امریکہ کیساتھ تعلقات بڑھانے کیلئے امداد نہیں تجارتی پالیسی پر عملدرآمد کی ضرورت ہے
واشنگٹن( آن لائن ) امریکی دارالحکومت کا دورہ کرنے والے پاکستانی وفد کے ارکان نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ قریبی تعلقات کو دوبارہ مضبوط کرنے اور کاروباری تعلقات کو قائم کرنے کیلئے اب امداد نہیں تجارت کی پالیسی پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔امریکا میں پاکستانی سفیر علی جہانگیر کی تعیناتی کے بعد پاکستانی وفد نے اپنے پہلے دورے میں انہوں نے امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں سینئر امریکی حکام سے ملاقات کی۔اس بارے میں سی ای او جے ایس گلوبل کیپیٹل لمیٹڈ کامران ناصر نے کہا کہ امریکی حکام بھی پاکستان کے ساتھ بہتر تجارتی تعلقات چاہتے ہیں لیکن حکام نے پاکستانی وفد کو کہا ہے کہ دوستانہ کاروباری ماحول قائم کرنے کیلئے پاکستان کو تمام صورتوں سے دہشت گردی کو ختم کرنا ہوگا۔وفد میں شامل حبکو کے سی ای او خالد منصور نے کہا کہ سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی خاص طور پر امریکا سے تعلق رکھنے والوں کیلئے پاکستان کو سکیورٹی صورتحال کو بہتر بنانا ہوگا۔ملاقات کے دوران سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ حکام کی جانب سے پاکستان کو یہ بھی یاد دہانی کرائی گئی کہ پیرس سے تعلق رکھنے والے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف )پہلے ہی دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے میں مبینہ طور پر ناکامی پر پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کی تجویز پر غور کررہی۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو اس مسئلے سے بچنے کیلئے فوری طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔اس حوالے سے کامران ناصرنے کہا کہ ہم پاکستان پر لگی دہشتگردوں کی مالی معاونت کی مہر ختم کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں لیکن گرے لسٹ میں رکھا جانا دنیا کا اختتام نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم 2012 سے 2015اور ابھی تک اس فہرست میں رہے اور اس دوران ہماری معیشت میں مسلسل بہتری دیکھنے میں آئی۔ملاقات کے حوالے سے چیف ایگزیکٹو پاکستان بزنس کونسل احسان اے ملک نے کہاکہ پاکستانی وفد سے ملاقات میں امریکی حکام نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک )میں اپنی گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور ہم نے انہیں اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ سی پیک امریکی تاجروں کیلئے بھی بہت زیادہ مواقع پیدا کرے گا۔سی ای او میزان بینک عرفان صدیقی نے کہاکہ سی پیک انفراسٹرکچر کی تعمیر پر توجہ مرکوز کرے گا، جس سے سب کیلئے سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
پاکستانی سرمایہ کار