سابق شوہر نے مطلقہ بیوی کو  دو نندوں سمیت بے دردی سے قتل کردیا!

سابق شوہر نے مطلقہ بیوی کو  دو نندوں سمیت بے دردی سے قتل کردیا!

  

بدلے کی آگ انسان کو اندر سے جلا کر اس طرح کھوکھلا کردیتی ہے کہ احساس انسانیت کا جذبہ خاکستر ہو جاتا ہے اور انسانیت دم توڑ دیتی ہے فیصل آباد شیخوپورہ روڈ کی آبادی فیروزوٹواں میں 10مئی کی رات پیش آنے والا واقعہ بھی بدلہ کی آگ میں جھلس کر انسانیت کو روندنے والے ملزمان کی سفاکی کا ثبوت ہے جنہوں نے خاتون کے طلاق لیکر دوسری جگہ شادی کرنے کی رنجش پر وہ خونی کھیل کھیلا کہ جس سے انسانیت بھی شرما گئی، فیروزوٹواں کی رہائشی ارشاد بی بی کے بیٹے احسان علی نے شمیم بی بی نامی خاتون سے پسند کی شادی کی، شمیم بی بی احسان علی سے شادی سے قبل فیصل آباد کے علاقہ جھوک دتہ چک نمبر 431 کے رہائشی لیاقت علی کی زوجیت میں تھی مگر شمیم اور احسان ایک دوسرے کی محبت میں مبتلا ہوگئے جس پر شمیم نے لیاقت علی سے   طلاق لے لی عدت گزارنے کے بعد شمیم نے فیروزوٹواں کے رہائشی احسان علی سے شادی کی اورشمیم بی بی کے مطابق اسکا سابق شوہر لیاقت علی اس پر مظالم ڈھاتا اور اسے گھر گھرستی میں امور چلانے میں قطعی سنجیدہ نہ تھا جس کی آئے روز کی مار پیٹ سے عاجز آکر اس نے احسان علی سے شادی کا فیصلہ کیا جبکہ بیٹے کے اس فیصلے پر اسکی ماں ارشاد بی بی اور والد اسلم سمیت دیگر اہلخانہ نے سر تسلیم خم کیا اور طلاق شدہ شمیم بی بی کو بہومانتے ہوئے نکاح کرکے گھر لے آئے پھر اسے اپنے خاندان کا حصہ بنالیا ان کی شادی کو ایک سال کا عرصہ گزرا تھا کہ شمیم بی بی کی گود بھر آئی، یہ خوشی یقینا شمیم اور احسان سمیت تمام اہلخانہ کیلئے باعث مسرت تھی وقت گزرتا گیا اور شمیم بی بی تین ماہ کی حاملہ تھی کہ یہ خبر اسکے سابق شوہر لیاقت تک بھی پہنچ گئی۔
10مئی کے روز ارشاد بی بی کے ہاں اسکا دیور شہباز بطور مہمان آیا اور رات 10بجے کے قریب ارشادبی بی، اسکا شوہر اسلم، بیٹا احسان، بیٹیاں شاہدہ بی بی، آمنہ بی بی، اور بہو شمیم بی بی رات اسکے گرد جمع ہو کر گھر کے صحن میں چارپائیوں پر بیٹھے خاندانی امور پر باتیں کرنے میں مصروف تھے کہ لیاقت علی نے اپنے ساتھیوں مرتضی، شوکت وغیرہ کو جمع کیا اور انہیں مذموم ارادہ انجام دینے کیلئے کار پر سوار کرکے فیروزوٹواں لے آیا جہاں اس نے سہولت کار وحید ساکن لاگر روڈ فیروزوٹواں تین نامعلوم ملزمان کو ساتھ لیا اور مسلح ہو کر ارشاد بی بی کے گھر کی طرف بڑھ گئے۔ لیاقت علی ساتھی ملزمان کے ساتھ کار سے اترااور ارشاد بی بی کے گھر کا دروازہ جو بدقسمتی سے پہلے سے کھلا تھا اسے ٹھوکر ماری اور اندر داخل ہوگیاملزم لیاقت مسلح رائفل آتشی اسلحہ سے مسلح دیگر ساتھیوں کے ہمراہ سامنے آگیا جس نے گھر والوں کو دیکھتے ہی للکارا اور شمیم بی بی کو اس سے طلاق لیکر پسند کی شادی کرنے کا مزہ چھکانے کا کہہ کر سیدھی فائرنگ شروع کردی جبکہ ارشاد بی بی سمیت گھر میں موجود تمام افراد کو سنبھلنے تک کا موقع نہ ملا اور فائرنگ کی زد میں آگئے ملزم لیاقت کے فائرنگ کرتے ہی دیگر مسلح ملزمان نے بھی فائرنگ شروع