اے این پی کی قیادت بھارت منتقل ہوجائے اب ان کیلئے کوئی جگہ نہیں ،سینیٹر مشتاق احمد خان
چارسدہ (بیورو رپورٹ) جماعت اسلامی کے صوبائی امیر سنیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ اے این پی کی قیادت بھارت منتقل ہو جائے کہ چارسدہ میں اب ان کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ چارسدہ سے مجلس عمل کے امید وار بھاری اکثریت سے کامیاب ہونگے ۔ اے این پی قیادت نے پختونوں کے نام پر کروڑوں ڈالر ہڑپ کئے ۔ سیاستدانوں کے نام پر وطن عزیز پر ڈاکو مسلط ہیں۔ ہماری آزادی اور خود مختاری عملاً گروی رکھ دی گئی ہے ۔ 128ریاستی ادارے سالانہ 950ارب روپے حسارے میں جا رہے ہیں۔ الیکشن 2018انجمن علامان مصطفی اور انجمن غلامان امریکہ کے مابین کھلی جنگ ہے ۔ وہ گل آباد چارسدہ میں مسلم لیگ (ن) کے صوبائی نائب صدر اور سابق صوبائی وزیر حاجی احسان اللہ کی جماعت اسلامی میں شمولیت کے موقع پر تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے حاجی احسان اللہ ، ولی محمد خان ، ہارون خان نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر جماعت اسلامی اور متحدہ مجلس عمل کے ضلعی امیر محمد ریاض خان بھی موجو دتھے ۔ شمولیتی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے مشتاق احمد خان نے کہا کہ 70سال سے اس ملک میں یہ ڈرامہ ہو رہا ہے ۔ 70سال میں حکمران طبقے نے سینکڑوں ارب ڈالر قرضے لئے ہیں جس سے مغربی ممالک میں ان کے اکاؤنٹس اور آف شور کمپنیاں بن گئی ۔ انہوں نے کہا کہ اس سیکولر اور لبرل طبقے نے ہمارے عقیدے پر حملہ کیا ہے ۔ ان کی ذہنیت اس بات کی عکاسی کر رہی ہے کہ اقتدار میں آکر یہ لوگ عقیدہ ختم نبوت پر حملہ کر دینگے مگر متحدہ مجلس عمل ان کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیکولر اور لبرل عناصر پاکستانی آئین کے اسلامی دفعات کے خاتمے کے درپے ہیں ۔ ان عناصر نے جمعہ کی چھٹی ختم کرکے اتوار کی چھٹی بحال کی ۔ پاکستان اور اسلام کی ننگ و غیرت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالے ہیں ۔یہ معاشی دہشت گرد ہیں جنہوں نے 84ارب روپے معاف کروائے ہیں۔ متحدہ مجلس عمل میں ہر مسلک اور فکر کی نمائندگی ہے ۔ مجلس عمل اقتدار میں آکر سودی نظام کا خاتمہ کریگی اور جوایک شیطانی اور یہودی نظام ہے ۔ جمعہ کی چھٹی بحال کرائینگے ۔ مدارس ، خانقاہ اور مساجد ہمارے دین کے مراکز ہیں جس کا ہر سطح پر تحفظ کرینگے ۔ پاکستان میں دولت کی کمی نہیں مگر یہاں چور اور لیڈر کے نام پر ڈیلر مسلط ہے ۔ مجلس عمل قوم کو فوری مفت اور بلا تفریق انصاف فراہم کریگی ۔ سونے کی چابی سے عدالت کا در وازہ نہیں کھلے گا۔ اٹھارہ لاکھ مقدمات آج بھی زیر التواء ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ تین مہینے اور چھ مہینے میں عدالتی فیصلے ممکن ہوں ۔ ہر سود کے نظام کی موجودگی میں غربت ختم نہیں ہو سکتی۔