منشیات کے مقدمات سے پولیس کی کارکردگی نمایاں ہوتی ہے :جسٹس روح الامین چمکنی
پشاور(نیوزرپورٹر)پشاورہائی کورٹ کے جسٹس روح الامین چمکنی نے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں ایک جانب پولیس شہریوں کو منشیات کے جھوٹے مقدمات میں پھنساتی ہیں اوردوسری جانب انہیں عدالت سے ضمانت ہوجانے کایقین دہانی بھی کراتی ہیں کیونکہ منشیات کے مقدمات سے پولیس کی کارکردگی بنتی ہے ایسی حالت میں عدالتیں پولیس بیانات پرکس طرح یقین کریں گی یہ ریمارکس فاضل جسٹس نے گذشتہ روز نورعالم خان ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائرمسعودنامی ملزم کی جانب سے دائررٹ پرجاری کئے دورکنی بنچ جسٹس روح الامین اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پرمشتمل تھا اس موقع پر عدالت کو بتایاگیاکہ پشتخرہ پولیس نے پندرہ کلوگرام چرس رکھنے کے الزام میں ملزم قمرالدین کو گرفتارکیاتھا اوربعدازاں پولیس نے اصل ملزم کو چھوڑ کردرخواست گذار کو اس کی جگہ تھانے میں بٹھالیاتھا اوراب درخواست گذار ملزم قمرالدین کے نام پر عمرقید گذاررہا ہے اورناکردہ جرم کی سزاکاٹ رہا ہے اس موقع پر ایس ایس پی انویسٹی گیشن نثارخان اورمقدمے کے تفتیشی افسربھی عدالت میں پیش ہوئے اس موقع پر جسٹس روح الامین نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ انویسٹی گیشن کااگریہ حال ہے تو کس طرح عدالتیں منشیات کے مقدمات میں پولیس والوں کے بیان پریقین کریں گی یہاں پر تو اگرملزم پولیس کے ہتھے چڑھ جائے اگروہ سچ بات بھی بتائے تو پولیس والے اس پریقین نہیں کرتے بلکہ خودہی سے کہانی گڑھ کراس پرملزم سے دستخط لے لیتے ہیں مردان اورنوشہرہ میں زیادہ ترایسے کیسزرپورٹ ہوتے ہیں جہاں پرپولیس لوگوں کے پیچھے چرس ڈال دیتی ہے اورساتھ یہ بھی باورکراتی ہے کہ اس کی ضمانت ہوجائے گی کیونکہ پولیس والوں کی کارکردگی بھی منشیات برآمدگی سے بنتی ہے جبکہ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ پولیس اورتفتیشی افسروں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ملزم سے متعلق ڈیٹااورمعلومات کی چھان بین کرے کیونکہ پولیس نے بھی اپناکیس ثابت کرناہوتاہے یہ بھی عجیب بات ہے کہ ایک ملزم گرفتاری کے بعد تبدیل کیاگیا عدالت عالیہ کے فاضل بنچ نے بعدازاں ملزم مسعود کو آج جمعرات کے روز عدالت طلب کرلیا۔