عمران خان کے بابا فرید الدین گنج شکرؒ کی چوکھٹ کو بوسہ دینے کو شریعت کے ترازو میں تولنے کی ضرورت نہیں: مجیب الرحمن شامی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)سینئر صحافی اور معروف تجزیہ کار مجیب الرحمن شامی نے کہا ہے کہ عمران خان کی بابا فرید الدین گنج شکرؒ کے مزار پر حاضری اور چوکھٹ کو بوسہ دینے کو شریعت کے ترازو میں تولنے کی ضرورت نہیں ہے ،عمران خان کے اندر اسلام کے ساتھ تعلق اور تڑپ میں نے ہمیشہ دیکھی ہے اور یہ ایک نو مسلم کی تڑپ جیسی تھی ۔
نجی ٹی وی چینل ’’ دنیا نیوز ‘‘ کے پروگرام ’’ نقطہ نظر ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مجیب الرحمن شامی کا کہنا تھا کہ عمران خان جب بابا فرید الدینؒ کے مزار کے اندر گئے تو انہوں نے ان کی چوکھٹ کو بوسہ دیا کیونکہ ان کی بیگم صاحبہ کا تعلق بھی پاکپتن سے ہے اور ان کا ایک خاص روحانی معاملہ بھی ہے ،ہمیں ضرورت نہیں ہے اس معاملے کو شریعت کی تکڑی میں تو لنے کی ،وہاں یہ ایک معمول ہے ،بہت سے عقیدت مند احتراما چوکھٹ کو بوسہ دیتے ہیں جبکہ بعض قبر کو بھی بوسہ دیتے ہیں ،ہمارا تو سارا بچپن اور لڑکپن ہی پاکپتن میں گذرا ہے ،ہر دوسرے تیسرے روز مزار پر حاضری ہوتی تھی ،میرے والد صاحب مرحوم نماز فجر کے بعد مزار پر فاتحہ پڑھ کر گھر آتے تھے ، بابا فرید الدین گنج شکر مرجع خلائق ہیں ، ان کا فیض اپنی جگہ جاری ہے اور ان کی نسبت نے پاکپتن کو ایک عظیم شہر بنا دیا ہے ۔مجیب الرحمن شامی کا کہنا تھا کہ ان کے ایک مرید کی آنکھ آ گئی اور اس نے آنکھوں پر پٹی باندھی ہوئی تھی ،بابا فرید الدینؒ نے پوچھا کیا ہوا ؟ تو مرید کے منہ سے نکلا ’’ آنکھ آئی ہوئی ہے ‘‘ تو انہوں نے کہا کہ آئی ہے تو آنے دو ، پٹی کھول دو ، پٹی کھولی تو آنکھ ٹھیک ہو چکی تھی ۔انہوں نے کہا کہ بابا فرید الدینؒ گنج شکر کے مزار پر جانا روحانیت ہے ، عمران خان کے اندر اسلام کے ساتھ تعلق اور تڑپ میں نے ہمیشہ دیکھی ہے اور یہ ایک نو مسلم کی جیسی تڑپ تھی،درباروں پر حاضری اور روحانیت اچھی بات ہے اور ہر کسی کو حق حاصل ہے کہ وہ جس طرح چاہے اپنی عقیدت کا اظہار کرے ۔
۔۔۔ویڈیو دیکھیں۔۔۔۔