سعودی خاتون صحافی ایسا ’قابل اعتراض‘ لباس پہن کر ٹی وی پر آگئی کہ پورے ملک میں ہنگامہ برپاہوگیا، ملک سے ہی بھاگنا پڑگیا کیونکہ۔۔۔
جدہ(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں خواتین کے لباس کے متعلق سخت قوانین موجود ہیں اور کسی خاتون کو ایسالباس پہن کر باہر آنے کی اجازت نہیں جو اسلام اور سعودی روایات کے منافی ہو لیکن گزشتہ دنوں ایک خاتون صحافی ایسا قابل اعتراض لباس پہن کر آ گئی کہ پورے سعودی عرب میں ہنگامہ برپا ہو گیا اور اس خاتون کو ملک چھوڑ کر بھاگنا پڑ گیا۔
میل آن لائن کے مطابق شیریں الرفائع (Shereen Al-Rifaie)نامی یہ خاتون ملک میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے متعلق رپورٹنگ کر رہی تھی۔ اس دوران اس نے انتہائی چست لباس کے اوپر ایسا چغہ پہن رکھا تھا جو سامنے سے کھلا تھا اور اس کے جسم کے عوارض اس میں سے عیاں ہو رہے تھے۔
رپورٹ کے مطابق اس پروگرام کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور لوگ شیریں کو سخت تنقید کا نشانہ بنانے لگے۔ اس کے بعد سعودی جنرل کمیشن برائے آڈیو ویژول میڈیا بھی حرکت میں آ گیا اور شیریں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ تاہم اپنے خلاف اس انکوائری شروع ہونے پر شیریں اس قدر خوفزدہ ہوئی کہ ملک چھوڑ کر ہی بھاگ گئی۔ کمیشن نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ”شیریں کا یہ اقدام قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس نے ایسا لباس پہن رکھا تھا جس میں اس کے جسم کا کچھ حصہ برہنہ بھی نظر آ رہا تھا۔ اس کے علاوہ اس نے سکارف بھی ایسا لے رکھا تھا جس میں سے اس کے بال نظر آرہے تھے۔“ کمیشن کی اس ٹویٹ کے چند گھنٹے بعد ہی شیریں نے بھی اپنے سنیپ چیٹ اکاﺅنٹ پر ایک پوسٹ کی جس میں اس نے اپنے پاسپورٹ اور ٹکٹ کی تصاویر شیئر کیں۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ملک چھوڑ کر جا چکی ہے۔