیکشن کمیشن بنانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ آئین کی وجہ سے یہ مطالبہ پورا کرنے میں رکاوٹیں ہیں، چنانچہ انتخابی اصلاحات کے لئے ایک پارلیمانی کمیٹی بھی تشکیل پا چکی ہوئی ہے۔ اس لئے اس تقرری میں مزید تاخیر بھی ہو سکتی ہے۔ ایسا ہوا تو اسے نظریہ ضرورت ہی کہا جائے گا۔ چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ زیادہ دیر خالی نہیں رکھا جا سکتا۔ بہتر ہو گا کہ اتفاق رائے سے یہ تقرر کر دیا جائے اور پھر پارلیمانی کمیٹی انتخابی اصلاحات کے لئے آئین اور قوانین میں جو ترامیم تجویز کرے وہ اتفاق رائے سے پارلیمنٹ کے ذریعے منظور کرا کے نیا الیکشن کمیشن تشکیل دے لیا جائے۔