بھوک مٹاﺅ پروگرام ، کسان کارڈ ، ہیلتھ کارڈ، پانی کے مسئلے کاحل اور کشمیر کی آزادی :بلاو ل نے پیپلز پارٹی کے انتخابی منشور کا اعلان کردیا

بھوک مٹاﺅ پروگرام ، کسان کارڈ ، ہیلتھ کارڈ، پانی کے مسئلے کاحل اور کشمیر کی ...
بھوک مٹاﺅ پروگرام ، کسان کارڈ ، ہیلتھ کارڈ، پانی کے مسئلے کاحل اور کشمیر کی آزادی :بلاو ل نے پیپلز پارٹی کے انتخابی منشور کا اعلان کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی بھوک مٹاﺅ پروگرام شروع کرے گی ، جمہوریت کو مضبوط کرنا پیپلز پارٹی کے منشور کا حصہ ہے ، احتساب کے تمام ادارے تباہ کردیئے گئے ہیں جبکہ پارلیمنٹ کو دوہرے معیار پر لاکر کھڑا کردیا گیا ہے ، روزگار کے مواقع پیدا کرنا اولین ترجیح ہے ۔عوام کے حقوق کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے ، ہمارے منشور کے تحت حکومت عوام کو جوابدہ ہوگی ، بھارتی کی آبی دہشت گردی سے دنیا کو آگاہ کرنا ہوگا ،مسئلہ کشمیر کو جلد از جلد حل کرنا ہوگا ۔ جنوبی پنجاب صوبے لے لئے سیاسی جدوجہد اور اقتدار میں آکر کسان کارڈ ، ہیلتھ کار رڈ کا اجراءکریں گے ۔پارلیمنٹ کا استحصال کسی صورت قبول نہیں پارلیمنٹ پر لعنت ڈالنے سے جمہوریت مضبوط نہیں ہوتی۔


تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کا انتخابی منشور پیش کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارا منشور بے نظیر بھٹو کا نامکمل مشن مکمل کرنا ہے ۔ بی بی کا وعدہ نبھانا ہے ، پاکستان بچانا ہے ، یہ ہمارے منشور کا انقلابی نعرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے لئے بھوک مٹاﺅ پروگرام شروع کریں گے ،سابق حکومت کا معاشی ریکارڈ خراب ترین ر ہا ہے ،مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں چار سال تک ملک بغیر وزیر خارجہ کے چلتا رہا ، پارلیمان کو بے خبر رکھا گیا جس کا نتیجہ ہمارے سامنے ہیں۔سلالہ میں فوجیوں کی شہادت ایک بہت بڑا سانحہ تھا۔ ہم نے فوجیوں کی شہادت پر امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی جس پر پہلی بار سپر پاور نے پاکستان سے معافی مانگی ۔ اگر عوام نے ہم کو موقع دیا تو میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم ملک کے وقار پر سمجھو تہ نہیں کریں گے ۔ ہمیں دنیا کو دہشت گردی کے خلاف اپنی قربانیوں کا احسان دلانا ہوگا ۔ مسئلہ کشمیر اجاگر کریں گے اور پارلیمان کی رائے کواہمیت دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کشکول توڑنے والوں نے جتنے قرضے لئے اتنے قرضے پاکستان کی تمام حکومتوں نے مل کر بھی نہیں لئے ۔ ہمارے دور میں بر آمدات عروج پر تھیں جو مسلم لیگ ن کے دور میں نچلی ترین سطح پر آگئیں۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت گردشی قرضہ ایک ہزار ارب کی خطر ناک حد تک پہنچ چکا ہے ۔ ہم نے تمام ترچیلنجز اور عالمی معاشی بحران کے باوجو ملک کو انپے پیروں پر کھڑا کیا ۔ ہمارا شروع کردابے نظیر انکم سپورٹس پروگرام بھی عالم مجبوری میں مسلم لیگ ن کی حکومت کی کو جاری رکھنا پڑا ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت نوجوانوں کے دو مسائل ہیں وہ ہے تعلیم اور روز گار اگر اس مسئلے کو ہم نے بروقت حل نہیں کیا تو ہمارا معاشرے انتشار کا شکار ہوجائے گا ۔ ہم اپنے منشور میں نوجوانوں کو روز گار کی گارنٹی دیتے ہیں۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو روز گار دے اور ایسے مواقع پیدا کرے کہ روز گار کے مواقع پیدا ہوں۔ اس کے لئے ہم روز گار بیورو کا قیام عمل میں لائیں گے جس کا کام روز گار کے مواقع پیدا کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہما را ملک ایک زرعی ملک ہے ۔ ہم اقتدار میں آکر زراعت پر خصوصی توجہ دیں گے اور ٹیکسٹائل کے شعبہ پر خصوصی توجہ دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کسان پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں خوشحال ہوا اور اس کے بعد اس کو اس کی زرعی پیداوار کی پوری قیمت نہ مل سکی ۔ اگر عوام نے ہم کو موقع دیا تو کھادیں سستی کردیں گے ۔ کسان خواتین کی رجسٹریشن کریں گے ۔ گندم ، کپاس ،چاول ، گنے اور دیگر فصلوں کے لئے امداد ی قیمت دیں گے کیونکہ زرعی انقلاب لائے بغیر اس ملک میں معاشی انقلاب نہیں لایا جا سکتااس لئے کسانوں کی رجسٹریشن کرکے کسان بے نظیر کارڈ دیں گے ۔ مزدور اس ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہیں ۔ ہم نے اپنی حکومت میں مزدور دوست پالیسیوں کا اعلان کیا اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنز میں سو فیصد سے زائد اضافہ کیا ۔ ہم اقتدار میں آکر محنت کشوں کے حقوق کا تحفظ کریں گے اور ان کو لیبر قوانین اور سکیورٹی کے دائرہ کار میں لایا جائے گا ۔ ٹریڈ یونینز پر پابندیاں ختم کردیں گے ۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پانی کی کمی بہت بڑا مسئلہ ہے ۔ اس مسئلے کے ساتھ ہم کو جنگی بنیادوں پر لڑنا ہوگا ۔ پیپلز پارٹی وہ واحد جماعت ہے جو اس وقت اس مسئلے پر کام کررہی ہے ۔ہم نے صاف پانی کے پلانٹ لگائے جس سے دوملین گیلن پانی حاصل کیا جا سکتا ہے جبکہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ایک بھی صاف پانی کا منصوبہ نہیں لگایا گیا ۔انہوںنے کہا کہ ہم نے غربت کے خلاف بھرپور جنگ لڑی ہے ۔سندھ میں خواتین کو اپنا کاروبار شروع کرنے کے قابل بنایا گیا اور اب تک 8لاکھ خاندان اپنے پاﺅں پر کھڑے ہوچکے ہیں ۔ ہم پیپلز فوڈ کارڈ متعارف کروائیں گے اور ہر یونین کونسل میں فوڈ سٹور بنائیں گے جہاں سے کھانے پینے کی سستی اشیا ءملیں گے اور یہ سٹور عورتیں چلائیں گی جس سے وہ خود مختار ہونگی ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی بھوک مٹاﺅ پروگرام شروع کرے گی۔ ہم نے سندھ میں جدید ہسپتال بنائے ہیں جہاں مفت علاج ہوتا ہے ۔ ہم نے مفت اور معیار ی علاج کیلئے اپنی توانائیاں صرف کیں اوراقتدار میں آکر تمام ملک میں مفت علاج کا دائرہ کار پھیلائیں گے اور مریض کو معیاری صحت کے دائرہ کار میں لے آئیں گے ۔ پاکستان میں پہلی بار فیملی ہیلتھ کارڈ جاری کئے جائیں گے جن کے تحت ہسپتالوں میں مفت علاج کروایا جا سکے گا ۔ ماں بچے کی صحت کے حوالے سے انقلابی پروگرام شروع کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ اداروں کو اپنی حدودمیں رہ کر کام کرنا چاہئے ۔ کیا یہ وہ جمہور یت ہے کہ جس کے لئے شہید بھٹو اور بے نظیر نے اپنی جان قربان کی ۔انہوں نے کہا کہ دوسری جانب سیاستدانوں کی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ پارلیمان کومضبوط کریں ۔ ہمیں پارلیمان اور جمہوریت کا استحصال قبول نہیں ۔ آج ہر طرف انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔میں پاکستان بچانے اور بنانے جا رہاہوں۔ آج تک ہم بنیادی مسائل کا حل نہیں نکال سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسا پاکستان چاہتے ہیں جہاں کسی کا استحصال نہ ہو۔ ہم بی بی کاو عدہ نبھائیں گے اور پاکستان بچائیں گے ۔