کردی فائرنگ سے آمنہ بی بی کو سب سے زیادہ گولیاں لگیں جونڈھال ہو کر زمین پر آگری جبکہ شمیم بی بی، شاہدہ بی بی، ارشاد بی بی کا شوہر محمد اسلم بھی گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوگئے تاہم ارشاد بی بی، بیٹا احسان علی اور دیور شہباز بھاگ کر اندرونی کمرے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ فائرنگ کی آواز سن کر اہل علاقہ بھی چونک اٹھے جس پر ملزمان نے جوابی وار کے ڈر سے فرار ہونے میں عافیت جانی اور چاروں زخمی افراد کو تڑپتا چھوڑ کر فرار ہوگئے جس کے بعد کمرے میں چھپے احسان علی، شہباز علی اور ارشاد بی بی نے فوری صحن کا رخ کیا اور خون میں لت پت محمد اسلم اور آمنہ بی بی، شاہدہ بی بی اور شمیم بی بی کو سہارا دیا جنہیں  اہل علاقہ کی مدد سے انہوں نے ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کیا مگر اس وقت تک خاصی دیر ہوچکی تھی اور ارشاد بی بی کی بیٹی آمنہ بی بی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ چکی تھی اور شمیم بی بی و شاہدہ بی بی کی حالت نہایت تشویشناک تھی جنہیں ابتدائی طبی امداد ددینے کے بعد ڈی ایچ کیو ہسپتال کے ڈاکٹرز نے میو ہسپتال لاہور ریفر کردیا اور محمد اسلم کا آپریشن کرکے اسے لگنے والی گولی نکال دی،ادھر حاملہ بیوی شمیم بی بی اور بہن شاہدہ بی بی کو احسان علی مقامی ایمبولنس کے ذریعے میو ہسپتال لے گیا جہاں ان کا فوری علاج شروع کردیا گیا ڈاکٹر ز نے انکا آپریشن کرکے گولیاں تو انکے وجود سے نکال دیں مگر زخم گہرے ہونے کے باعث انکی حالت سنبھل نہ رہی تھی۔ 
اگلے روز پولیس نے ارشاد بی بی کی مدعیت میں بیٹی کے قتل اور دیگر افراد کے قتل کی کوشش کا مقدمہ لیاقت وغیرہ ملزمان کے خلاف درج کیا اور پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کردی جسے لے کر اہلخانہ و عزیز و اقارب نے مین لاہور سرگودھا روڈ پر رکھ کر شدید احتجاج کیا اور پولیس کو ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ابھی مقامی پولیس انہیں ملزمان کی گرفتاری کی یقین دھانی کروارہی تھی کہ احسان علی کی فون کال نے احتجاجی مظاہرے کو ماتم میں بدل دیا جس نے  والدہ کو اطلاع دی کہ اسکی حاملہ بیوی شمیم بی بی اور بہن شاہدہ بی بی بھی جانبر نہ ہوسکیں اور ہسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئی ہیں جس پر ارشاد بی بی و دیگر مظاہرین نے احتجاج بھول کر روڈ پر ہی صف ماتم بچھادی۔ اس تیہرے قتل کی واردات پر ہر آنکھ اشکبار اوردل رنجیدہ و دکھی تھا مقامی پولیس نے ارشاد بی بی کے ہاں پہنچ کر ضروری کاروائی مکمل کی اور نعشیں تدفین کیلئے ورثاء کے سپرد کردیں جنہیں سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں مقامی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا تاہم پولیس اس واردات کے کسی ملزم کی گرفتاری تاحال یقینی نہیں بناسکی اور ارشاد بی بی اور احسان علی سمیت دیگر ورثاء ملزمان کی گرفتاری کا بار بار مطالبہ کررہے ہیں۔
٭٭٭

پولیس تہرے قتل کی اندوہناک واردات کے ملزم گرفتار کرنے میں ناکام

مزید :

ایڈیشن 1 -