کوہاٹ میں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے زیر اہتمام یو انہدام پر احتجاجی ریلی
کوہاٹ(بیورورپورٹ) تحریک نفاذ جعفریہ کوھاٹ ریجن کے زیر اہتمام قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے حکم پر بسلسلہ یوم انہدام جنت البقیع کوھاٹ پریس کلب سے چوک یادگار تک ایک پرامن احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کی قیادت ریجنل ناظم الامور سید غضنفر علی شاہ اور مولانا سید شاہ گلون کر رہے تھے ریلی میں مختار فورس سٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور ابراہیم سکاؤٹ کے جوانوں کے علاوہ ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی مظاہرین نے بینر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھ جن پر مزارات مقدسہ کی مسماری اور فی الفور تعمیر اور عظمت رفتہ کی بحالی کے نعرے درج تھے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سید غضنفر علی شاہ نے کہا کہ تمام عالم انسانیت کے نزدیک انسان قابل تعظیم ہے اور مرنے کے بعد بھی اس کی لاش یا قبر کی بے حرمتی گوارا نہیں کی جا سکتی کفار جنگ میں قتل ہو جانے والوں کی لاشوں کی بے حرمتی کیا کرتے تھے جسے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے بند کروا دیا پوری دنیا اپنے مشاہیر کی یادگاریں تعمیر کر کے ان کی عظمت اور محنت کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے لیکن امت مسلمہ کی بدقسمتی ہے کہ امہات المومنینؓ اہلیت رسولؐ اصحاب کبارؓ تابعین اور تبع تابعین جنہوں نے ناصرف اپنا جان و مال اسلام کی نصرت کے لیے وقف کر دیا بلکہ ہم تک اسلام کو پہنچانے اور سمجھنے کا ذریعہ بنے ان ہی کی مزارات مسمار کر دیئے گئے انہوں نے عالم اسلام سے اپیل کی کہ وہ مزارات مقدسہ کے بہیمانہ انہدام کے ہماری آواز میں آواز شامل کریں اور ان مزارات کی عظمت رفتہ کو بحال کیا جائے عالمی یوم انہدام جنت البقیع کے سلسلہ میں ایک اور احتجاجی ریلی مولانا عزادار حسین‘ امتیاز بنگش‘ مختار بنگش‘ شربت علی‘ آفتاب علی اور حاجی عنصر علی کی زیر قیادت زیارت امام رضاؑ سے کچہ پکہ چوک تک نکالی گئی جس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عزوہ بدر اور احد میں شہداء کے قبور پر فاتحہ کرنا تاریخ کی کتابوں سے ثابت ہے مگر افسوس صد افسو کہ جنت البقیع اور جنت المعلیٰ جہاں امہات المومنینؓ، دختر رسول و اہلبیت رسولؐ اور برگزیدہ اصحابؓ کے مزارات تھے صرف اس بات کو جواز بنا کر مسمار کر دیئے گئے کہ یہ ایک بدعت فعل ہے آج اگر جنت البقیع اور جنت المعلیٰ کی بحالی کے لیے آواز بلند نہ کی گئی تو کل قبر رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم بھی محفوظ نہیں رہے گی مظاہرین نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ عالمی سطح پر اس مسئلے کو اٹھائے اور سفارتی ذرائع برائے کار لاتے ہوئے مزارات مقدسہ کی دوبارہ تعمیر کے لیے کوشش کرے۔