خدمت کارڈ کا اجرا:معذور افراد کے لئے پنجاب حکومت کا فلاحی پروگرام
اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ ماضی میں کسی حکو مت نے خصو صی افراد کے لئے کچھ نہیں کیااور پاکستان میں جتنی بھی حکو متیں آ ئیں انہو ں نے صرف وعدے کئے اور خصوصی افراد کے لئے ا سکیمیں ہی بنائیں اور کروڑوں اربوں رو پے کھا کر آج وہ ساری اسکیمیں کہیں گم ہو چکی ہیں لیکن پنجاب حکومت کی طرف سے خدمت کارڈکااجراء نہایت مثبت قدم ہے ۔پنجاب سوشل پروٹیکشن ا تھار ٹی کے زیر تحت اس پرو جیکٹ کے لئے دو ارب روپے کی خطیر رقم معذوروں کے لئے مختص کرناایک کا رنا مہ ہی ہے۔ چیف منسٹر پنجاب نے خدمت کارڈ پروگرام کے افتتاح کی منظوری دی اورباقاعدہ تقریب کا اہتمام لاہورمیں کیا اور ایک ہی وقت میں پورے صوبے میں 8ڈویژنل تقر یبات ہوئیں جس میں پنجاب میں پسما نداہ اور کمزور معذو ر افراد کوذریعہ معا ش کے لیے رقم عطا کی گی۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار غریب محتاج افراد کے لیے اس قسم کے پرو گرام کا آغاز کیا گیا ہے جس کی سب سے اچھی بات یہ ہے کے خدمت کارڈ کے تحت صرف ماہانہ رقم نہیں بلکہ معذور افراد کو وہیل چیئر ،سما عت سے متعلق آلات،سفید چھڑیاں اور جسما نی طور پر معذورافراد کے لئے مصنو ئی اعضاء کا بھی انتظام کیا گیا ہے ۔ اگر یہ سب احسن طریقے سے انجا م پاگیا تو معذور افراد جو اپنے چھو ٹے سے چھو ٹے کام کے لئے بھی اپنے گھر والوں کے محتاج ہیں وہ اپنا کام خود کر سکیں گے اور اپنے گھر والوں اور معاشرے پر خود کو بوجھ محسوس نہیں کریں گے ۔ان اقدامات کی وجہ سے یہ افراد ایک بہتر اور با اعتماد زندگی گزار سکیں گے ۔چیف منسٹر کے وژن کے مطابق خصوصی افراد کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لئے انہیں ذریعہ معاش کے مواقع دینے ہیں جن میں تکنیکی تربیت،مائیکرو فنانس اور ا نٹرن شپس بھی شامل ہیں۔
اس پروگرام کے لئے،پنجاب سو شل پرو ٹیکشن اتھارٹی نے وفاقی حکومت سے ہر قسم کے معذور افراد کے اعدادو شمار حاصل کئے ۔اس کے پہلے مر حلے میں، پنجاب کے دو لاکھ غریب معذور افراد کی نشاندہی کی گئی جوکہ ماہانہ 1200روپے وصول کریں گے ۔غیر فعال معذور رقم بغیر کسی شرط کے حاصل کریں گے جبکہ روذگار کی حمایت میں خود انحصاری جیسے منصوبے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔پروگرام بلا امتیازہر عمرکے افراداورہر قسم کی معذوری کا احاطہ کرتا ہے جیسے کے کم اعضاء معذوری، اوپری اعضاء معذوری، ذہنی معذوری، بصارت سے محرومی، گونگاپن،سماعت سے محرومی وغیرہ۔ اس پروگرام کے تحت تو ڈسٹرکٹ انتظامیہ کی طرف سے 150رجسٹریشن سنٹرزقائم کئے گئے ہیں جس میں روزانہ 50لوگو ں کو مستفید کیا جا رہا ہے۔یہ رجسٹریشن سنٹرزہسپتالو ں میں بھی قا ئم کئے گئے ہیں۔ڈسٹرکٹ ہسپتالوں میں ڈاکٹر معذور افراد کی معذوری کا تعین کر کے معذوری کا مستند سرٹیفکٹ دیں گے۔ معذور افراد کوگھر سے ہسپتال لے جانے کیلئے سرکاری ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا جائے گا ۔یہ لوگ رقم اے۔ٹی۔ایم سے بھی نکال سکیں گے۔
معذورافراد کو معاشرے کا فعال فرد بنانے کے لئے انکی ووکیشنل ٹرینگ کے ساتھ ساتھ انہیں روزگارکے بھی مواقع فراہم کرنا ضروری ہے۔معذورافراد کے درست اعدادوشمار پر کام کیا جائے اور اس سلسلے میں نادرا اور دوسرے اداروں کی بھی مدد لی جاے،ان کی شنا خت کے لئے درست طریقہ کار استعمال کیا جائے او رخدمت کارڈ کی ماہانہ رقم ان افراد کو حق سمجھ کر دی جائے،اس میں خیرات کا شائبہ تک نہیں ہونا چاہئے۔ہر مرحلے پر معذور افراد کی عزتِ نفس کو مقدم رکھا جائے کیوں کہ یہ افراد معذور ضرور ہیں ۔ ان کو حوصلہ دینا،ان کی زندگیوں کو سہل کرنا ہر معاشرے کا کام ہے۔میرے خیال میں اس احسن قدم کومستحق لو گوں تک پہنچانابھی حکو مت کی ذمہ داری ہے اور کڑی نگرا نی ہونی چاہئے ایسا نہ ہو کہ مستحق لوگوں کی بجا ئے غیر مستحق لوگ اس سے فائدہ اٹھائیں۔ خدمت کارڈ اس ضمن میں اہم قدم ہے مگرکارڈ کے اجراء سے لے کر ان افراد کی بحالی تک ہرمرحلے پر اختیاط اورنیک نیتی درکارہے۔اللہ تعالی پنجاب حکومت کو اس منصوبے کو کامیابی سے چلانے کی توفیق عطا کرے۔