مطالبات نہ مانے گئے تو ،14اگست کو اسلام آباد پر سونامی یلغار
بہاولپور (مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے 11 مئی کے انتخابات کو قبول نہ کرنے کا اعلان کیا ہے اور حکومت کے سامنے مطالبات پیش کرتے ہوئے ایک ماہ کا الٹی میٹم دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو 14 اگست کو اسلام آباد کی جانب سونامی مارچ کریں گے۔ بہاولپور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے حکومت کے سامنے چار مطالبات پیش کئے اور کہا کہ حکومت کے پاس ایک ماہ کا وقت ہے، ہمارے مطالبات پورے کئے جائیں بصورت دیگر 14 اگست کو اسلام آباد کی جانب سونامی مارچ ہو گا۔ انہوں نے پہلا مطالبہ پیش کیا کہ 11:20 پر نواز شریف کی وکٹری سپیچ کرانے کی سازش میں ملوث تمام افراد کو بے نقاب کیا جائے، دوسرا مطالبہ پیش کیا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا انتخابی دھاندلی میں کیا کردار تھا، اور ان کے بیٹے کو بلوچستان بورڈ آف انویسٹمنٹ کا نائب صدر بنا کر کتنے پنکچر لگانے کا تحفہ دیا گیا ہے۔ انہوں نے تیسرا مطالبہ کیا کہ انتخابی دھاندلی میں پنجاب کی نگران حکومت کے کردار کو واضح کیا جائے، جس شخص نے 35 پنکچر لگائے اسے کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بنا دیا، فافن کی رپورٹ کے مطابق 90 حلقوں میں جب انتخابی فہرست شائع ہو گئی تھی تو وہاں انہیں تبدیل کر دیا گیا جو غیر قانونی تھا، یہ کس کے حکم پر کیا گیا، پاکستان کی تاریخ میں کبھی اتنا ووٹ مسترد نہیں ہوا، 35 حلقوں میں بیشتر ووٹ مسترد کر کے دوسروں کو جتوایا گیا، ایسا کس کے حکم پر کیا گیا؟ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی کرنے والوں کو سزا دینے سے جمہوریت نہیں، بلکہ ”مافیا“ ڈی ریل ہو گا، وہ وقت دور نہیں جب پنجاب پولیس کو ٹھیک کر کے دکھاﺅں گا، نیا پاکستان بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔عمران خان نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ لوگوں نے اپنی جانیں قربان کیں، لوگ جیل گئے صرف آزاد عدلیہ کے حصول کیلئے لیکن چیف جسٹس صاحب آپ بکے بھی تو اتنے سستے؟ کیا آپ کے ضمیر کی قیمت اپنے بیٹے کو بلوچستان کے بورڈ آف انویسٹمنٹ کا وائس چیئرمین بنانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ گیارہ مئی کی رات کو مسلم لیگ (ن) کو ڈر گئی تھی کہ تحریک انصاف کا سیلاب آ گیا ہے، صبح آٹھ بجے سے ہی تحریک انصاف کیلئے لوگوں کی لائنیں لگ گئی ہیں۔ مسلم لیگ (ن) نے جو پندرہ یا بیس ہزار ووٹ کی جو دھاندلی کرنی تھی ، انہیں یہ انداز ہو گیا کہ اتنی دھاندلی سے کام نہیں بنے گا جس کے بعد بڑی دھاندلی کا منصوبہ بنایا گیا اور پھر اس پر عمل بھی کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے ایک ریٹائرڈ جج نے الیکشن سیل بنایا ہوا تھاجس میں میٹنگ کرنے کے بعد محض 15 فیصد پولنگ سٹیشنز کا رزلٹ آنے پر ہی 11:20 پر نواز شریف کی فاتحانہ تقریر کرا دی گئی، اپنی پوری زندگی میں کسی بھی ملک میں ایسا نہیں ہوا، بھارت میں انتخابات ہوئے، مودی جیتے لیکن تقریر اس وقت تک نہیں کی جب تک وہ جیت نہیں گئے لیکن یہاں ابتدائی مراحل میں ہی یہ کام ہو گیا۔عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کا ایک ادارہ یو این ڈی پی الیکشن کو صاف اور شفاف بنانے کیلئے کام کرتا ہے، اس ادارے نے ہر ریٹرننگ آفیسر کے ساتھ دو کمپیوٹر آپریٹر بٹھائے ہوئے تھے جو رزلٹ آنے پر اسے سکین کر کے الیکشن کمیشن کے سینٹرل ڈیٹا بیس میں بھیج دیتے تھے، اس طرح دھاندلی ہونا مشکل تھا، جیسے ہی نواز شریف کی تقریر ہوئی، ریٹرننگ افسروں کو خاص پیغام ملا جس کے بعد کمپیوٹرائزڈ نظام کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا اور ہاتھ سے لکھے گئے رزلٹ بھیجنا شروع کر دیئے گئے ، یہ وہ موقع تھا جب رزلٹ بدلنے کا عمل شروع کیا گیا۔عمران خان نے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن ”ضرب عضب“ کے نتیجے میں نقل مکانی کرنے والے آئی ڈی پیز کی بھرپور مدد کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا تاہم اس کے ساتھ ہی ساتھ انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیرستان نقل مکانی کرنے والے پانچ لاکھ لوگ جو بنوں اور خیبر پختونخوا کے شہروں میں ہیں ، ان سب کی مدد کرنا ہر پاکستانی پر فرض اور ذمہ داری ہے، وزیرستان کے لوگو ہم آخری دن تک آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور ہر طرح آپ کی مدد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سندھ اورپنجاب کی حکومتوں سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کہ آپ نے ان آئی ڈی پیز کیلئے اپنے دروازے کیوں بند کئے ہیں، کیا آپ بھول گئے ہیں کہ جب ہمارے پیارے نبی صلی اللہ والہ وسلم مدینہ پہنچے تھے تو مدینہ کے لوگوں نے ان کیلئے اپنے دروازے کھول دیئے تھے۔ انہوں نے وزیراعظم نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ”میاں صاحب! میری بات سنیں، آپ نے آج مجھے دعوت بنوں جانے کی دعوت دی، میری آپ سے التجا ہے کہ خدا کے واسطے ان مہاجروں پر سیاست نہ کریں، میرے ساتھ وہاں جا کر تصویریں کھنچوا کر اور کروڑوں روپے کے اشتہارات کی سیاست کا کوئی فائدہ نہیں، اگر مدد کرنا چاہتے ہیں تو ان کیلئے پیسہ دیں، اور جب تصویر کھنچوانے کا موقع ملے گا تو آپ کو خود دعوت دوں گا، لیکن یہ ڈرامے نہ کریں۔ انہوں نے کہا میاں صاحب اگر آپ کو اتنی فکر تھی تو کم از کم ہمیں آپریشن سے متعلق بتا تو دیتے، صوبائی حکومت کو ٹی وی پر پتہ چلا کہ آپریشن شروع ہو گیا، اس کے نتیجے میں سارا ملبہ خیبرپختونخوا پر گرے گا جہاں 15 لاکھ مہاجر پہلے سے ہی موجود ہیں اور اب ان میں 5 لاکھ کا اضافہ ہو گیا ہے۔